امریکہ کے پوسٹ ماسٹر جنرل نے کہا ہے کہ اس سال نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں ڈاک کے ذریعے ارسال کیے گئے ووٹوں کو بروقت الیکشن حکام تک پہنچایا جائے گا۔
منگل کو اپنے ایک بیان میں پوسٹ ماسٹر جنرل لوئی ڈی جوائے نے کہا کہ محکمے نے اپنے اخراجات میں کمی کو انتخابی عمل مکمل ہونے تک موخر کر دیا ہے۔
اس سے قبل سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو یہ تحفظات تھے کہ کرونا وبا کی وجہ سے محکمے کے بجٹ میں کٹوتی سے ڈاک کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں کی بروقت ترسیل کا نظام متاثر ہو سکتا ہے۔
لوئی ڈی جوائے جو صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے ڈونر بھی رہے ہیں، انہیں صدر ٹرمپ نے پوسٹ ماسٹر جنرل کے عہدے پر تعینات کیا تھا۔
اپنے بیان میں لوئی ڈی جوائے نے کہا کہ اُن کا محکمہ الیکشن کے دوران کسی بھی حجم کی ڈاک بروقت الیکشن حکام تک پہنچائے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی عوام کو اس بات پر بھروسا رکھنا چاہیے کہ اب سے انتخابات کے روز تک محکمہ اپنے قائم شدہ معیار کے مطابق الیکشن کی ڈاک کی ترسیل کو سب سے بڑی ترجیح کے طور پر سر انجام دے گا۔
انہوں نے کہا کہ محکمے کے مالی خسارے کو کم کرنے کے لیے اخراجات میں کمی کے فیصلے کو صدارتی انتخابات مکمل ہونے تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔
مالی خسارے کے پیش نظر محکمہ ڈاک نے اوور ٹائم ختم کر دیا تھا جس پر بعض حلقوں نے اس تشویش کا اظہار کیا تھا کہ اس سے ممکنہ طور پر ووٹوں کی ترسیل کا عمل متاثر ہو گا۔
البتہ پوسٹ ماسٹر جنرل کا کہنا ہے کہ ضرورت کے تحت عملے کو اوور ٹائم بھی دیا جائے گا۔
پوسٹ ماسٹر جنرل نے مزید کہا کہ ملک بھر میں گلیوں اور بازاروں میں پہلے سے نصب نیلے رنگ کے ڈاک کے ڈبے اپنے مقررہ مقامات پر ہی رہیں گے۔
ڈاک کے عملے کی جانب سے بعض مقامات سے پوسٹ باکس ہٹائے جانے پر صدر ٹرمپ کے مخالفین نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ صدر کے مقرر کردہ پوسٹ ماسٹر جنرل اس عمل سے اُن کی جیت کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس سال کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے سبب توقع کی جا رہی ہے کہ لاکھوں امریکی ووٹرز پچھلے انتخابات کے مقابلے میں کہیں بڑی تعداد میں ڈاک کے ذریعے اپنا حقِ رائے دہی اسعمال کریں گے۔
صدر ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ نے بھی ڈاک کے ذریعے ووٹ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔
لیکن صدر ٹرمپ نے ووٹرز کی درخواست کے بغیر کئی ریاستوں میں حکام کی جانب سے بیلٹ پیپر بھیجنے پر تنقید کی ہے۔
صدر کا یہ موقف رہا ہے کہ بہت بڑی تعداد میں ڈاک کے ذریعے ووٹ ڈالنے کی صورت میں ان کے خلاف الیکشن میں دھاندلی کا احتمال ہے۔
ادھر کانگریس کی دو کمیٹیوں نے دونوں سیاسی جماعتوں کی طرف سے ڈاک کی ترسیل سے متعلق تحفظات پر پوسٹ ماسٹر جنرل کو طلب کر رکھا ہے۔
سینیٹ میں اکثریت رکھنے والی حکمراں جماعت ری پبلکن پارٹی کی ہوم لینڈ سیکیورٹی اور حکومتی امور کی کمیٹی جمعے کو لوئی ڈی جوائے سے سوال جواب کرے گی۔
اس کے علاوہ حزب اختلاف کی جماعت ڈیمو کریٹک پارٹی کے اکثریتی ایوانِ نمائندگان نے پیر کو لوئی ڈی جوائے کو طلب کیا ہوا ہے۔
دریں اثنا ڈیمو کریٹک رہنماؤں نے کہا ہے کہ وہ اس ہفتے ایک غیر معمولی اجلاس میں محکمہ ڈاک کے لیے 25 ارب ڈالر کی منظوری دینے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ پوسٹل سروس میں ایسی تبدیلیوں سے بچا جا سکے جس سے انتخابی عمل میں خلل کا امکان ہو۔
دوسری طرف سینیٹ میں ری پبلکن اراکین کرونا وائرس ریلیف کے لیے قانون سازی کا ایک بل متعارف کرائیں گے جس میں پوسٹل سروس کے لیے اربوں ڈالر کی منظوری بھی شامل ہو گی۔
ابھی تک سینیٹ میں ری پبلکن پارٹی کے اکثریتی رہنما مچ میکونل نے اس بات کا اعلان نہیں کیا کہ آیا وہ سینیٹرز کو چھٹیوں سے واپس بلا کر اس بل پر ووٹ کا اہتمام کریں گے یا نہیں۔
صدر ٹرمپ نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ ڈاک کی ترسیل کو تیز تر بنایا جائے۔ البتہ انہوں نے محکمہ ڈاک کے لیے اضافی وسائل مہیا کرنے کی مخالفت کی ہے۔