بھارت کی وزارت خارجہ نے چین کے کشمیر کے بارے میں بیان کے جواب میں کہا ہے کہ چین نے بھارت کے علاقے پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے۔
اس سے قبل چینی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارتی حکومت کی طرف سے اپنے زیر انتظام کشمیر کے علاقوں جموں اور کشمیر، اور لداخ کو دو ’یونین ٹریریٹریز‘ قرار دینے کے فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کے اس اقدام سے چین کی خود مختاری متاثر ہوتی ہے۔
تاہم، اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت کے اس اقدام سے زمینی حقائق میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی، کیونکہ کشمیر کا کچھ حصہ بدستور چین کے زیر کنٹرول ہے۔
اس بیان کے جواب میں، بھارت کا کہنا ہے کہ جموں اور کشمیر کے علاقوں کی تنظیم نو بھارت کا اندرونی معاملہ ہے اور چین اس معاملے میں بھارت کے دیرینہ مؤقف سے بخوبی آگاہ ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ توقع رکھتا ہے کہ چین سمیت دیگر ممالک بھارت کے اندرونی معاملات پر بیان دینے سے گریز کریں گے۔
چین نے بھارتی حکومت کی طرف سے 5 اگست کو اپنے زیر انتظام کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت تبدیل کرنے کے ایک روز بعد بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارتی حکومت کا یہ اقدام ناقابل قبول ہے۔
یاد رہے کہ جموں اور کشمیر کا علاقہ تین ممالک کے زیر کنٹرول ہے۔ کشمیر کا شمالی اور مغربی حصہ بشمول گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر پاکستان کے زیر کنٹرول ہے جبکہ وسطی اور جنوبی حصہ بشمول جموں اور کشمیر، اور لداخ بھارت کے کنٹرول میں ہے اور اکسائے چن اور ٹرانس قراقرم علاقے سمیت شمال مشرقی حصے پر چین کا کنٹرول ہے۔ یوں سابقہ آزاد ریاست کشمیر کا علاقہ پاکستان، بھارت اور چین کے درمیان منقسم ہے اور تینوں ملکوں میں تنازعے کا باعث ہے۔
بھارت اور پاکستان دونوں پورے کشمیر کو اپنا علاقہ قرار دیتے ہیں۔ بھارت کا کہنا ہے کہ پورا کشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے، جبکہ پاکستان کشمیر کو اپنی شہ رگ قرار دیتا ہے۔