تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یمن کی جنگ کا بظاہر خاتمہ ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے۔ خیال رہے کہ رائٹرز کو عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ سعودی قیادت والے اتحاد نے یمن کے دارالحکومت میں ہوتی باغیوں پر فضائی حملہ کیا ہے۔
صنعا پر پیر کے روز کا یہ حملہ اس لحاظ سے غیر معمولی تھا کہ یمن میں کشیدگیوں کو کم کرنے کے لئے سعودی عرب کی کوششوں کے تحت حالیہ مہینوں میں یمنی دارا لحکومت پر بمباری میں کمی آئی تھی۔
اتوار کے روز سعودی افواج نے یمن کے ہوثی باغیوں کی جانب سے بیلسٹک میزائل کے حملے کو روکا تھا۔ جس کی اطلاع سرکاری خبر رساں ایجنسی نے دی تھی۔ یمن میں لڑنے والے اتحاد کے ترجمان کے مطابق ریاض اور سعودی عرب کے مشرقی علاقے میں یمن سے ملنے والی سرحد کے قریب واقع شہر جیزان پر ہفتے کے روز بیلسٹک میزائلوں کے حملے کو روکا گیا تھا۔
یہ میزائل اس کے چند ہی روز بعد فائر کئے گئے جب یمن میں تمام فریقوں نے اقوام متحدہ کی جانب سے جنگ بندی کی اپیل کی حمایت کا اظہار کیا تھا۔ اس اپیل میں کہا گیا تھا کہ ایسے میں جب کہ دنیا کرونا وائرس کی وبا کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے، یمن کے تمام فریقوں کو جنگ بند کر دینی چاہئے۔
صورت حال کا تجزیہ کرتے ہوئے مڈل ایسٹ انسٹیٹوٹ کے ڈاکٹر زبیر اقبال نے کہا کہ تمام تر کوششوں کے باوجود یمن کی جنگ ختم ہوتی نظر نہیں آتی کیونکہ ایک جانب تو یمن میں ہوثی زیادہ طاقتور ہو رہے ہیں۔ اور دوسری جانب سعودی عرب کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان مشکلات میں سے ایک یمن کی جنگ ہے۔ اس کے علاوہ تیل کی قیمتوں میں کمی کے سبب آمدنی میں کمی اور اس کے اندرونی اختلافات جیسی مشکلات اسے درپیش ہیں۔ پھر کرونا وائرس کی وبا نے ان مشکلات کو اور بڑھا دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کی ایسی صورت میں اگر سعودی جنگ روکتے ہیں تو ان کا خیال ہے کہ انہیں کمزور سمجھا جائے گا اور ان کی حریف قوتیں ان پر غلبہ پانے کی کوشش کریں گی جو وہ نہیں چاہتے۔ اور لگتا ایسا ہے کہ دونوں فریق نہ تو جنگ کو فیصلہ کن بنانے کی پوزیشن میں ہیں، نہ اسے ختم کرنے کے لئے تیار ہیں۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کی توجہ اس وقت دنیا کے سیاسی حالات سے زیادہ کرونا وائرس کی وبا پر ہے۔ اس لئے فریقین کو جنگ ختم کرنے پر آمادہ کرنے کی خاطر خواہ کوششیں ممکن نظر نہیں آتیں۔
یمن کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مارٹن گریفتھ نے بھی اس صورت حال پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہیں ایسے وقت میں ان کارروائیوں پر سخت مایوسی ہوئی ہے جب کہ یمن کے عوام اس مطالبے پر متفق ہیں کہ یمن کو ضرورت ہے کہ اس کے رہنما اپنے وقت کا ہر لمحہ کرونا وائرس کے خلاف جنگ کے لئے وقف کر دیں۔
اقوام متحدہ نے ایک بار پھر میزائل فائرنگ پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور یمن کے تمام فریقوں سے اپنی یہ اپیل دہرائی ہے کہ اس جنگ بندی کی حمایت کریں۔ جس کی بڑے پیمانے پر یمن کے سیاسی رہنما، قبائیلی سربراہان اور سول سوسائٹی گروپس حمایت کر رہے ہیں۔