پاکستان میں احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں جعلی ٹرسٹ ڈیڈ جمع کرانے کے معاملے پر قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے مریم نواز کے خلاف دائر کارروائی کی درخواست خارج کردی ہے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی درخواست پر سماعت کی۔ مریم نواز پیشی کے لیے اپنے خاوند کیپٹن (ر) محمد صفدر، پرویز رشید، مریم اورنگزیب اور سعدیہ عباسی کے ہمراہ احتساب عدالت پہنچیں جہاں کارکنوں نے اُن کا استقبال کیا۔
سماعت شروع ہوئی تو ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ جعلی تھی اور اس معاملے کو سننے کے لیے عدالت کا ایکسکلوزیو دائرہ اختیار ہے۔
مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے نیب کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق فیصلہ سنائے جانے کے 30 دن کے اندر رجوع کرنا ہوتا ہے، جو نہیں کیا گیا۔
وکیل امجد پرویز نے مزید کہا کہ عدالت نے خود اپنے اختیار کا استعمال کرتے ہوئے جعلی دستاویز پر مریم نواز کو کوئی نوٹس جاری نہیں کیا۔ نیب اپیل کا حق فیصلے کے 30 دن بعد کھو چکا ہے اور نیب کی درخواست ناقابل سماعت ہے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے 10 منٹ بعد فیصلہ سنایا جس میں عدالت نے مریم نواز کے خلاف نیب کی درخواست کو زائد المعیاد ہونے کی بنا پر مسترد کردیا۔
یاد رہے کہ لندن میں موجود شریف فیملی کے فلیٹس سے متعلق نیب کے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ احتساب عدالت نے 5 جولائی 2018 کو سنایا تھا۔
ایون فیلڈ ریفرنس فیصلے میں احتساب عدالت کے جج نے مریم نواز کی پیش کردہ ٹرسٹ ڈیڈ کو جعلی تو قرار دیا تھا لیکن اُنہیں جرم میں اعانت کرنے پر 7 سال قید کی سزا دی گئی تھی۔
احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر مریم نواز نے 'بے گناہ نواز شریف کو رہا کرو' کے پرنٹ والی شرٹ زیب تن کر رکھی تھی۔
عدالت کے فیصلے کے بعد مریم نواز نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'مجھے کہیں سے انصاف نہیں ملے گا، میں انصاف سے مایوس ہوگئی اور مجھے دیوار سے لگایا جائے گا تو مجھے جو نہیں بھی کرنا چاہیے وہ کرنا پڑے گا، عوام کے سامنے لانا پڑے گا'
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس ملک کی ذمہ داری شہری ہیں اور اُن کا کسی بھی ادارے سے ٹکراوَ کا کوئی ارادہ نہیں ہے، وہ جو ویڈیو ثبوت دکھا چکی ہیں اس کے بعد نواز شریف کی بے گناہی ثابت ہوگئی لیکن اب تک انصاف نہیں ملا، وہ اپنے مطالبات کو محدود کرتے ہوئے ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔
اس سے قبل مریم نواز نے احتساب عدالت پہنچنے پر بھی میڈیا نمائندوں سے گفتگو کی جس کے دوران انہوں نے دعوی کیا کہ ''ہم سے متعدد بار رابطہ کیا گیا لیکن ہم نے بات نہیں کی، میں اور میاں صاحب بات چیت کے لوازمات پورے نہیں کرسکتے۔"
صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ وہ کون سے لوازمات ہیں، جس پر مریم نواز نے کہا کہ بات چیت کے لیے اصولوں کی قربانی دینا پڑتی ہے اور اصولوں کی قربانی دینے کے لیے ہم تیار نہیں، مسلم لیگ (ن) کے جتنے قائدین کو گرفتار کریں ڈرنے والے نہیں ہیں۔
سڑکوں پر نکلنے کے ایک سوال پر مریم نواز نے کہا کہ پارٹی کی مشاورت سے سڑکوں پر نکلیں گے، پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق چلیں گے۔ اگر کسی سیاسی جماعت کے بغیرملک گیر ہڑتال ہوسکتی ہے تویہ حکومت کی ناکامی ہے۔
شاہد خاقان عباسی کی پیشی
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو نیب ٹیم نے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش کیا اور عدالت سے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
عدالت نے شاہد خاقان کو 13 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرتے ہوئے اُنہیں یکم اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔
یاد رہے کہ این این جی کیس میں شاہد خاقان عباسی کو گزشتہ روز اسلام آباد سے لاہور جاتے ہوئے نیب نے ٹھوکر نیاز بیگ سے حراست میں لیا تھا۔
دوران سماعت جب نیب نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تو جج نے شاہد خاقان سے استفسار کیا کہ آپ کیا کہنا چاہتے ہیں جس پر انہوں نے کہا کہ آپ میرا ایک ہی بار 90 روز کا ریمانڈ دے دیں تاکہ میں نیب کو ایک ہی بار ایل این جی کیس سمجھا دوں۔ اب تک نیب کو یہ کیس سمجھ نہیں آیا۔
یاد رہے کہ شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری سابق سیکریٹری پٹرولیم عابد سعید کے وعدہ معاف گواہ بننے پر عمل میں لائی گئی ہے۔
نیب نے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی گرفتاری کے لیے بھی جمعرات کے روز ان کی رہائش گاہ پر چھاپے مارے تھے مگر وہ گھر پر نہیں ملے، جمعے کے روز ہائی کورٹ سے انہیں سات روز کی ضمانت قبل از گرفتاری مل گئی ہے۔