رسائی کے لنکس

ترقی کے بجائے ہانگ کانگ کی رونقیں مسلسل ماند کیوں پڑ رہی ہیں؟


ہانگ کانگ (فائل فوٹو)
ہانگ کانگ (فائل فوٹو)

ہانگ کانگ تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن تھا۔ اس کی فلک بوس عمارتیں اور مثالی اقدار آج بھی دلوں پر راج کرتی ہیں۔ ہانگ کانگ کا جدید شہر ایشیا کا ترقی پاتا ایک عالمی مالیاتی مرکز بن چکا تھا۔ تاہم شہر میں 1997 کے مقابلے میں بہت تبدیلیاں آ چکی ہیں۔

یکم جولائی وہ دن ہے جب ہانگ کانگ برطانوی سرپرستی کے بعد پھر سے چینی حکمرانی میں چلا گیا، جسے اب 24 برس ہونے والے ہیں۔

اس مالیاتی مرکز میں واقع ہونے والی تبدیلیاں ابتدائی طور پر تو بتدریجی نوعیت کی معلوم ہوتی تھیں، جو 'ایک ملک دو نظام' کے آئیڈیے کے تحت چلایا گیا۔

ہانگ کانگ کی مقامی رہائشی اینا چینگ نے اب تک اخبار کا وہ سر ورق سنبھال کر رکھا ہے، جس میں وہ تصویر نمایاں ہے جس میں ہانگ کانگ کے اختیارات تبدیل ہونے کی تقریب دکھائی گئی ہے۔

چینگ نے بتایا کہ اس وقت یہ ایک تاریخ ساز لمحہ تھا۔ وہ بائیولوجی کی پروفیسر اور جمہوریت نواز سرگرم کارکن تھیں۔ جو اب امریکہ میں رہائش پذیر ہے۔

انھوں نے بتایا کہ 90 کی دہائی میں ہانگ کانگ کے باسی کچھ ایسے بھی تھے جو اچھی توقعات رکھتے تھے کہ چین کا حصہ بننے کے باوجود چین ضرور یہ چاہے گا کہ اسے جمہوری روایات ہی پر پروان چڑھایا جائے۔ لیکن، ایسا نہیں ہو پایا۔

متعدد جمہوریت نواز سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ عام اندازوں کے برعکس بہتری کی جاب گامزن ہونے کے بجائے ہانگ کانگ کے جمہوری اقدار کا چین پر الٹا اثر ہوا اور وہ اسے ابتری کی جانب لے گیا۔

سن 2019 میں حوالگی کے بل کے خلاف اٹھنے والے احتجاج کے دوران جمہوریت نواز سرگرم کارکنوں کی پولیس سے محاذ آرائی ہوئی، جو کئی ماہ جاری رہی۔ جس کے بعد چین نے قومی سیکیورٹی کے قانون کو وضع کیا۔ جس پر عمل درآمد کے نتیجے میں ہانگ کانگ کے ترقی کا دور یکسر رک گیا۔

برطانیہ کی ہانگ کانگ امیگریشن پالیسی پر چین خفا
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:41 0:00

چینگ نے بتایا کہ اس وقت یہ ایک تاریخ ساز لمحہ تھا۔ وہ بائیولوجی کی پروفیسر اور جمہوریت نواز سرگرم کارکن تھیں۔ جو اب امریکہ میں رہائش پذیر ہے۔

انھوں نے بتایا کہ 90 کی دہائی میں ہانگ کانگ کے باسی کچھ ایسے بھی تھے جو اچھی توقعات رکھتے تھے کہ چین کا حصہ بننے کے باوجود چین ضرور یہ چاہے گا کہ اسے جمہوری روایات ہی پر پروان چڑھایا جائے۔ لیکن، ایسا نہیں ہو پایا۔

متعدد جمہوریت نواز سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ عام اندازوں کے برعکس بہتری کی جاب گامزن ہونے کے بجائے ہانگ کانگ کے جمہوری اقدار کا چین پر الٹا اثر ہوا اور وہ اسے ابتری کی جانب لے گیا۔

سن 2019 میں حوالگی کے بل کے خلاف اٹھنے والے احتجاج کے دوران جمہوریت نواز سرگرم کارکنوں کی پولیس سے محاذ آرائی ہوئی، جو کئی ماہ جاری رہی۔ جس کے بعد چین نے قومی سیکیورٹی کے قانون کو وضع کیا۔ جس پر عمل درآمد کے نتیجے میں ہانگ کانگ کے ترقی کا دور یکسر رک گیا۔

گزشتہ سال قومی سیکیورٹی کی مبینہ خلاف ورزی پر مقدمات قائم ہوئے اور ہانگ کانگ کے معاشرے میں بہت بڑی بنیادی تبدیلیاں واقع ہوئیں۔

چینگ کے الفاظ میں یوں محسوس ہوا جیسے چین اپنی گرفت کھو رہا ہے، جسے وہ فوری طور پر ٹھیک کرنا چاہتا ہے۔

ہانگ کانگ میں آنے والی تازہ تبدیلیاں

قومی سلامتی کے قانون کے تحت حکومت مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کی اجتماعی گرفتاریاں کی گئیں۔ اس ضمن میں قومی سلامتی کے قانون کو سختی سے استعمال کیا گیا۔

سن 1989 کے جمہوریت نواز جلوس پر تیانمن اسکوائر پر کی جانے والی پولیس کارروائی کی یاد میں اس سال 4 جون کو ہانگ کانگ میں جلوس نکالنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

ہانگ کانگ کے سینئر پولیس سپر نٹنڈنٹ لیو کاکائی نے بتایا کہ نئے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے آگے بڑھنا ہے۔ امن و امان اور عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہانگ کانگ کی پولیس ہر طرح کے ضروری اقدامات کرے گی۔

ہانگ کانگ کے چیف اگزیکٹو کیری لیم کا کہنا ہے کہ اس سال انتخابی قوائد کو نئے سرے سے وضع کیا جا رہا ہے، تاکہ انتخابی نظام میں بہتری لانے کی کوشش کی جائے اور یہ بات یقینی بنائی جا سکے کہ ہانگ کانگ کا نظام کسی محب وطن کے حوالے ہو۔

گزشتہ سال قومی سیکیورٹی کی مبینہ خلاف ورزی پر مقدمات قائم ہوئے اور ہانگ کانگ کے معاشرے میں بہت بڑی بنیادی تبدیلیاں واقع ہوئیں۔ (فائل فوٹو)
گزشتہ سال قومی سیکیورٹی کی مبینہ خلاف ورزی پر مقدمات قائم ہوئے اور ہانگ کانگ کے معاشرے میں بہت بڑی بنیادی تبدیلیاں واقع ہوئیں۔ (فائل فوٹو)

چیف اگزیکٹو نے یہ بیان سی سی ٹی وی ویڈیو نیوز ایجنسی پر پوسٹ کیا ہے، جو یوٹیوب پر چین کی تحویل میں چلنے والا ایک نیوز چینل ہے۔ تاہم وائس آف امریکہ شائع ہونے والے اس بیان کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکا۔

اس تبدیلی کا مطلب یہ ہوا کہ ہانگ کانگ کی قانون ساز کونسل میں چین کے حامیوں کی نشستوں میں اضافہ کیا جائے گا، جب کہ کونسل کی وہ نشستیں جن کے لیے براہ راست چناؤ کا نظام موجود تھا، وہ نشستیں کم کردی جائیں گی۔

ہانگ کانگ میں اب سینسر بورڈ کے ذریعے فلم کی نمائش کی اجازت ملے گی۔ جس سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ ہانگ کانگ میں وہ تمام کوششیں جاری ہیں جن کے ذریعے ہانگ کانگ کا نظام اسی طرح ڈھالا جا رہا ہے جیسا کہ چین چاہتا ہے۔

ہانگ کانگ کا خوف

جمہوریت نواز سرگرم کارکنان کا کہنا ہے کہ نظام میں لائی گئی حالیہ تبدیلیاں ہانگ کانگ کے مکینوں کے علاوہ ان لوگوں کے لیے بھی خوف کا باعث ہیں۔ جو بیرون ملک ہیں اور ان کے ہانگ کانگ کے ساتھ تعلق ہے۔

XS
SM
MD
LG