رسائی کے لنکس

دارفر میں قبائل کی لڑائیوں میں 159 افراد ہلاک، 200 سے زیادہ زخمی


دارفر کے علاقے میں اندرون ملک بے گھر ہونے والے پناہ گزینوں کے ایک کیمپ کا منظر۔
دارفر کے علاقے میں اندرون ملک بے گھر ہونے والے پناہ گزینوں کے ایک کیمپ کا منظر۔

مغربی دارفر کے علاقے میں مقامی قبائل کے درمیان ہونے والی لڑائیوں میں منگل کے روز ہلاکتوں کی تعداد 159 تک پہنچ گئی جب کہ 200 سے زیادہ افراد زخمی ہیں۔

کمیٹی آف ویسٹ دارفر ڈاکٹرز نے بتایا ہے کہ مختلف نسلی گروپس کے درمیان ہونے والی یہ لڑائیاں کم از کم تین روز سے جاری ہیں۔

مغربی دارفر میں تشدد کی تازہ لہر کا آغاز جمعے کے روز ایک عرب قبیلے کے شخص کے قتل سے ہوا جسے رپورٹس کے مطابق ایک افریقی قبیلے مساک کے ایک شخص نے تنازع میں مار دیا تھا۔

جس کے بعد مسلح عرب عسکریت پسندوں نے بدلہ لینے کے لیے اگلے روز منظم انداز میں حملہ کیا، جس کا ہدف کیرنڈگ کا پناہ گزینوں کا کیمپ تھا جہاں مساک قبیلے کے افراد رہ رہے ہیں۔ اس کے بعد سے دونوں جانب سے ایک دوسرے پر مسلسل الزامات لگائے جا رہے ہیں۔

ایک اور واقعہ میں پیر کے روز ریاست جنوبی دارفر میں افریقی فلاتا قبیلے اور عرب قبیلے رزیقات کے ارکان کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس میں سوڈان کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق 50 سے زیادہ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔

اندرون ملک بے گھر ہونے والے ایک شخص محمد راجا نے, جو حملے کے وقت کیرنڈنگ کیمپ میں رہائش پذیر تھا، بتایا ہے کہ یہ حملہ ہفتے کے روز ہوا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ پیر کے روز مغربی دارفر میں تازہ جھڑپیں شروع ہوئیں لیکن اب صورت حال پہلے کے مقابلے میں پرسکون تھی۔

دارفر کے علاقے میں گزشتہ دسمبر کے آخر تک امن فوج کے دستے تعینات رہے ہیں۔
دارفر کے علاقے میں گزشتہ دسمبر کے آخر تک امن فوج کے دستے تعینات رہے ہیں۔

محمد راجا کا کہنا تھا کہ کیمپ میں رہائش پذیر ہزاروں افراد کو، جنہیں اپنی جانیں بچانے کے لیے کیمپ سے بھاگنا پڑا تھا، خوراک اور چھت کی اشد ضرورت ہے۔

اس نے بتایا کہ مسلح حملہ آور منگل کے روز تک پناہ گزین کیمپ پر قابض تھے۔ اور مسلح افراد کا پورے کیمپ پر قبضہ تھا۔ انہوں نے ہماری فصلیں اور اناج جلا ڈالا ہے۔ ہم کیمپ میں واپس نہیں جا سکتے، وہاں پولیس اور فوج بھی نہیں جا سکتی۔

دارفر میں اقوام متحدہ اور افریقی یونین کا امن مشن گزشتہ سال 31 دسمبر کو مکمل ہو گیا تھا، جس کے بعد امن مشن نے ریاست مغربی دارفر سے اپنے تمام فوجی دستے نکال لیے تھے۔

امن مشن کے ترجمان اشرف عیسیٰ کا کہنا ہے کہ امن دستے نکالنے کے بعد سوڈان کی حفاظتی افواج کو علاقے کو اپنے کنٹرول میں لے لینا چاہیے تھا۔ اب وہاں امن و امان قائم رکھنا ان کی ذمہ داری ہے۔

XS
SM
MD
LG