یہ تو ہم سب جانتے ہی ہیں کہ ورزش اور خوراک صحت مند زندگی کے لئے انتہائی اہم ہیں لیکن آج آپ کو ایک ھارٹ سپیشلسٹ یعنی دلی امراض کے ماہر کی ایک دلچسپ تجویز بتاتے ہیں اور وہ یہ کہ ورزش اور اچھی خوراک کے ساتھ ساتھ اگر آپ مسکراتے بھی رہیں تو کیا ہی بات ہو۔
ایک دو تین اور جناب اب ذرا گھوم جایئے!
کینڈرا مارٹن تین چھوٹی بچیوں کی تصاویر بناتی ہیں اور ساتھ ساتھ انہیں مسکرانے کی بھی ہدایت کرتی ہیں۔
ذرا کھل کر مسکراؤ۔
مارٹن لوگوں سے کہتی ہیں کہ وہ چاہے جھوٹ مو ٹھ ہی ہنسیں لیکن ہنسیں ضرور۔ ایسا کرتے ہوئے انہیں بہت عجیب محسوس ہوتا ہے لیکن نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بالآخر وہ مسکرانے لگتے ہیں اور وہ بھی سچ مچ کی مسکراہٹ۔
یہ مسکراہٹ اور کھل کر ہنسنا کیمرے پر بہت بھلا لگتا ہے۔ ان بچیوں کو دل کا عارضہ تو نہیں لیکن ان کی مسکراہٹیں صحت مند دل کا باعث ضرور بنتی ہیں ۔
ڈاکٹر آنند دل کے امراض کے ماہر ہیں اور یونیورسٹی آف مزوری کے ساتھ وابستہ ہیں۔ یہ بھی ان ڈاکٹروں میں سے ہیں جو اپنے مریضوں کو مسکرانے کا مشورہ دیتے ہیں۔
ڈاکٹر آنند کہتے ہیں کہ جب ہم مسکراتے ہیں تو دما غ چوکس ہو جاتا ہے اور اس کی وجہ سے جو کیمیکل وہاں بنتے ہیں وہ مثبت اثرات رکھتے ہیں ۔
اُن کے اس مشورے کی تائید متعدد جائزوں سے ہوتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ مسکراہٹ سٹریس یا دباؤ پر قابو پانے کا پہلا قدم ہے جس سے دباؤ کے مضر اثرات پر کنٹرول بھی ممکن ہو جاتا ہے۔ جب ہم کسی طرح کے دباؤ میں ہوتے ہیں تو ہمارے جسم میں کئی طرح کے ہارمون پیدا ہوتے ہیں جن میں آڈرینلین اور کارٹیزول بھی شامل ہے۔ آڈرینیلن سے دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر میں اضافہ ہوتا ہے۔ کارٹیزول سٹریس یا دباؤ کا کلیدی ہارمون ہے جس سے خون کے بہاؤ میں شکر کا تناسب بڑھ جاتا ہے۔ لیکن اگر آپ سچ مچ خطرے میں ہیں تو پھر یہ ہارمون مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔ تاہم بار بار ان ہارمونز کا پیدا ہونا اچھا نہیں اور ان کی وجہ سے دل کی بیماری یا پھر سٹروک کا خطرہ ہو سکتا ہے۔
جو لوگ سٹریس اور دباؤ کا شکار ہوتے ہیں وہ اس پر قابو پانے کے طریقے تلاش کرتے ہیں۔ امیریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی، ضرورت سے زیادہ کھانے یا پھر شراب نوشی سے اس ذہنی دباؤ کو کم کرنے کی کوشش سے آپ کے دل یا دوسرے جسمانی اعضاء کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ڈاکٹر آنند کہتے ہیں کہ جب لوگ مسکراتے ہیں تو ایک طرح سے وہ اپنا دباؤ کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں بلڈ پریشر کم ہوتا ہے اور خون میں شکر کی سطح بہتر ہوتی ہے۔
ڈاکٹر آنند اپنے مریضوں سے کہتے ہیں کہ وہ ایک گھنٹے کے دوران کم سے کم بیس بار مسکرائیں۔ ظاہر ہے کہ یہ تعداد بہت زیادہ معلوم ہوتی ہے لیکن اس میں ادویات کا دخل نہیں جو مضر یا منفی اثرات چھوڑ ے۔
ڈاکٹر آنند کہتے ہیں کہ اگر ہم مسکراتے ہیں تو ہم اس لنک کو توڑتے ہیں جو سٹریس اور ہمارے صحت کے درمیان ہوتا ہے اور اسی مسکراہٹ کو مارٹن اپنی فوٹو گرافی کو بہتر بنانے کے لئے استعمال کرتی ہیں۔
مارٹن کا کہنا ہے کہ صبح سویرے چہرے پر مسکراہٹ لئے بیدار ہونے سے بہت اچھا اثر پڑتا ہے اور ہر کسی کا موڈ بہتر ہو جاتا ہے اور یہی وہ رویہ ہے جو ہر کسی کے دل کی صحت کے لئے بہتر ہے۔
مزید جاننے کیلئے اس لنک پر کلک کریں: