رسائی کے لنکس

آسیہ بی بی نے فرانس میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دی


پاکستانی مسیحی خاتون آسیہ بی بی نے فرانس میں سیاسی پناہ کی درخواست دی ہے۔ اپنی درخواست میں آسیہ بی بی نے کہا کہ اُن کی خواہش ہے کہ وہ فرانس میں رہیں۔

پاکستان کی سپریم کورٹ نے 2019 میں آسیہ بی بی کو توہین مذہب کیس میں 2010 میں دی گئی سزائے موت کالعدم قرار دے دی تھی۔ جس کے بعد آسیہ بی بی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ کینیڈا منتقل ہو گئی تھیں۔

آسیہ بی بی نے کہا کہ فرانس وہ ملک ہے جس نے اُنہیں نئی زندگی دی۔ اینے ٹولیٹ میرے لیے کسی فرشتے سے کم نہیں ہیں۔ فرانسیسی این ازبیلا ٹولیٹ نے آسیہ بی بی کی رہائی کے لیے مہم چلائی تھی۔

آسیہ نے فرانس کے صدر ایمانوئیل میکخواں سے ملاقات اور ان کی درخواست سننے کی خواہش کا بھی اظہار کیا ہے۔

دوسری جانب آسیہ بی بی منگل کو فرانس کی اعزازی شہریت کا سرٹیفیکٹ حاصل کریں گی۔ جو فرانس کی حکومت نے اُنہیں 2014 میں دینے کا اعلان کیا تھا۔ جب وہ جیل میں تھیں۔

آسیہ بی بی اپنی کتاب کی تشہیر کے سلسلے میں فرانس آئی ہیں۔ جو گزشتہ ماہ شائع ہوئی تھی۔ فرانسیسی زبان میں چھپنے والی کتاب کا انگریزی عنوان 'Finally free' ہے۔ کتاب کا انگریزی ترجمہ ستمبر میں شائع کیا جائے گا۔ این ازبیلا ٹولیٹ کتاب کی مصنفہ ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق گزشتہ روز فرانس کے 'آر ٹی ایل' ریڈیو کو انٹرویو کے دوران آسیہ بی بی کا کہنا تھا کہ فرانس میں رہنا ان کی دلی خواہشات میں سے ایک ہے۔

آسیہ بی بی کے شوہر اور بیٹی
آسیہ بی بی کے شوہر اور بیٹی

اینے ٹولیٹ 2008 سے مئی 2011 تک پاکستان میں نامہ نگار کی حثیت سے پیشہ ورانہ فرائض انجام دیتی رہی ہیں جب کہ وہ افغانستان میں بیورچیف بھی رہ چکی ہیں۔

آسیہ بی بی نے کہا کہ وہ کینیڈا میں بھی بہت خوش ہیں۔ لیکن وہ اینے ٹولیٹ کے ساتھ مل کر پاکستان میں توہین مذہب کے تحت سزا کاٹنے والے دیگر افراد کی مدد کرنا چاہتی ہیں۔

انہوں نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ پاکستان میرا ملک ہے۔ میں اپنے ملک سے پیار کرتی ہوں لیکن میں ہمیشہ کے لیے جلاوطنی اختیار کر رہی ہوں۔

آسیہ بی بی پر پنجاب کے ضلع شیخوپورہ میں جون 2009 میں ان کے گاؤں کی بعض خواتین نے ایک جھگڑے کے دوران توہینِ مذہب پرمبنی کلمات ادا کرنے کا الزام لگایا تھا جس پر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

مقدمے کی سماعت کرنے والی ٹرائل کورٹ نے انہیں نومبر 2010 میں توہینِ مذہب کا الزام ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی تھی۔ لاہور ہائی کورٹ نے بھی آسیہ بی بی کی سزا برقرار رکھی تھی۔

لیکن 2019 میں سپریم کورٹ کے ایک تین رکنی بینچ نے آسیہ بی بی کی اپیل منظور کرتے ہوئے سزائے موت کا فیصلہ منسوخ کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا جس کے بعد وہ کینیڈا چلی گئی تھیں۔

XS
SM
MD
LG