جموں و کشمیر میں بے روزگاری کی نئی لہر
بھارت کے زیرِانتظام کشمیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مختلف دریاؤں سے ریت نکالنے کے 60 فیصد سے زائد ٹھیکے غیرمقامی افراد اور کمپنیوں کو دے دیے گئے ہیں جس پر مقامی آبادی اور خاص طور پر وہ تاجر اور مزدور جو اس پیشے سے وابستہ ہیں سخت ناراض اور پریشان ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت کا یہ اقدام کشمیریوں کو سیاسی اور اقتصادی طور پر کمزور کرنے کی اُن کوششوں کی تازہ کڑی ہے جن کا آغاز 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت میں تبدیلی سے ہوا۔ تاہم حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ ٹھیکے بھارتی سپریم کورٹ اور جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی ہدایات کے مطابق دیے گئے ہیں۔ سری نگر سے زبیر ڈار اور یوسف جمیل کی رپورٹ
مزید ویڈیوز
-
دسمبر 22, 2024
بشار الاسد کے قریبی ساتھی اور فوجی افسران کہاں ہیں؟
-
دسمبر 21, 2024
سول نافرمانی کی تحریک مؤخر: پی ٹی آئی کی نئی حکمتِ عملی؟
-
دسمبر 20, 2024
سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'بلیو اسکائے' کیوں مقبول ہو رہا ہے؟
-
دسمبر 19, 2024
سی پیک کے کون سے منصوبے تاخیر کا شکار ہیں اور کیوں؟
-
دسمبر 19, 2024
یونان کشتی حادثہ: زندہ بچ جانے والے پاکستانی کس حال میں ہیں؟