امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے چین پر زور دیا ہے کہ وہ اپنا زبردست اثر ونفوذ استعمال کرتے ہوئے شمالی کوریا کو اپنے جوہری پروگرام سے باز رکھنے کے لیے قائل کرے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق، بلنکن کے بیان سے چند گھنٹے قبل، شمالی کوریا نے کہا تھا کہ وہ امریکہ کی جانب سے مذاکرات شروع کرنے کی پیشکش کو نظر انداز کرے گا۔
امریکی وزیر خارجہ اور امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اپنے جنوبی کوریائی ہم منصبوں، وزیر خارجہ چونگ یی یونگ اور وزیر دفاع سو ووک سے سیول میں سیکیورٹی سے متعلق بات چیت کے بعد میڈیا سے بات کر رہے تھے۔
امریکہ اور جنوبی کوریا کے درمیان 'ٹو پلس ٹو' قرار دی جانے والی یہ ملاقات، پانچ سال بعد منعقد ہوئی، جو کہ چین اور شمالی کوریا کی جانب سے لاحق خطرات کے تناظر میں صدر جو بائیڈن کی ایشیا میں اپنے اتحادیوں سے تعلقات بحال کرنے کی کوشش ہے۔
بلنکن نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے میں چین کا اپنا فائدہ ہے، کیونکہ شمالی کوریا عدم استحکام کا ایک ذریعہ ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا ہمارے لئے اور ہمارے شراکت داروں کے لیے ایک واضح خطرہ ہے۔
ان کہنا تھا کہ شمالی کوریا کو جوہری پروگرام سے باز رکھنے پر قائل کرنے میں چین کا کردار اہم ہے، کیونکہ شمالی کوریا کی زیادہ تر بیرونی تجارت چین کے راستے ہوتی ہے۔ بلنکن نے زور دے کر کہا کہ چین پابند ہے کہ وہ، شمالی کوریا کو ایٹمی اور میزائل تجربات سے باز رکھنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں میں عائد کی گئی پابندیوں کے نفاذ پر پوری طرح سے عمل کرے۔
شمالی کوریا کے سب سے بڑے اتحادی اور امداد دینے والے ملک، چین کے بارے میں مبصرین ان شبہات کا اظہار کرتے ہیں، کہ وہ شمالی کوریا پر عائد پابندیوں پر پوری طرح سے کاربند نہیں۔ چند مبصرین کے نزدیک، چین کو خدشہ ہے کہ ایک امریکہ نواز متحدہ کوریا، اس کے سٹریٹجک مفادات میں رکاوٹ ہو گا، اور اُسے یہ بھی تشویش ہے کہ شمالی کوریا میں انسانی بحران پیدا ہونے کی صورت میں، پناہ گزینوں کا ایک طوفان سرحدیں پار کر کے ہمسایہ ممالک میں پناہ لینے کی کوشش کرے گا۔
چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان، ژاؤ لی جان کا کہنا ہے کہ چین، جزیرہ نما کوریا میں کسی 'سیاسی حل کے لیے ایک تعمیری کردار' ادا کرتا رہے گا۔ جمعرات کے روز، ژاؤ کا کہنا تھا کہ چین اس معاملے کے 'دو رخی طریقہ کار' کا حامی ہے، جس کا مطلب ہے کہ شمالی کوریا کے اپنے جوہری پروگرام سے دستبردار ہونے پر امریکہ اس کی سیکیورٹی کی گارنٹی دے۔
ژاؤ نے جمعرات کے روز میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ علاقائی امن اور استحکام کے لیے تمام فریقوں کو اپنے اختلافات کے حل، بات چیت اور روابط کے لیے ایک ہی سمت کی طرف مل کر کام کرنا چاہیے۔
اس سے قبل، جمعرات کے روز، شمالی کوریا کی اول نائب وزیر خارجہ، چو سَن ہی نے تصدیق کی کہ امریکہ نے مختلف ذرائع سے شمالی کوریا سے رابطے قائم کرنے کی کوشش کی ہے، تاہم شمالی کوریا کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
شمالی کوریا کی اول نائب وزیر خارجہ نے امریکہ کی کوششوں کو 'وقت حاصل کرنے کی ایک ترکیب' قرار دیتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا اس وقت تک امریکی کاوشوں کا جواب نہیں دے گا، جب تک کہ وہ اپنی عداوتی سرگرمیوں سے باز نہیں آتا۔
دو روز قبل، شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن کی بہن نے امریکہ سے کہا تھا کہ وہ اپنی سرگرمیوں سے باز رہے، اور جنوبی کوریا کے ساتھ امریکی فوجی مشقوں پر تنقید کی تھی۔
امریکی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع نے اپنے کوریائی ہم منصبوں کے ساتھ ایک مشترکہ اعلامیہ میں شمالی کوریا کے جوہری اور بیلسٹک میزائل سے متعلق معاملات کو اتحاد کے لیے اہم ترجیح قرار دیتے ہوئے ان کے حل کے لئے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ امریکہ جنوبی کوریا کے دفاع کے لیے پوری طرح اس کے ساتھ ہے، اور اس کے لیے اپنی تمام وسائل بروئے کار لائے گا۔ بلنکن نے شمالی کوریا کی انسانی حقوق کی پامالیوں کے ریکارڈ کو مسلسل دوسرے دِن تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا کے عوام کو ایک جابر حکومت کی جانب سے وسیع پیمانے پر پامالی کی منظم کوششوں کا سامنا ہے۔
جمعرات کو دیر گئے بلنکن اور آسٹن نے جنوبی کوریا کے صدر مون جے اِن سے ملاقات کی۔ صدر مون جے اِن کا کہنا تھا کہ جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے اور دیر پا امن کے قیام کے لیے، جنوبی کوریا، امریکہ کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھے گے۔
جنوبی کوریا پہنچنے سے پہلے، امریکی وزیر خارجہ اور دفاع، دونوں جاپان گئے تھے جہاں انہوں نے اپنے جاپانی ہم منصبوں کے ساتھ ملاقات کی۔ یہ بائیڈن انتظامیہ کی کابینہ کے ارکان کا پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔
امریکی وزیر خارجہ اپنے جنوبی کوریائی اور جاپانی ہم منصبوں سے ملاقاتوں کے بعد وطن واپسی پر ریاست الاسکا میں رکیں گے، جہاں امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کے ساتھ وہ چین کے وزیر خارجہ وینگ یی اور چین کے خارجہ پالیسی کے چوٹی کے مشیر ینگ جائی ژی سے ملاقات کریں گے۔ دوسری طرف وزیر دفاع لائیڈ آسٹن جمعہ کے بھارت پہنچیں گے جہاں وہ بھارتی عہدیداروں کے ساتھ ملاقات کریں گے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، آسٹن 19 سے 21 مارچ تک بھارت میں رہیں گے اور اپنے بھارتی ہم منصب راج ناتھ سنگھ اور اور دیگر بھارتی عہدیداروں کے ساتھ ملاقات کریں گے۔
بھارتی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ ملاقاتوں کے دوران، بھارت، امریکہ سے تین ارب ڈالر مالیت کے، 30 مسلح ڈرونز کی خریداری کے سمجھوتے پر بات کرے گا