ترکی کے خفیہ ادارے کے ایجنٹوں نے ملک سے باہر ایک کارروائی کرتے ہوئے امریکہ میں مقیم ترک عالم فتح اللہ گولن کے بھتیجے کو گرفتار کر لیا ہے اور ان کو ترکی لے آئے ہیں جہاں ان کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے ترکی کے سرکاری خبر رساں ادارے کے حوالے سے بتایا ہے کہ گرفتار ہونے والے صلاح الدین گلن ایک دہشت گرد قرار دی گئی تنظیم کی نمائندگی پر ترکی کو مطلوب تھے، جن کو اناطولیہ نیوز ایجنسی کے مطابق ترکی کے خفیہ ادارے ایم آئی ٹی نے ایک آپریشن میں گرفتار کیا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، پیر کو ترک خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں یہ نہیں بتایا کہ صلاح الدین گلن کو کہاں سے گرفتار کیا گیا اور انہیں کب ترکی واپس لایا گیا۔ تاہم خیال ہے کہ فتح اللہ گولن کے بھتیجے کینیا میں مقیم تھے۔
گلن تحریک سے وابستہ افراد کی بیرون ممالک سے گرفتاریوں کے سلسلے کی یہ تازہ ترین کڑی ہے۔ ترک حکومت گولن تحریک کو سال 2016 میں ملک کے اندر ناکام فوجی بغاوت کے لئے مورد الزام ٹہراتی ہے۔
فتح اللہ گولن ترک صدر رجب طیب اردوان کے سابق اتحادی ہیں، جو ان دنوں امریکہ کی ریاست پنسلوینیا میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ وہ ترکی میں فوجی بغاوت میں ملوث ہونےکے الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
ترکی نے ان کے نیٹ ورک کو ’’ فتح السٹ ٹیرر آرگنائزیشن‘‘ یا ’’ فیٹو‘‘ کا نام دیتے ہوئے دہشت گرد گروپ قرار دے رکھا ہے۔
ترک صدر نے مئی کے شروع میں کہا تھا کہ حکومت مخالف گلن نیٹ ورک کے ایک سرکردہ رکن کو گرفتار کر لیا گیا ہے تاہم انہوں نے اس کی تفصیل نہیں بتائی تھی۔
15 جولائی 2016 کو ترک فوج کے اندر سے ایک دھڑے نے ٹینکوں، جنگی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کی مدد سے اردوان حکوت کے خلاف بغاوت کر دی تھی۔ جنگی طیاروں نے دارالحکومت کے اندر پارلیمنٹ اور دیگر جگہوں پر بم گرائے تھے۔ اس موقع پر صدر اردوان کے مطالبے پر ہزاروں لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر اس بغاوت کو ناکام بنا دیا تھا۔
اس ناکام بغاوت میں 251 افراد ہلاک اور 2200 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔ بغاوت کی منصوبہ بندی میں مبینہ طور پر ملوث 35 افراد بھی اس واقعے میں مارے گئے تھے۔