حزبِ اختلاف کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے پہلے جلسے میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف لگائے جانے والے الزامات پر وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف فوج میں انتشار پھیلانے کے لیے فوج کے سربراہ اور انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کے خلاف بات کر رہے ہیں۔
اسلام آباد کے کنونشن سینٹر میں ٹائیگر فورس کے کنونشن سے خطاب میں وزیرِ اعظم عمران نے ایک روز قبل نواز شریف کے خطاب کے حوالے سے کہا کہ یہ جنرل باجوہ پر نہیں، یہ پاکستانی فوج پر حملہ کیا گیا ہے۔
وزیرِ اعظم کا مزید کہنا تھا کہ کیا پانامہ لیکس جنرل باجوہ نے بنوایا تھا؟۔
واضح رہے کہ نواز شریف کے خلاف پانامہ لیکس میں نام آنے پر سپریم کورٹ میں کیس چلا تھا۔ بعد ازاں جولائی 2017 میں انہیں نااہل قرار دیا گیا تھا جس کے بعد مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی باقی مدت میں شاہد خاقان عباسی وزیرِ اعظ، رہے تھے۔
ٹائیگر فورس کے کنونشن سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے کل کے خطاب کے بعد وہ ایک نئے عمران خان بن گئے ہیں۔
وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ نواز شریف فوج میں انتشار پھیلانے کے لیے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف باتیں کر رہے ہیں۔ وہ جو کھیل کھیل رہے ہیں۔ وہ اس کھیل کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔
جنرل قمر جاوید باجوہ سے متعلق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے موجودہ حکومت کی بھر پور مدد کی ہے۔ انہوں نے کراچی میں ہونے والی بارش کے بعد اور کرونا وائرس سے نمٹنے میں کافی مدد کی۔ دو سال تک فوج نے پیسہ نہ ہونے کے سبب دفاعی اخراجات میں کٹوتی کی۔
عمران خان نے کہا کہ آج سے ان کی کوشش ہوگی کہ نواز شریف کو وطن واپس لایا جائے اور وہ انہیں وی آئی پی نہیں بلکہ عام جیل میں ڈالیں گے۔
'نواز شریف وہ کھیل کھیل رہا ہے جو بین الاقوامی ایجنڈا ہے'
قبل ازیں نواز شریف کے آرمی چیف کے خلاف الزامات پر وفاقی برائے وزیر ریلویز شیخ رشید احمد نے لاہور میں ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ الطاف حسین نمبر ٹو کا نام نواز شریف ہے۔
جمعے کو گوجرانوالہ میں پی ڈی ایم کے جلسے میں خطاب کے دوران نواز شریف نے وزیرِ اعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے آرمی چیف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ یہ سوغات آپ کی ہی دی ہوئی ہے۔ آپ ہی اس پریشانی کا موجب ہیں۔
فوج کے سربراہ کے حوالے سے نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی اچھی بھلی چلتی حکومت کو چلتا کیا۔ ججوں سے زبردستی فیصلے لکھوائے۔ ان کو جواب دینا پڑے گا۔
پریس کانفرنس میں شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ نواز شریف ایک اشتہاری مجرم ہے اور بھارت میں نواز شریف کو جو میڈیا کوریج مل رہی ہے وہ الطاف حسین کو بھی نہیں ملی تھی۔
شیخ رشید احمد نے کہا کہ نواز شریف وہ کھیل کھیل رہا ہے جو بین الاقوامی ایجنڈا ہے کہ پاک فوج کے خلاف بات کی جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ وہی نواز شریف ہیں جو میمو گیٹ کیس میں آصف زرداری کے خلاف کوٹ پہن کر عدالت گئے تھے۔
واضح رہے کہ نواز شریف کی جماعت مسلم لیگ (ن) اور آصف زرداری کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ میں اتحادی ہیں۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ یہ کیا سمجھتے ہیں کہ جلسوں سے حکومتیں جاتی ہیں۔ لاہور میں 1986 میں بے نظیر کا تاریخی جلسہ دیکھا ہے اور اگر اس جلسے کا موازنہ بے نظیر اور عمران خان کے مینار پاکستان پر ہونے والے جلسے سے کیا جائے تو یہ ایک فیل جلسہ تھا۔
صحافیوں سے گفتگو میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ جلسوں سے حکومتیں نہیں جاتیں اور اگر جلسوں سے حکومتوں نے جانا ہوتا تو انہوں نے بھی 126 دن جلسوں میں لگائے تھے۔
قبل ازیں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے مشترکہ اپوزیشن کی حکومت مخالف تحریک کے آغاز پر سخت ردِ عمل دینے کی بجائے غیر متوقع طور پر محتاط رویہ اپنایا تھا۔
حکومتی رہنماؤں کی جانب سے حزبِ اختلاف کے احتجاجی جلسے پر براہِ راست تنقید یا ردِ عمل نہ دینے کی حکمت عملی کا فیصلہ تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کے پارلیمانی اراکین کے اجلاس میں کیا گیا تھا۔
اس سے قبل پی ڈی ایم کی طرف سے گوجرانوالہ میں ابتدائی جلسہ عام کے اعلان پر حکومتی رہنماؤں کی جانب سے تنقیدی بیان بازی کی جاتی رہی ہے۔
پی ڈی ایم کے جلسے پر وزیر اطلاعات شبلی فراز نے مرزا غالب کے ایک شعر کو ٹوئٹ کرتے ہوئے اپنا ردِ عمل دیا تھا۔
وفاقی وزیر فواد چوہدری نے بھی پی ڈی ایم کے جلسے کے دوران ایک ٹوئٹ کی۔ جس میں وزیر اطلاعات سمیت پانچ حکومتی رہنما ٹی وی اسکرین پر کرکٹ دیکھتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔
ٹوئٹ میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وہ کرکٹ ہائی لائٹس دیکھ کر پرسکون ہو رہے ہیں۔
انہوں نے ہیش ٹیگ ‘بیچاری اپوزیشن’ کا استعمال بھی کیا تھا۔
وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی شہباز گل نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ اپوزیشن 18 شہروں سے لوگ لا کر بھی 22 ہزار کا مجمع اکٹھا نہ کر سکی۔
گزشتہ روز وزیرِ اعظم عمران خان کا پارلیمانی پارٹی سے خطاب میں کہنا تھا کہ انہیں حزب اختلاف کے احتجاجی جلسوں سے کوئی پریشانی نہیں ہے۔
وزیر اعظم عمران خان جب پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد قومی اسمبلی ہال میں پہنچے تو حزب اختلاف اراکین نے ان کے خلاف نعرے بازی کی۔ جس پر وہ ایوان چھوڑ کر رخصت ہوگئے۔
امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ عمران خان قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کریں گے جو کہ طے شدہ شیڈول کو تبدیل کرتے ہوئے حزب اختلاف کے جلسے کے روز بلایا گیا تھا۔
پارلیمانی پارٹی اجلاس کے بعد وائس آف امریکہ کے نمائندے علی فرقان سے گفتگو میں رکن قومی اسمبلی کنول شوزب کا کہنا تھا کہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں مہنگائی اور دیگر عوامی مسائل پر بات چیت ہوئی اور حکومت کو حزب اختلاف کی تحریک و عوامی جلسوں سے کوئی خوف نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت، حزب اختلاف کے مشترکہ جلسوں کی پرواہ نہیں کرتی البتہ عوامی مسائل اور مہنگائی کا ادراک ہے جس کے حل کے لیے کوشاں ہیں۔
کنول شوزب کہتی ہیں کہ حزب اختلاف کی جماعتوں کا اتحاد غیر فطری ہے جس کے مطالبات اور ایجنڈا مختلف ہیں۔ جو زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکتا۔