ایران میں حکام نے تصدیق کی ہے کہ کرونا وائرس سے نمٹنے کی ٹاسک فورس کے سربراہ ایرج حریرچی، جنہوں نے ایرانی عوام کو ایک روز قبل ٹیلی ویژن پر آکر تسلی دی تھی کہ کرونا سے خوفزدہ نہ ہوں، خود کرونا وائرس کا شکار ہو گئے ہیں۔
ایک روز قبل انہوں نے ایران میں ٹی وی پر نشر ہونے والی نیوز کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ ایران میں کرونا وائرس کی روک تھام کی صورتِ حال مکمل طور پر کنٹرول میں ہے۔
تاہم منگل کے روز ایران کی وزارت صحت کے ترجمان کیانوش جہان پور نے تصدیق کی ہے کہ حریرچی خود کورونا وائرس کا شکار ہو گئے ہیں۔
ایک روز قبل حریرچی کی پریس کانفرنس کور کرنے والے صحافیوں نے نوٹ کیا تھا کہ ایرج حریرچی دوران کانفرنس کھانس رہے تھے اور ان کی سانس تیز چل رہی تھی۔ تاہم انہوں نے وزارت صحت کے حکام کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ ایرانی عوام کو فکر کی کوئی ضرورت نہیں، کیونکہ ان کی حکومت، اپنے عوام کی مدد سے کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں کامیاب رہے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ملک میں صورتِ حال کنٹرول میں ہے، قرنطینہ کا طریقہ پتھر کے زمانے میں رائج تھا۔
تاہم منگل کو حریرچی نے خود ایک آن لائن ویڈیو پوسٹ میں اعلان کیا کہ وہ وائرس کا شکار ہیں اور انہوں نے خود کو گھر میں قرنطینہ میں محدود کر لیا ہے۔
ایرانی وزارت صحت کے ترجمان نے منگل کو اس بات کی تصدیق کی اور کہا کہ صورتِ حال پر 20 مارچ کو جشن نو روز تک اس حد تک قابو پانے کی کوشش کی جائے گی، کہ وائرس مزید نہ پھیلے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہم اتنے سے وقت میں کسی معجزے کا وعدہ نہیں کر سکتے۔
کرونا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے منگل کو متحدہ عرب امارات اور ایران کے درمیان پروازیں عارضی طور پر معطل کر دی گئی ہیں۔ یہ اقدام بحرین میں کرونا وائرس کا شکار 17 افراد کی تشخیص کے بعد کیا گیا ہے، جنہوں نے ایران سے دبئی کے راستے بحرین کا سفر کیا تھا۔
خطے کے کئی اور مقامات پر بھی کرونا وائرس میں مبتلا افراد کی تشخیص ہوئی ہے ، جنہوں نے ایران سے ان علاقوں کا سفر کیا تھا۔
ایرانی وزارت صحت کے مطابق ایران میں کرونا سے متاثر پندرہ افراد ہلاک ہوئے ہیں، لیکن ایرانی حکام کی جانب سے حریرچی کی بیماری کی تصدیق نے اس خدشے کو مضبوط کیا ہے کہ ایرانی حکام کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی صورتِ حال کے حوالے سے مکمل سچائی سے کام نہیں لے رہے۔
ایران کے ایک قدامت پسند رکن پارلیمان نے پر کو الزام عائد کیا تھا کہ ایران کے شہر قم میں اب تک کورونا سے پچاس افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق COVID-19 یعنی کورونا وائرس سے دنیا بھر میں لگ بھگ 27 سو افراد ہلاک جبکہ 80 ہزار متاثر ہو چکے ہیں۔