پاکستان میں حکام کے مطابق رواں سال مون سون بارشوں کے نتیجے میں سیلاب سمیت مختلف تباہ کاریوں کے باعث اب تک 135 افراد ہلاک، سیکڑوں زخمی جبکہ ڈیڑھ ہزار سے زائد مکانات تباہ ہو چکے ہیں۔
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ اس سال مون سون کے دوران معمول سے زیادہ بارشیں ہوں گی۔ حکام کے مطابق کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیاریاں مکمل کر لی گئیں ہیں۔
پاکستان میں مون سون کے دوران جہاں بارش کے باعث ندی نالوں میں پانی کی سطح بلند ہو ئی ہے، وہیں پہاڑی علاقوں میں 'کلاؤڈ برسٹ' یعنی بادل پھٹنے کے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں۔
'پاکستان میں موسم کی شدت بڑھ رہی ہے'
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے پاکستان میں آنے والے سالوں میں موسم میں مزید شدت آنے کا خدشہ ہے۔ کلاؤڈ برسٹ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
محکمے کے ڈپٹی ڈائریکٹر ظہیربابر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ شمالی علاقہ جات میں معمول سے زیادہ بارشوں کا امکان ہے، جبکہ جنوب کے علاقوں میں مون سون معمول کے مطابق ہی رہے گا۔
انھوں نے کہا کہ شمالی علاقہ جات میں بارشوں کی پیش گوئی پہلے ہی کر دی گئی تھی، تاہم کلاؤڈ برسٹ اور فلیش فلڈنگ کی پیش گوئی ممکن نہیں ہے۔
ماحولیاتی آلودگی کے موسم پر اثرات
ماہرین کے مطابق ماحولیاتی آلودگی ماحولیاتی تبدیلیوں کا سبب بنتی ہے۔
ظہربابر کا کہنا ہے کہ اگرچہ ماحولیاتی آلودگی پھیلانے میں پاکستان کا اتنا قصور نہیں ہے، تاہم برصغیر پاک وہند کے علاقے موسمیاتی تبدیلیوں سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
ان کے بقول ہر موسم کے درجہ حرارت میں دو سے تین ڈگری کا فرق آیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پہاڑوں پر برف تیزی سے پگھلتی ہے اور سیلاب کا سبب بنتی ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمینٹ(این دی ایم اے) کے ترجمان بریگیڈیر مختار نے وی او اے کو بتایا کہ مون سون کا موسم شروع ہوتے ہی ادارے کی جانب سے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے انتظامات مکمل کر لیے جاتے ہیں۔ ان کے بقول مستقبل میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ایک موثر پالیسی تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔
این ڈی ایم اے کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ لوگ شمالی علاقہ جات کا سفر کرنے سے قبل موسم سے متعلق آگاہی ضرور لے لیا کریں۔
ایکو سسٹم ریسٹوریشن فنڈ کا اجراء
ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچاؤ کے لیے پاکستان نے ایکو سسٹم ریسٹوریشن یعنی قدرتی ماحول پر انسانی مداخلت کے باعث پہنچنے والے نقصانات کو کم کرنے کی پالیسی پر کام شروع کر دیا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلی کے مشیر امین اسلم نے کہا ہے کہ پاکستان عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلوں کا غیر منصفانہ طور پر شکار ہے اور اسی وجہ سے پاکستان کی زراعت اور فوڈ سیکورٹی کو خطرہ لاحق ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان نے 10 ارب روپے سے ایکو سسٹم ریسٹوریشن فنڈ کا آغاز کیا ہے۔ ان کے بقول اس فنڈ سے مزید درخت لگائے جائیں گے۔
پاکستان کے علاوہ خطے کے دیگر ممالک بھارت، نیپال اور بنگلادیش سمیت مختلف ممالک بھی رواں سال مون سون کے باعث تباہی اور متعدد اموات ہوئی ہیں۔
پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک کی فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے، جبکہ ماحولیاتی آلودگی کے ذمہ دار ممالک کی فہرست میں پاکستان کا نمبر 133واں ہے۔