رسائی کے لنکس

لاک ڈاؤن کے دوران مہاجر بننے پر مجبور بھارتی مزدوروں کی مشکلات پر ڈاکیومینٹری


بھارت میں کرونا لاک ڈاؤن کے دوران بڑی تعداد میں مزدوروں کو اپنے گھروں کو واپس جانا پڑا تھا ۔
بھارت میں کرونا لاک ڈاؤن کے دوران بڑی تعداد میں مزدوروں کو اپنے گھروں کو واپس جانا پڑا تھا ۔

بھارت میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے شہروں میں بے روزگار ہونے کے بعد سیکٹروں میل پیدل یا سائیکل پر اپنے گھروں کو جانے والے مزدوروں کے سفر پر مبنی ایک ڈاکیومینٹری ریلیز کی جارہی ہے۔

ڈائریکٹر ونود کاپڑی کی دستاویزی فلم ’’KMS 1232‘‘ میں سات افراد کا وہ 'سفر' دکھایا گیا ہے، جو انہوں نے لاک ڈاون کے دوران شہروں میں روزگار کھونے کے بعد میلوں پیدل چل کر اپنے گھروں کی طرف روانگی کے دوران کیا اور سہا۔

بھارت میں گزشتہ برس مارچ سے جون تک لگنے والے لاک ڈاؤن کے دوران 10 کروڑ افراد متاثر ہوئے تھے۔ انہیں شہر چھوڑ کر اپنے آبائی گھروں کو جانا پڑا۔ ان میں سے بہت سے افراد کو پیدل ہی گھر جانا پڑا جس دوران انہوں نے سیکڑوں میل کا سفر طے کیا، جسے میڈیا اپنی رپورٹوں میں نشر کرتا رہا تھا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق فلم میں ایک مزدور اشیش کمار کو دکھایا گیا ہے جو نئی دہلی کے نزدیک غازی آباد سے مشرقی بہار میں واقع اپنے گھر 1232 کلومیٹر کا سفر سائیکل کے ذریعے کرتے نظر آتے ہیں۔

45 برس کے اشیش کمار نے تھامسن رائٹرز فاؤنڈیشن سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب انہوں نے یہ فلم دیکھی تو کہیں کہیں تو وہ رو پڑے، اور کہیں مسکرائے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فلم لاک ڈاؤن کے دوران کی مشکلات، خوراک، امداد اور گھر واپسی کے سفر کی تلخ یادیں ان کی آنکھوں کے سامنے دوبارہ سے لے کر آئی ہے۔

ان کے بقول اس فلم کو دیکھ کر انہیں ایسا بھی محسوس ہوا کہ وہ ایک ہیرو ہیں جس نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا۔ ان کے مطابق اس خیال کی وجہ سے ان کے چہرے پر مسکراہٹ در آئی۔

یہ انٹرویو انہوں نے واپس غازی آباد آنے پر دیا جب وہ لاک ڈاؤن کی پابندیاں نرم ہونے کے بعد اکتوبر میں لوٹ آئے تھے۔

فلم کے ڈائریکٹر ونود کاپڑی کا کہنا تھا کہ وہ ان مزدوروں کے مہاجرین بننے کے سفر کے دوران فراہم کی جانے والی امدادی سرگرمیوں کے دوران ملے تھے اور پھر انہوں نے ان سات مہاجرین کے سفر کو فلمبند کرنے کا فیصلہ کیا۔ وہ ان مہاجرین کے ساتھ اپنی کار میں سفر کرتے رہے جب وہ اپنے گھروں کو لوٹ رہے تھے۔

فلم کے دوران ان افراد کو دریائے گنگا پار کرتے دکھایا گیا ہے۔ ایک منظر میں مسلسل سائیکل چلانے کی وجہ سے ایک شخص تھک کر بے ہوش ہو جاتا ہے جب کہ ایک اور منظر میں وہ فون پر اپنے گھر والوں کو تسلی دے رہے ہیں اور اپنی جلد واپسی کا بتا رہے ہیں۔

ونود کاپڑی کے بقول جب وہ یہ فلمبند کر رہے تھے تو انہیں معلوم تھا کہ یہ تاریخی لمحات ہیں۔ ان کے بقول کئی بار ایسا ہوا کہ فلمبندی کے دوران دردناک لمحات سے ان کا سامنا ہوا۔ بقول ان کے کئی بار ایسا ہوا کہ ان مہاجر بن جانے والے مزدوروں کو کرونا وائرس کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی کا باعث قرار دیتے ہوئے امداد سے محروم رکھا گیا۔

ڈاکیومینٹری میں اشیش کمار ایک جگہ کہتے ہوئے نظر آتے کہ ’’اگر ہم نے مرنا ہے، تو ہم سڑک پر سفر کرتے ہوئے مریں گے۔‘‘

یہ فلم 24 مارچ کے روز ڈزنی پلس اور ہوٹ سٹار پر ریلیز کی جائے گی۔

XS
SM
MD
LG