نئی دہلی میں رہائش پذید گوپالن بالاچندرن صبح پانچ بجے نیند سے بیدار ہوئے تو انہوں نے اپنے موبائل فون پر مبارک باد کا پیغام پڑھا۔ جس کے بعد بالاچندرن نے خبر پڑھی کہ ان کی بھانجی کاملا ہیرس ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے امریکہ میں نائب صدر کی امیدوار نامزد ہو گئی ہیں۔
کاملا ہیرس کے 79 سالہ ماموں گوپالن بالاچندرن نئی دہلی میں رہائش پذیر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہندوستانی ورثے اور خاندانی روایات نے امریکی سیاست میں کاملا کے مقام میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بالاچندرن نے کہا کہ کاملا ہیرس بہت محنتی ہیں اور وہ اپنی زندگی کے ابتدائی برسوں سے ہی کچھ حاصل کرنا چاہتی تھیں۔ یہ جذبہ انہیں اپنی والدہ سے ملا تھا۔
کاملا ہیرس پہلی سیاہ فام خاتون ہیں جنہیں امریکہ کی کسی بڑی سیاسی جماعت نے نائب صدر کی امیدوار نامزد کیا ہے۔
55 سالہ کاملا ہیرس کے والد کا تعلق جمیکا سے ہے۔ جب کہ ان کی والدہ شیامالا گوپالن بھارتی نژاد ہیں جو 19 برس کی عمر میں امریکہ آئی تھیں اور یہاں کینسر پر تحقیق سے وابستہ ہو گئیں۔
کاملا ہیرس کے ماموں نے بتایا کہ ان کے خاندان میں مردوں کے مقابلے میں خواتین بہت مضبوط ہیں۔ ان کے بقول کاملا امریکہ کے صدارتی انتخابات کے دوران انتخابی مہم بخوبی انجام دے سکتی ہیں۔
بالاچندرن نے چالیس اور پچاس کی دہائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت غیر شادی شدہ خاتون کا ہندوستان سے امریکہ جانا غیر معمولی بات تھی۔ لیکن ہمارے خاندان میں ہمیشہ کہا جاتا تھا کہ آپ اپنی راہ کا خود انتخاب کریں اور جو پڑھنا یا کرنا چاہتے ہیں، وہ ضرور کریں۔
بالاچندرن کے مطابق ان کے چار بہن بھائیوں نے اپنے مستقبل کے راستے کا خود انتخاب کیا ہے۔
ان کے بقول کاملا پانچ برس کی تھیں تو ان کی والدہ اور والد میں علیحدگی ہو گئی تھی۔ کاملا اپنی والدہ کے ساتھ اکثر اپنے آبائی شہر چنائی آتی تھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کاملا نے اپنے خاندان سے انسانی اقدار سیکھی ہیں اور وہ انہیں اکثر کہتی تھیں کہ جس طرح عام انسان کام کرتے ہیں، وہ بھی اسی طرح کام کرنا چاہتی ہیں۔
کاملا ہیرس کے نام کا پہلا حصہ ان کی ہندوستانی شناخت کا مظہر ہے۔ ان کا نام "کملا" ہے جس کا مطلب کنول کا پھول ہے۔ بھارت کی ثقافت میں کنول کے پھول کو علامتی طور پر مضبوط جڑوں سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ کنول کے پھول کی شاخیں پانی کے اندر بڑھتی ہیں اور یہ پھول پانی کی سطح پر ہوتا ہے۔
کاملا کے ماموں نے امید ظاہر کی کہ ان کی بھانجی اگر امریکہ کی نائب صدر منتخب ہوئیں تو وہ ایک ایسے وقت میں عالمی سطح پر امریکہ کا مثبت چہرہ اجاگر کرنے میں مدد دیں گی جب چین دنیا کی قیادت کے لیے سرگرم ہے۔
کاملا کی نامزدگی پر بھارت میں خوشی
ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے کاملا ہیرس کی نائب صدر کے لیے نامزدگی کو ان کے خاندان کے علاوہ بھی بھارت میں سراہا جا رہا ہے۔
ریٹائر پروفیسر ورون مہتا کی دو بیٹیاں امریکہ میں رہائش پذیر ہیں۔ ان کے بقول کاملا ہیرس کی نامزدگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ میں کوئی بھی شخص اعلیٰ عہدے تک جا سکتا ہے، چاہے وہ سیاست کا میدان ہو یا زندگی کا کوئی اور شعبہ۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے شہری امریکہ میں ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔ مائیکرو سافٹ اور گوگل جیسی کمپنیوں کے بعد اب بھارت سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے امریکہ میں سیاست کے میدان کو فتح کرنا ایک نیا چیلنج ہے اور یہ بھارتیوں کے لیے پرجوش لمحہ ہے۔
بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنما رام مادیو نے کاملا ہیرس کی نامزدگی پر انگوٹھے کا نشان اپنے ایک ٹوئٹ میں پوسٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور ایشیا کی پہلی خاتون نے باضابطہ طور پر نائب صدارت کی نامزدگی حاصل کر لی ہے۔
بھارت میں موجود کاملا ہیرس کے خاندان کے دیگر افراد بھی ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے نائب صدر کے لیے ان کی نامزدگی پر پرجوش ہیں۔ بالا چندرن نے اپنی بہن سرالا گوپالن کو فون کر کے مبارک باد بھی دی۔
سرالا گوپالن نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اگر وہ کاملا کو یہ پیغام بھیجیں کہ انہیں اس وقت ان کی ضرورت ہے تو اگلے ہی دن وہ بھارت میں ہوں گی۔
بالا چندرن نے مزاحاً کہا کہ وہ وزٹنگ کارڈ چھپوانے کا سوچ رہے ہیں جس پر لکھا ہو گا "کاملا ہیرس کے پسندیدہ ماموں۔"