رسائی کے لنکس

کرونا پابندیوں کے خلاف مختلف یورپی ملکوں میں مظاہرے، لندن میں درجنوں گرفتاریاں


لندن میں مظاہرے میں شامل ایک شخص پلےکارڈاٹھائے ہوے
لندن میں مظاہرے میں شامل ایک شخص پلےکارڈاٹھائے ہوے

کرونا وبا کے پیشِ نظر عائد کردہ پابندیوں کے خلاف ہفتے کو برطانیہ اور کئی یورپی ممالک میں شہری سڑکوں پر نکل آئے۔ برطانیہ اور جرمنی میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔

برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی کے باوجود احتجاج کرنے پر پولیس نے درجنوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔

کرونا وبا کی تیسری لہر کے دوران لاک ڈاؤن کے خلاف یورپ کے دیگر ممالک آسٹریا، بیلجیم، کروشیا، فن لینڈ، پولینڈ، رومانیہ، سوئیڈن اور سوئٹزر لینڈ میں بھی مظاہرے کیے گئے۔

کیسل میں مظاہروں میں 20 ہزار سے زائد مظاہرین نے شرکت کی اس دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔

کیسل کے مرکزی حصے میں مظاہرین نے عدالتی پابندی کے باوجود مظاہرہ کیا اور مظاہرین کی اکثریت نے کرونا وبا سے محفوظ رہنے کے لیے لازمی ماسک بھی نہیں پہنے تھے۔

جرمن ذرائع ابلاغ کے مطاابق کچھ مظاہرین نے پولیس افسران اور صحافیوں پر حملے بھی کیے۔

پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا بھی استعمال کیا۔

یورپ کے کئی شہروں میں ہفتے کو کرونا پابندیوں کے خلاف احتجاج کی کال دی گئی تھی۔

جرمن ذرائع ابلاغ کے مطاابق کچھ مظاہرین نے پولیس افسران اور صحافیوں پر حملے بھی کیے۔
جرمن ذرائع ابلاغ کے مطاابق کچھ مظاہرین نے پولیس افسران اور صحافیوں پر حملے بھی کیے۔

خیال رہے کہ جرمنی میں حالیہ ہفتوں کے دوران کرونا کیسز میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور حکومت کی طرف سے اس سے نمٹنے کے لیے اگلے ہفتے نئی حکمت عملی کا اعلان کیا جائے گا۔

جرمن چانسلر اینگلا مارکل کا جمعے کو کہنا تھا کہ بڑھتے ہوئے کرونا کیسز کے پیش نظر نافذ کردہ پابندیوں میں حال ہی میں کی گئی نرمی کو واپس لینا ہو گا۔

جرمن حکام کا کہنا ہے کہ کرونا کے نئے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ جن کی اکثریت برطانیہ سے سامنے آنے والی کرونا کی نئی قسم کی ہے۔

جرمنی میں وبا سے متاثرہ افراد کی تعداد 26 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ اب تک 74 ہزار سے زائد افراد مہلک وبا سے ہلاک ہوئے ہیں۔

برطانیہ میں احتجاج اور گرفتاریاں

دوسری طرف برطانوی دارالحکومت لندن میں عائد کردہ لاک ڈاؤن کے خلاف مظاہرے ہوئے۔ اس دوران مظاہرین نے پولیس کی طرف سے خبردار کیے جانے کے باوجود احتجاج کیا۔

لندن میں مظاہرے 60 سے زائد برطانوی قانون سازوں کی طرف سے وزیرِ داخلہ پریتی پٹیل کو جمعے کو لکھے گئے خط کے بعد شروع ہوئے۔ جن میں قانون سازوں نے مطالبہ کیا تھا کہ لاک ڈاؤن کے دوران مظاہروں کی اجازت دی جائے اور مظاہروں میں حصہ لینا جرم نہیں ہونا چاہیے۔

یورپی ملک فن لینڈ، رومانیہ، آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ میں بھی شہریوں نے کرونا پابندیوں کے خلاف احتجاج کیا۔

XS
SM
MD
LG