سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پاکستان کے اپنے پہلے دورے پر ہفتے کے روز پاکستان پہنچ رہے ہیں، جہاں وہ متوقع طور پر پاکستان میں 20 ارب ڈالر کے سرمایہ کاری منصوبوں کا اعلان کریں گے۔
بتایا جاتا ہے کہ سرمایہ کاری کے ان منصوبوں میں سب سے بڑا منصوبہ بلوچستان کے شہر گوادر میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے تیل صاف کرنے کے کارخانے کی تعمیر کا منصوبہ ہے، جہاں پاکستان چین راہداری منصوبے کے ایک حصے کے طور پر چین گہرے پانیوں کی بندرگاہ تعمیر کر رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کی تکمیل سے پاکستان کے تیل کی درآمد کے اخراجات میں تقریباً 35 فیصد کمی واقع ہو گی، جبکہ سعودی تیل کو اس کارخانے میں صاف کر کے براہ راست چین کو بھی برآمد کیا جا سکے گا۔
سعودی سرمایہ کاری کے دیگر منصوبوں میں پیٹرو کیمیکلز کمپلیکس، توانائی، متبادل توانائی اور دھاتوں کے منصوبے شامل ہیں۔
پاکستان بورڈ آف انویسٹمنٹ کے چیئرمین ہارون شریف کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے پاس سرمایہ کاری کیلئے دس کھرب ڈالر کے مالی وسائل موجود ہیں اور پاکستان اُس میں سے صرف ایک چھوٹے حصے کا خواہشمند ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ سعودی سرمایہ کاری سے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب ملے گی۔
پاکستان کے دورے کے بعد سعودی ولی عہد، المعروف ’ایم بی ایس‘ 19 فروری کو دو روزہ دورے پر بھارت جائیں گے جہاں وہ متوقع طور پر توانائی، انفراسٹکچر، دفاع اور سیکورٹی کے شعبے میں خطیر سرمایہ کاری کا اعلان کریں گے۔ توقع ہے کہ سعودی عرب بھارت کے زرعی شعبے میں بھی سرمایہ کاری کرے گا اور اس سرمایہ کاری کے نتیجے میں پیدا ہونے والی زرعی مصنوعات سعودی عرب کو برآمد کی جائیں گی۔
بھارت کی سرکاری تیل کمپنیاں سعودی عرب کی تیل کمپنی آرمکو اور متحدہ عرب امارات کی کمپنی ایڈنوک کے اشتراک سے 44 ارب ڈالر کی لاگت سے ملک کے مغربی ساحل کے قریب تیل صاف کرنے کا کارخانہ تعمیر کرنے پر سمجھوتا طے کر چکی ہیں۔ تاہم، بتایا جاتا ہے کہ آم پیدا کرنے والے کسانوں کی طرف سے اس منصوبے کی شدید مخالفت کے باعث یہ فی الحال کھٹائی میں پڑتا دکھائی دے رہا ہے۔ آم اُگانے والے کسانوں کا کہنا ہے کہ تیل کے کارخانے کی تعمیر سے اُنہیں اپنی بہت سی زمینوں سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔
سعودی عرب چین، امریکہ اور متحدہ عرب امارات کے بعد بھارت کا چوتھا بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور 2017-18 کے مالی سال کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان تجارت بڑھ کر 27.48 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔ بھارت اپنی ضرورت کا 20 فیصد تیل سعودی عرب سے درآمد کرتا ہے اور ان حالات میں جبکہ امریکہ نے ایران اور وینزویلا کے خلاف اقتصادی پابندیاں عائد کر دی ہیں، سعودی عرب بھارت کی تیل کی منڈی میں اپنا حصہ مزید بڑھانے کا خواہاں ہے۔
سعودی ولی عہد پاکستان اور بھارت کے علاوہ ملیشیا اور چین کا دورہ بھی کریں گے۔ اُن کا ملیشیا کا دورہ پاکستان کے دورے کے فوراً بعد اور بھارت کے دورے سے قبل ہو گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے دوروں میں تیسرے ملک کے دورے کا پروگرام دانستہ طور پر رکھا گیا ہے تاکہ اس بات کا تاثر پیدا نہ ہو کہ سعودی عرب پاکستان کے مقابلے میں بھارت کو زیادہ اہمیت دے رہا ہے۔