ایک ایسی ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں میرٹھ کے ایک پولیس اہلکار شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہرہ کرنے والے مسلمانوں کو پاکستان چلے جانے کو کہہ رہے ہیں اور اُنہیں دھمکیاں بھی دے رہے ہیں۔
میرٹھ کے ایس پی اکھلیش نرائن سنگھ نے اس ویڈیو کی تردید نہیں کی۔ البتہ اپنی بات کے جواز میں کہا ہے کہ کچھ نوجوان پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا رہے تھے۔
ویڈیو میں اکھلیش نرائن سنگھ کو محلہ لساری گیٹ میں لوگوں کو گالیاں دیتے سنا جا سکتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ”یہ جو کالی اور پیلی پٹی باندھے ہوئے ہیں ان سے کہہ دو کہ پاکستان چلے جاؤ۔ کھاؤ گے یہاں کا گاؤ گے کہیں اور کا۔ یہ گالی مجھے یاد ہو گئی ہے۔ اور جب مجھے یاد ہو جاتا ہے تو میں نانی تک پہنچ جاتا ہوں“۔
ایس پی نے بعض اخباروں سے بات کرتے ہوئے اپنے تبصرے کا دفاع کیا اور کہا کہ ''ہم یہاں آئے تھے یہ دیکھنے کہ لوگ کس طرح پاکستان کے حق میں بیان دے رہے ہیں۔ جب ہم فورس کے ساتھ پہنچے تو وہ بھاگ گئے۔ ہم نے دیکھا کہ تین چار لوگ تھے جو مسئلہ کھڑا کرنا چاہتے تھے۔ ہم نے مقامی باشندوں سے بات بھی کی ہے۔“
انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ”کچھ نوجوان پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا رہے تھے۔ اس لیے ہم نے ان سے کہا کہ پاکستان چلے جاؤ“۔ لیکن اس چالیس سیکنڈ کی ویڈیو میں وہ کسی نعرے کی نشاندہی نہیں کرتے۔
میرٹھ زون کے ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس پرشانت کمار اکھلیش نرائن کا دفاع کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مظاہرے کے دوران حالات بہت کشیدہ تھے۔ لوگ ہمارے اوپر پتھراؤ کر رہے تھے اور اپیل کرنے کے باوجود وہ ملک دشمن نعرے لگا رہے تھے۔
تاہم، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر حالات معمول کے مطابق ہوں تو بہتر الفاظ کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ لیکن، حالات معمول کے مطابق نہیں تھے اور پولیس نے بہت تحمل سے کام لیا۔
میرٹھ میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ہونے والے مظاہرے کے دوران پانچ افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔
دوسرے مقامات پر بھی پولیس کو مسلمانوں کے سامنے مذہبی منافرت کی بنیاد پر تبصرے کرتے ہوئے پایا گیا ہے۔
دریں اثنا، ریپڈ ایکشن فورس نے علی گڑھ میں 15 دسمبر کو ہونے والے ہنگامے کے لیے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ایک ہزار نامعلوم طلبہ کے خلاف شکایت درج کی ہے۔
ایس ایس پی آکاش کلہاری کے مطابق، آر اے ایف کے کمانڈنٹ پنیت کمار کی جانب سے 23 دسمبر کو اس سلسلے میں ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔