امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ گذشتہ ماہ ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے کے اندر ’واشنگٹن پوسٹ‘ کے صحافی، جمال خشوگی کے قتل کے واقع کے باوجود، امریکہ سعودی عرب کا ساتھ دے گا۔
منگل کے روز ایک بیان میں، ٹرمپ نے کہا کہ ’’جمال خشوگی کے خلاف ہونے والا جرم خوفناک تھا، جس کی ہمارا ملک اجازت نہیں دے سکتا۔ دراصل، ہم نے پہلے ہی قتل میں شریک افراد کے خلاف سخت اقدام کیا ہے‘‘۔
امریکہ کے متعدد اخباری اداروں نے امریکی انٹیلی جنس حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ دو اکتوبر کے قتل کا واقع سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے حکم پر ہوا۔ سعودی اہلکار اس کی تردید کرتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سعودی صحافی جمال خشوگی کا قتل ’’ناقابل قبول‘‘ اور ’’خوفناک جرم ہے، جس کی معافی نہیں ہو سکتی‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ اس ضمن میں امریکہ نے پہلے ہی قتل میں شریک 17 سعودیوں کے خلاف تعزیرات عائد کردی ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’’شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان سختی سے اس بات کو مسترد کرتے ہیں کہ اُنھیں خشوگی کے قتل کی منصوبہ سازی یا ہلاکت کے بارے میں کوئی علم تھا‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’امریکہ کے انٹیلی جنس ادارے تمام اطلاعات کا جائزہ لے رہے ہیں‘‘۔
بقول صدر، ’’ہوسکتا ہے کہ ولی عہد کو اس المناک واقعے کا علم تھا، یا پھر ہوسکتا ہے کہ علم نہیں تھا‘‘۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ ممکن ہے کہ ’’شاید جمال خشوگی کے قتل سے متعلق تمام حقائق کا ہمیں کبھی پتا نہ چل سکے‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’ہر صورت میں ہمارے تعلقات سعودی عرب کے ساتھ ہی ہیں۔ وہ ایران کے خلاف لڑائی میں ہمارے اچھے اور انتہائی اہم اتحادی رہے ہیں۔ اپنے ملکی مفادات کو یقینی بنانے کے لیے امریکہ سعودی عرب کا پختہ ساتھ دے گا‘‘۔
سعودی استغاثے نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ ولی عہد کسی غلط کاری میں ملوث نہیں ہیں۔ اُنھوں نے پانچ افراد کے لیے موت کی سزا سنائی تھی جب کہ 11 کے خلاف مقدمات چلانے کا اعلان کیا تھا۔ سرکاری پراسیکیوٹر نے کہا تھا کہ ہلاکت کے سلسلے میں مجموعی طور پر 21 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔