امریکی سرجن جنرل وویک مورتھی نے اتوار کو صدر بائیڈن کے ان نئے ہدایت ناموں کا دفاع کیا ہے جن میں لاکھوں کارکنوں سےکہا گیا ہے کہ وہ کرونا وائرس کے خلاف ویکسین لگوائیں یا پھر ممکنہ طور پر اپنے روزگار سے ہاتھ دھونے کا خطرہ مول لیں۔
بائیڈن کے حکم نامے کے تحت امریکی معیشت کے لگ بھگ 8 کروڑ کارکن ویکسین لگوانے یا کرونا ٹیسٹ کرانے سے انکار کی صورت میں ممکنہ طور پر اپنی ملازمتوں سے محروم ہو سکتے ہیں۔
صدر نے تقریباً 25 لاکھ سرکاری ملازمین کے لیے ویکسین لگوانے کو لازمی قرار دے دیا ہے اور اس سے قبل کی وہ رعایت ختم کر دی ہے جس کے تحت جو لوگ ویکسین لگوانا نہیں چاہتے انہیں ہر ہفتے منفی کرونا ٹیسٹ کا سرٹیفکیٹ پیش کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔
ٹیلی وژن چینل اے بی سی کے شو' دس ویک' میں مورتھی نے کہا کہ یہ کوئِی غیر معمولی اقدام نہیں ہے۔ یہ ایک موزوں رد عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ صحت کے عہدے دار جانتے ہیں کہ اس قسم کی ویکسینز عالمی وبا کو روکنے میں کارگر ہوتی ہیں اور انہوں نے بائیڈن کے احکامات کو کوویڈ-19 کا سبب بننے والے وائرس کے خلاف لڑائی میں ایک اگلا قدم قرار دیا۔ تاہم، ری پبلکن ریاستی گورنروں کی جانب سے اس بارے میں بڑے پیمانے پر مخالفت کی جا رہی ہے۔
19 ریاستوں کے ری پبلکن گورنروں نے ان ہدایات پر اعتراض کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ان احکامات کے خلاف قانونی چارہ جوئی پر غور کر رہے ہیں۔
اعتراض کرنے والوں میں شامل نبراسکا کے گورنر پیٹر رکیٹس نے ٹیلی وژن چینل 'فاکس نیوز' سنڈے کے شو میں کہا کہ یہ ایک ذاتی فیصلہ ہونا چاہئے کہ آپ ویکسین لگواتے ہیں یا نہیں۔ حکومت کو اس کا اختیار حاصل نہیں ہے۔
ارکنسا کے گورنر ایسا ہاچنگ سن نے ٹی وی چینل 'این بی سی' کے شو 'میٹ دی پریس' میں کہا کہ یہ ایک انتہائی مہلک وائرس ہے اور ہم سب، لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو زیادہ سے زیادہ ویکسین لگوانے کی کوشش کی حمایت کرتے ہیں۔ لیکن انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ میں ویکسین کے خلاف مزاحمت پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہوں، لیکن صدر کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات اس مزاحمت کو مزید سخت بنا رہے ہیں۔
ہاچنگ سن نے کہا کہ کچھ دوسرے ری پبلکن گورنروں کے برعکس میں انفرادی کاروباری کمپنیوں کی جانب سے اپنے ورکرز کے لئے ویکسی نیشن کو لازمی قرار دینے کے اقدام کی حمایت کرتا ہوں۔ لیکن وفاق کی جانب سے ویکسین کو لازمی کرنے کی صورت میں فائدے کی بجائے الٹا نقصان ہو گا۔
چند مہینے پہلے صدر بائیڈن نے یہ اشارہ دیا تھا کہ کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں کامیابی حاصل ہو رہی ہے، لیکن کوویڈ کے ایک نیے ویرینٹ 'ڈیلٹا' کے پھیلنے سے یہ کامیابی ماند پڑتی دکھائی دینے لگی ہے اور اس وبا کے تیزی سے پھیلاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے جس کے پیش نظر گزشتہ ہفتے بائیڈن نے کام کی جگہوں پر ویکسین لگوا کر آنے کے احکامات جار ی کر دیے۔
مورتھی نے اے بی سی کو بتایا کہ ڈیلٹا ایک سخت جان دشمن ہے۔ وہ ہمیں ایک مشکل صورت حال کی جانب دھکیل رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صحت کے حکام جانتے ہیں کہ ہمارے پاس دستیاب ویکسیز کام کر رہی ہیں اور صدر بائیڈن کے اس سلسلے میں احکامات کوویڈ-19 کا باعث بننے والے اس وائرس کے خلاف جنگ میں اگلے قدم کی حیثیت رکھتے ہیں۔