زمبابوے نے کہا ہے کہ پچھلے دو مہینوں کے دوران ملک کے سب سے بڑے نیشنل پارک میں بھوک سے کم ازکم 55 ہاتھی ہلاک ہو گئے ہیں۔ زمبابوے کے کئی علاقے شدید خشک سالی کا شکار ہیں جس سے چراگاہیں سبزے اور چارے سے خالی اور جوہڑ خشک ہو گئے ہیں۔
ہاتھی اور جنگلی جانور خوراک اور پانی کی تلاش میں آبادیوں کا رخ کر رہے ہیں، جس سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں اور ایسے واقعات بھی ہو چکے ہیں جن میں ہاتھیوں نے انسانوں کو ہلاک کر دیا۔ صرف اس سال اب تک ہاتھی 20 لوگوں کو مار چکے ہیں۔ ہاتھی جب انسانی آبادیوں کا رخ کرتے ہیں تو وہ کھڑی فصلوں کو بھی روند کر تباہ کر ڈالتے ہیں
زمبابوے کے نیشنل پارک اور وائلڈ لائف ادارے کے ترجمان ٹیناشے فاروو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ صورت حال بہت گھمبیر ہے۔ قحط جیسی صورت حال سے صرف ہاتھی ہی متاثر نہیں ہوئے ہیں بلکہ سوینج نیشنل پارک میں شیروں کے لیے بھی مسائل کھڑے ہو گئے ہیں۔
سوینج نیشنل پارک ہاتھیوں کی تعداد کے لحاظ سے دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے۔ نیشنل پارک کی انتظامیہ کے تخمینے کے مطابق پارک میں ہاتھیوں کی تعداد 53000 کے لگ بھگ ہے، جبکہ ان کے خیال میں پارک کے وسائل صرف 15000 ہاتھیوں کو خوراک مہیا کر سکتے ہیں۔
زمبابوے کی حکومت چاہتی ہے کہ ہاتھیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر اسے محدود پیمانے پر ہاتھیوں کا شکار کرنے کے پرمٹ جاری کرنے کی اجازت مل جائے، لیکن جنگلی حیات کے تحفظ کا عالمی ادارہ اس کے حق میں نہیں ہے۔
زمبابوے کو اس سال ماضی کے مقابلے میں زیادہ شدید خشک سالی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جس سے اس کی پہلے سے تباہ حال معیشت کو مزید نقصان پہنچ رہا ہے۔ قحط اور خشک سالی سے انسانی آبادیاں بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔
ٹیناشے نے بتایا کہ نیشنل پارک میں جوہڑ اور پانی کے دیگر ذخائر تیزی سے خشک پڑتے جا رہے ہیں۔ جانوروں کی پانی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے انتظامیہ کنویں کھود رہی ہے، لیکن پانی اتنا نیچے چلا گیا ہے کہ 400 میٹر سے زیادہ کھدائی کرنے کے بعد بھی بمشکل ملتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خشک سالی اور خوراک کی قلت کے ساتھ ساتھ ایک اور بڑا خطرہ یہ ہے کہ جنگلی جانور خوراک کے لیے اپنے قدرتی ٹھکانے چھوڑ کر یہاں وہاں بھٹک رہے ہیں۔ ہم نے بڑی مشکل سے ہاتھیوں کے شکار پر قابو پایا تھا، اب اپنے ٹھکانے چھوڑنے کے باعث ہاتھیوں کے شکاریوں کے نرغے میں آنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
ہاتھیوں اور دوسرے جنگلی جانوروں کے لیے پارک کی انتظامیہ کی جانب سے خوراک اور پانی فراہم کرنے کی کوششیں صرف ایک حد تک ہی کامیاب ہو سکتی ہیں۔ جب تک بارشیں نہیں ہوتیں، سوینج نیشنل پارک کے مسائل برقرار رہیں گے۔