پاکستان میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے رہنماؤں نے ایک بار پھر حکومت اور مقتدر اداروں پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل فیض حمید کے خلاف اپنے الزامات دوہراتے ہوئے کہا کہ اُنہیں مسلم لیگ (ن) کی حکومت گرانے اور عدلیہ پر دباؤ ڈالنے سے متعلق جواب دہ ہونا پڑے گا۔
اتوار کو ایوب اسٹیڈیم کوئٹہ میں ہونے والے جلسے سے اتحاد کے صدر مولانا فضل الرحمٰن، سابق وزرائے اعظم راجہ پرویز اشرف، یوسف رضا گیلانی اور عوامی نیشنل پارٹی کے میاں افتحار حسین، امیر حیدر خان ہوتی، آفتاب احمد شیر پاؤ، محمود خان اچکزئی، شاہ اویس نورانی، اختر مینگل سمیت دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔
لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے خطاب میں نواز شریف نے کہا کہ جنرل قمر باجوہ کو انتخابات میں ہونے والی دھاندلی اور اس حکومت کی تمام ناکامیوں کا حساب دینا ہو گا۔
نواز شریف نے خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل فیض حمید کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "آپ کو جواب دینا ہو گا کہ آپ نے ایک جج کے گھر جا کر نواز شریف کے خلاف فیصلہ دینے کے لیے دباؤ کیوں ڈالا۔"
نواز شریف نے دعوی کیا کہ "جنرل فیض حمید نے مجھے اور مریم نواز کو الیکشن سے باہر رکھنے کے لیے عدلیہ پر دباؤ ڈالا، لیکن اب ان کی دو سال کی محنت ضائع ہو رہی ہے۔"
نواز شریف نے فوج کے جوانوں اور افسروں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ یہ آپ کا اپنا ملک ہے۔ جس کے لیے آپ جان دینے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ جہاں آپ نے اس کی حفاظت کا حلف اٹھایا ہے۔ وہیں آپ نے اس کے آئین پر عمل کرنے کا بھی حلف اٹھایا ہے۔
نواز شریف نے استفسار کیا کہ کیا فیض حمید فیض آباد دھرنے کے ذمہ دار نہیں؟ سپریم کورٹ نے ان کے خلاف فیصلہ دیا اور اس کے باوجود انہیں لیفٹننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی ملی اور آئی ایس آئی کے چیف بن گئے ہیں۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ جس طرح سندھ پولیس کے افسران نے غیر قانونی احکامات کو ماننے سے انکار کیا۔ اسی طرح وہ سب سول سرونٹس کو گزارش کرتے ہیں کہ کسی دباؤ میں آئے بغیر اپنا کام کریں۔
عوام کے نام پیغام میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ یہ فوج آپ کی فوج ہے، ان کو عزت دیں انہیں محبت دیں۔ لیکن جب آئین کی بالا دستی کا معاملہ آ جائے تو وہاں کوئی سمجھوتہ نہ کریں۔ پیغام میں سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ کوئی فوج اپنے لوگوں کے خلاف نہیں لڑ سکتی اور پر امن احتجاج ہر قوم کا حق ہے۔
اُن کے بقول جب آئین کی بالادستی کا معاملہ آجائے تو وہاں کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ آزادی اظہار آپ کا حق ہے۔ جسے کوئی نہیں چھین سکتا۔ آپ کے حقِ رائے دہی کا حق کوئی نہیں چھین سکتا۔ کسی مفاد پرست ٹولے یا مٹھی بھر ٹولے کو اپنی آنے والی نسلوں سے کھلواڑ کرنے کی اجازت نہ دیں۔
نواز شریف نے دعوی کیا کہ عمران خان کی بیساکھیوں پر کھڑی حکومت کو انجام تک پہنچانے کا وقت آگیا ہے۔
'عاصم سلیم باجوہ رسیدیں تو دکھانا ہوں گی'
پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب میں نائب صدر مسلم لیگ نواز مریم ںواز کا کہنا تھا کہ "اب تمہاری دو سال کی نہیں 72 سال کی محنت ضائع ہونے والی ہے۔"
مریم نواز نے خطاب کے دوران لاپتا افراد کے بارے میں بات کرتے ہوئے جبری گمشدگیوں کی بھی مذمت کی۔
مریم نواز نے جسٹس فائز عیسی کے خلاف ریفرنس کے بارے میں کہا کہ یہ ریفرنس بد نیتی پر مبنی تھا اور اس سازش کے بعد عمران خان اور ان کی حکومت کو استعفی دے دینا چاہیے۔
مریم نواز نے کہا کہ یہ لوگ بلوچستان میں 'ماں' اور 'باپ' کے نام سے پارٹیاں بناتے ہیں جس سے جنم لینے والے بچے کو وزیر اعلٰی کی کرسی پر بٹھا دیا جاتا ہے۔ اب یہ سلسلہ بند ہو گا اور ووٹ کو عزت ملے گی۔
انہوں نے جنرل عاصم سلیم باجوہ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ان سے سوال اٹھایا کہ نوکری پیشہ ہوتے ہوے آپ کے پاس اربوں کھربوں کے اثاثے کہاں سے آئے۔
مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ عاصم سلیم باجوہ اب ایسا نہیں چلے گا۔ رسیدیں تو دکھانا ہوں گی۔ چیئرمین سی پیک کے عہدے سے بھی استعفی دو۔ کیوں کہ اربوں کھربوں کے منصوبے کا کام آپ جیسے داغ دار شخص کے حوالے نہیں کیا جاسکتا۔
مریم نواز نے بلوچستان میں ڈاکٹر شازیہ کیس اور بلوچ سیاسی رہنما نواب اکبر بگٹی کی فوجی آپریشن کے دوران ہلاکت کی بھی مذمت کی اور شیم شیم کے نعرے لگوائے۔
'عمران خان چاہتے ہیں کہ آئی ایس آئی کو بھی ٹائیگر فورس میں بدل دیا جائے'
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے گلگت بلتستان سے بذریعہ ویڈیو لنک جلسے سے خطاب کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ گوجرانولہ، کراچی اور کوئٹہ میں کامیاب جلسوں نے دنیا کو بتا دیا ہے کہ عوام ایک طرف اور سلیکٹڈ وزیر اعظم ایک طرف ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ یہ جو کہتے ہیں کہ پی ڈی ایم ٹوٹ جائے گی۔ ان کے لیے ان کا پیغام ہے کہ پیپلز پارٹی کبھی کسی اتحاد سے پیچھے نہیں ہٹی ہے۔ وہ دو قدم آگے بڑھ سکتے ہیں۔ مگر پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ لاپتا افراد کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل کرنا پڑے گا۔
بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت سب جمہوری قوتیں ایک اسٹیج اور ایک پیج پر ہیں۔ اب سب کو اس پیج پر آنا پڑے گا۔ ورنہ سب کو گھر جانا پڑے گا۔
بلاول بھٹو نے اکبر بگٹی اور اپنی والدہ بے نظیر بھٹو کے قتل کا ذمہ دار بھی پرویز مشرف کو قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ مشرف قاتلوں کے سہولت کار بنے۔
کراچی میں کیپٹن (ر) صفدر کے ساتھ پیش آنے والے واقع سے متعلق بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عمران خان پولیس، آئی ایس آئی، فوج اور عدلیہ کو بھی ٹائیگر فورس بنانا چاہتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے پشتون تحفظ تحریک کے رہنما محسن داوڑ کو کوئٹہ جلسے میں آنے سے روکے جانے کی بھی مذمت کی۔
خطاب میں بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ آغاز حقوق بلوچستان پیپلز پارٹی کا ایک تاریخی قدم تھا۔
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے دعوی کیا کہ آج پاکستان سفارتی سطح پر تنہائی کا شکار ہے، دوست ملک آج پاکستان کے دُشمنوں کے کیمپ میں شامل ہو چکے ہیں۔
حکومت کی کشمیر پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ حکومت نے کشمیر کو بیچ دیا۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ گلگت بلتستان کو اگر پانچواں صوبہ بنایا گیا تو اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے ریاستی موقف کی نفی ہو گی۔
اُنہوں نے کہا کہ ہماری تحریک پر کہا جاتا ہے کہ اس سے بھارت خوش ہو رہا ہے۔ بھارت اُس وقت خوش ہوا جب پاکستانی کشمیر کے وزیر اعظم کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا گیا۔
فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج بھی اسٹیبشلمنٹ اگر سلیکٹڈ حکومت کی حمایت چھوڑ دے اور الیکشن میں اپنی مداخلت کا جرم تسلیم کر لے تو ہم انہیں سر آنکھوں پر بٹھانے کو تیار ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے سابق امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کے ایک انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک پروگرام کے دوران اُن سے 'ڈیپ اسٹیٹ' کا مفہوم پوچھا گیا تو اُنہوں نے جواب دیا کہ وہ ریاست جیسے پاکستان جہاں فوج اور خفیہ ادارے ملک کا نظام چلاتے ہیں اور اختلاف رائے رکھنے والی سول حکومتوں کو برطرف کر دیا جاتا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے فرانس اور ڈنمارک میں پیغمبرِ اسلام کے خاکے چسپاں کرنے پر مذمتی قرارداد پیش کی جسے منظور کر لیا گیا۔
کوئٹہ میں پی ڈی ایم کے جلسے کے دوران شہر بھر میں دفعہ 144 نافذ کی گئی جب کہ موبائل فون سروس بھی معطل ہے۔
جلسے کے لیے سیکیورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
'بھارت، اسرائیل اور پی ڈی ایم ایک تکون کے تین رُخ ہیں'
پی ڈی ایم کے جلسے پر حکومت کا ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا کہ اپوزیشن کے جلسے میں اس فوج کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس نے ملک میں دہشت گردی کا خاتمہ کیا اور پوری دنیا نے پاکستانی فوج کی تعریف کی۔
شبلی فراز نے کہا کہ نواز شریف نے ایک بار پھر اداروں کے خلاف اپنا غلط موقف دوہرایا۔
شبلی فراز نے کہا کہ پی ڈی ایم والے جو بیانیہ بنا رہے ہیں وہ ملک کے خلاف حملہ ہے اور اس کے خلاف عملی اقدامات ہوں گے۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پی ڈی ایم کے جلسے میں ایک اپوزیشن رہنما شاہ اویس نورانی نے آزاد بلوچستان کی بات کی جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں۔
شبلی فراز نے کہا کہ جواب نواز شریف کو دینے ہیں کہ اُنہوں نے اربوں روپے کے اثاثے کیسے بنائے۔
وزیر اعظم پاکستان کے معاونِ خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ آج اویس نورانی اور پی ڈی ایم نے پاکستان توڑنے کی بات کی۔ اُنہوں نے کہا کہ عمران خان ان چوروں کا اکیلا مقابلہ کرے گا۔