لاہور قلندرز نے سنسنی خیر مقابلے کے بعد ملتان سلطان کو شکست دے دی۔ اے بی ڈی ویلیئرز کی دھواں دھار بیٹنگ کی بدولت لاہور قلندر کی جیت ممکن ہوسکی۔
میچ کے آخری اوور انتہائی دلچسپ رہے ۔یہاں تک کہ ایک موقع پر یہ انداز تک لگانا مشکل ہوگیا تھا کہ کون سی ٹیم میچ جیتے گی ۔ 20 ویں اوور میں چھ بالوں پر 9 رنز بنانا تھے مگر ڈویلیئرز اور ویسے سے آخر تک ہمت نہیں ہاری اور بلاخر بیس اوور میں 204 رنز بناکر میچ جیت لیا۔
دونوں کھلاڑیوں نے بالترتیب 52 اور 45رنز بنائے اور دونوں ہی کھلاڑی ناٹ آؤٹ رہے۔ لاہور نے چار وکٹوں پر ہدف حاصل کیا۔
ملتان سلطان کی جانب سے جنید خان نے تین اور محمد الیاس نے ایک وکٹ لیا۔
اس سے قبل فخر زمان اور سہیل اختر نے اوپنگ کی مگر لاہور کی پہلی وکٹ 35 رنز پر اس وقت گری جب سہیل اختر 10 رنز پر کھیل رہے تھے اور مجموعی اسکور 35 رنز تھا۔ انہیں محمد الیاس کی بال پر رسل نے آؤٹ کیا۔ ان کی جگہ فخر زمان کا ساتھ دینے کے لئے سلمان بٹ آئے۔
آٹھویں اوور کے اختتام پر لاہور کا اسکور ایک وکٹ کے نقصان پر 76 رنز تھا ۔ فخر 45 اور سلمان بٹ 10 رنز پر کھیل رہے تھے۔
نو اوور مکمل ہوئے تو لاہور کے فخر زمان کے تیز رفتار رنز کی بدولت اسکور 86رنز ہوگیا جس میں فخر کے 35 اور سلمان بٹ کے 14 رنز شامل تھے۔
ایک سو ایک رنز کے مجموعی اسکور پر فخر زمان 63 رنز پر گیند کو باؤنڈی سے باہر پھینکنے کی کوشش میں کیچ آؤٹ ہوگئے۔ یوں لاہور کو دوسری اور میچ وننگ وکٹ سے ہاتھ دھونا پڑے۔ انہیں جنید خان نے اپنی بال پر ایوانز کے ہاتھوں کیچ کرایا۔
دوسری وکٹ کے فوری بعد ہی تیسری وکٹ بھی گر گئی۔ سلمان بٹ 17 رنز بناکر جنید خان کی بال پر بولڈ ہوگئے۔ اسکور تھا ایک سو دو رنز جبکہ 11 اوورز کا کھیل ہوچکا تھا۔
چوتھے وکٹ کے طور پر ابے بی ڈی ویلیئرز میدان میں آئے جبکہ ان کا ساتھ دینے کے لئے آغا سلمان کریز پر براجمان ہوئے۔
لاہور کو میچ جیتنے کے اس وقت تک 49 بالوں میں 96 رنز درکار تھے جو ایک مشکل امر نظر آرہا تھا۔ رہی سہی امید کو اس وقت مزید دھچکا پہنچا جب 106 رنز پر آغا سلمان کی چوتھی وکٹ گری۔ انہوں نے دو رنز بنائے۔ ان کی وکٹ جنید خان نے لی۔
آغاسلمان کے آؤٹ ہونے کے بعد برینڈن ٹیلر آئے لیکن وہ ایک ہی رن بناپائے تھے کہ ریٹائرڈ ہرٹ ہوگئے اور انہیں میدان سے باہر جانا پڑا۔
اگلے کھلاڑی تھے ڈیوڈ ویسے جنہوں نے اے بی ڈی ویلئیر کا ساتھ دینا تھا۔
چودہویں اوورز تک مجموعی اسکور 120 رنز تھا۔ ڈیویلئیر 14 اور ویسے نے 2 رنز بنائے تھے۔ میچ جیتنے کے لئے لاہور کو 36بالوں میں 81 رنز بنانا تھے۔
16 اوورز پر میچ کی صورتحال کچھ یوں تھی کہ لاہور قلندرز کے چار کھلاڑی 148 رنز بناچکے تھے، اے بی ڈی ویلیئرز 18 اور ویسے 26 رنز پر کھیل رہے تھے۔
سترہ اوورز پر لاہور نے 160رنز بنانے میں کامیاب رہا۔ اس اسکور میں ڈویلیئرز کی دھواں دار بیٹنگ کی بدولت میچ جیتنے کی ایک موہم سی امید تھی کیوں کہ وہ 28 اور ویسے بھی 28 رنز پر کھیل رہے تھے۔ مگر لاہور کو اب بھی بالوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ رنز بنانا تھے۔
اٹھارویں اوور میں لاہور کے کھلاڑی ویسے 29 رنز پر آؤٹ ہوکر بھی بچ کئے کیوں کہ نو بال قرار دیا گیا۔ اس کے بعد ایک فری ہٹ ملی جس کا فائدہ اٹھایا اور اسکور 177 رنز ہوگیا۔ ڈویلئیرز 42 اور ویسے 29رنز پر کھیل رہے تھے ۔ جبکہ میچ انتہائی سنسی خیز ہوگیا تھا۔
ملتان سلطانز 6 وکٹ پر 200 رنز بناکر آؤٹ
اس سے قبل ’ملتانی سلطانز‘ 6 وکٹوں کے نقصان پر200 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔ اسکور میں نمایاں رنز بنانے والوں میں جیمس ونسے اور عمر صدیق رہے جنہوں نے بالترتیب 84 اور 53 رنز بنائے۔ اس طرح لاہور قلندرز کو یہ میچ جیتنے کے لئے 201 رنز کا مشکل ہدف حاصل کرنا تھا ۔
لاہور کی جانب سے سب سے زیادہ کامیاب بالر سندیپ لام چینے رہے جنہوں نے تین ’سلطانز ‘کو ’ڈھیر‘ کیا جبکہ حارث اور شاہین نے ایک ایک وکٹ لی۔
ملتان کے کھلاڑیوں کی جانب سے آج مجموعی طور پر 12چھکے اور 13چوکے لگے۔ صرف ونسے نے ہی چھ چھکے اور سات چوکے لگائے ۔
ملتان کی اننگز کا آغاز عمر صدیق اور ڈیوڈ ونسے نے کیا۔ ابتدائی تین اوورز میں دونوں کھلاڑیوں نے مجموعی طور پر 16 رنز اسکور کئے۔ عمر صدیق 8 اور ونسے چھ رنز پر کھیل رہے ہیں۔
چوتھے اوور میں عمر صدیق کے رنز بنانے کی رفتار میں تیزی آگئی اور انہوں نے دو چوکے اور ایک چھکے کی مدد سے 20 رنز مکمل کرلئے جبکہ مجموعی اسکور 34 رنز تھا۔
ونسے 17 رنز پر کھیل رہے تھے۔ انہوں نے عمر صدیق کی دیکھا دیکھی خود بھی دھواں دار بیٹنگ شروع کردی اور پانچ اوورز کے اختتام سے پہلے ہی ٹیم کا اسکور 50 کا ہندسہ عبور کرگیا۔
سات اوورز تک ملتان سلطان کی ٹیم نے 72 رنز بنالئے تھے۔ عمر صدیق 24 اور ونسے 42 رنز پر کھیل رہے تھے۔
کرکٹ فینز کی جانب سے نو اوورز میں 80 سے زیادہ رنز بننے پر یہ توقع کی جانے لگی کہ اگر رنز کی رفتار یہی رہی اور ملتان کی وکٹیں جلد آؤٹ نہ ہوئیں تو لاہور کو ایک بڑا ہدف ملے گا۔
نویں اوور کے دوران نہ صرف ونسے ففٹی کرنے میں کامیاب ہوئے بلکہ عمر صدیق بھی 32 رنز تک پہنچ گئے جبکہ مجموعی اسکور نو اوور میں 100 ہوگیا تھا۔ ونسے نے جم کر بالرز کی پٹائی کی اور 60 رنز بنالئے تھے جبکہ ملتان کو ابھی تک ایک بھی وکٹ نہیں گرا تھا۔
گیارہواں اوور مکمل ہوا تو اسکور بغیر کسی نقصان کے 128 رنز تھا جس میں سے ونسے کے81 اور عمر صدیق کے 39 رنز شامل تھے۔
ونسے اور عمر صدیق نے مسلسل جارحانہ انداز میں بیٹنگ کی۔ ونسے نے تو چھ چھکے لگائے لیکن وہ 135 رنز کے اسکور پر ایک اور چھکا لگانے کی کوشش میں باؤنڈری پر سندیپ لام چینے کی بال پر فخر زمان کے ہاتھوں کیچ ہوگئے۔ انہوں نے 84 رنز بنائے۔
ان کی جگہ شعیب ملک نے لی جنہوں نے آتے ہی دو رنز سے کھاتا کھولا۔ عمر صدیق 43 رنز پر کھیل رہے تھے اور مجموعی اسکور تھا ایک وکٹ کے نقصان پر 137 رنز جبکہ 13 اوور جاری تھا۔
اس دوران عمر صدیق بھی ففٹی بنانے میں کامیاب ہوگئے۔ شعیب ملک نے بھی کھل کر کھیلنا شروع کیا اور سات بالوں میں 10 بنائے جن میں ایک چھکا بھی شامل تھا۔ ایک اونچا شارٹ کھیلنے کی کوشش میں ہی شعیب ملک 10 رنز کے انفرادی اسکور پر سندیپ لام چینے کی بال پر کیچ ہوگئے۔
اس دوسری وکٹ کے گرنے تک ملتان سلطان کا اسکور 155 رنز تھا جبکہ عمر صدیق 52 رنز پر کھیل رہے تھے جبکہ آندرے رسل نے ابھی کھاتا نہیں کھولا تھا۔
تیسری وکٹ کے لئے لاہور کو زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا اور دو رنز کے اضافے کے ساتھ ہی عمر صدیق 53 رنز بناکر فخر زمان کے ہاتھوں شاہین شاہ آفریدی کی بال پر کیچ ہوگئے۔
آندرے رسل کی صورت میں چوتھا وکٹ اس سے بھی پہلے اور آسانی کے ساتھ گرگیا۔ رسل سات رنز ہی بناسکے تھے کہ سندیپ نے انہیں اپنی ہی بال پر اپنے ہاتھوں کیچ کرلیا۔
اٹھاریں اوور تک چار وکٹ پر 179 رنز بن چکے تھے جبکہ ایوانز چھ اور کرسچین ساتھ رنز پر کھیل رہے تھے۔
20 اوورز مکمل ہونے میں صرف چند بالیں باقی تھیں کہ کرسچین 21 پر رن آؤٹ ہوگئے۔ جبکہ ایوانز بھی 8رنز بناکر اسی اوور میں پویلین لوٹنے پر مجبور ہوئے۔ ایوانز نے 8 رنز بنائے جبکہ ان کی وکٹ حارث روف نے لی۔ وہ کاٹ اینڈ بولڈ ہوئے۔
آخری وکٹ کے طور پر حماد اعظم اور محمد عرفان آئے عرفان نے چار اور حماد نے دو رنز بنائے۔ اس طرح ملتان سلطانز چھ وکٹوں کے نقصٓن پر 200 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔
میچ کی کچھ خاص باتیں
لاہور قلندرز کے204 رنز پاکستان سپر لیگ کی تاریخ کا سب سے بڑا اسکور ہے، اس سے پہلے2016ء میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے لاہور قلندرز کے خلاف آٹھ وکٹوں کے نقصان پر 203 رنز بنائے تھے۔
ڈیولیئرز اور ویسے کے درمیان 98 رنز کی شراکت لاہور قلندرز کی تیسری بڑی شراکت ہے۔ اس سے پہلےکرس گیل اور اظہر علی نے 2016ء میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف 108 جبکہ ڈلپورٹ اور عمر اکمل نے اسی سال پشاور زلمی کے خلاف 101 رنز بنائے تھے۔
ٹاس
لاہور قلندرز کے کپتان اے بی ڈی ویلیئرز نے ٹاس جیت کر پہلے ملتان سلطانز کو بیٹنگ کی دعوت دی ہے۔
ملتان سلطانز
جیمس ونسے، لاری ایوانز، عمر صدیق، شعیب ملک ، ڈین کرسچین، آندرے رسل، حماد اعظم، جنید خان، محمد الیاس، عرفان خان، محمد عرفان ۔
لاہور قلندرز
فخر زمان، سلمان بٹ،اے بی ڈی ویلیئرز، سہیل اختر، سلمان آغا، برینڈن ٹیلر، ڈیوڈ ویسی ، سندیپ لام چینے، شاہین شاہ آفریدی، حارث روف اور راحت علی۔
پوائنٹس ٹیبل
دونوں ٹیمیں اب تک 3، 3 میچز کھیل چکی ہیں اور دونوں نےاب تک ایک، ایک ہی میچ جیتا ہے اس لئے دونوں ٹیمیں کے پا س صرف دو، دو پوائنٹس ہی ہیں۔
اسکور بورڈ
اسکور بورڈ پر ملتان سلطانز تیسرےاور لاہور قلندرز چھٹے نمبر پر ہے۔