رسائی کے لنکس

پیٹرول کی قیمت میں آٹھ روپے سے زائد کا اضافہ، اشیا خور و نوش کی قیمتیں مزید بڑھنے کا امکان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان میں غیر متوقع طور پر پیٹرول کی قیمت میں مہینے کے پہلے ہفتے فی لیٹر آٹھ روپے سے زائد کا اضافہ کر دیا گیا ہے جس کے بعد پیٹرول کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

پیٹرول کی قیمت میں آٹھ روپے تین پیسے فی لیٹر اضافے سے نئی قیمت 145 روپے 82 پیسے ہو گئی ہے۔ اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں آٹھ روپے 14 پیسے فی لیٹر اضافہ ہوا ہے جب کہ مٹی کے تیل کی قیمت میں چھ روپے 27 پیسے اضافہ کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ماضی میں مہینے کی پہلی تاریخ یا وسط میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ یا کمی کی جاتی رہی تھی لیکن اس بار یہ اضافہ مہینے کی پانچ تاریخ کو کیا گیا ہے۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے بدھ کی شام قوم سے خطاب کے دوران پیٹرول کی قیمتیں مزید بڑھانے کی جانب اشارہ کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں تین سے چار ماہ کے دوران تیل کی قیمتوں میں 100 فی صد اضافہ ہوا لیکن پاکستان میں تیل کی قیمت میں 33 فی صد اضافہ کیا گیا۔

آخری بار حکومت نے 16 اکتوبر کو پیٹرول کی قیمت میں 10 روپے 49 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں 12 روپے 44 پیسے اضافہ کیا تھا۔

حکومت کا کہنا ہے کہ اس وقت بھی عالمی مارکیٹ کے مقابلے میں پاکستان میں قیمتیں کم ہیں۔

مشیرِ خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت سیلز ٹیکس کی مد میں 17 فی صد کے بجائے صرف 1.43 فی صد وصول کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اندازہ لگائیں اگر پورا 17 فی صد وصول کیا جاتا ہے تو پیٹرول کی قیمت 160 سے بھی زیادہ ہو جاتی۔ اس پر مزید اگر 30 روپے لیوی لیا جاتا تو پٹرول 180 روپے فی لیٹر ہوتا۔ حکومت نے ابھی فی لیٹر 35 روپے اپنے چھوڑے ہیں۔

انہوں نے سوشل میڈیا پر بیان کے ساتھ کے ساتھ پیٹرول کی قیمت میں شامل ٹیکسز کی تفصیل بھی دی جس کے مطابق گزشتہ ماہ ایکس ریفائنری قیمت 112 روپے 57 پیسے تھی جو اب بڑھ کر 123 روپے 18 پیسے ہو گئی ہے جس کے بعد پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی پانچ روپے 62 پیسے سے بڑھا کر نو روپے 62 پیسے کر دی گئی ہے۔

اس قیمت میں آئل مارکیٹنگ کمپنی کا مارجن دو روپے 97 پیسے ہے جب کہ ڈیلر مارجن تین روپے 91 پیسے ہے۔

سیلز ٹیکس، جو گزشتہ ماہ آٹھ 82 پیسے تھا رواں ماہ دو روپے چھ پیسے ہے جس سے ایکس ڈیپو قیمت فی لیٹر 145.82 پیسے مقرر کی گئی ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس کی شرح 6.84 فی صد سے کم کرکے1.43 فی صد کی گئی ہے اس طرح اضافہ صرف 5.83 فی صد کیا گیا ہے۔

واضح رپے کہ آئی ایم ایف کی ہدایات ہے کہ حکومت اپنی آمدن بڑھائے۔ ایسے میں مبصرین کے مطابق حکومت کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کے ذریعے ٹیکس جمع کرنا آسان ترین کام ہے۔

معاشی ماہر ڈاکٹر شجاعت فاروق نے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں اضافے کی ایک بڑی وجہ بین الاقوامی سطح پر اس میں اضافہ ہے۔ مئی میں یہ قیمت 42 ڈالر کے قریب تھی جو اب تقریباً دگنی ہوکر 84 ڈالر ہو گی ہے۔

ان کے مطابق اس کے ساتھ ساتھ روپے کی قیمت بھی گر رہی ہے جس کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ روپے کی قدر گرنے سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس میں اگر دیکھا جائے تو رواں سال فرسٹ کوارٹر میں پاکستان کی آئل امپورٹس کا بل 97 فی صد بڑھا ہے۔ پاکستان نے تیل بھی زیادہ منگوایا ہے اور تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

ڈاکٹر شجاعت فاروق نے کہا کہ تحقیق بتاتی ہے کہ تیل کی قیمت اور مہنگائی میں اضافے میں 87 فی صد تعلق ہے۔ اگر ایک روپیہ پیٹرول کی قیمت بڑھے گی تو اس سے 0.87 فی صد مہنگائی میں اضافہ ہو گا۔ پیٹرول کی قیمت میں حالیہ آٹھ روپے اضافے سے افراط زر میں چھ سے سات فی صد اضافہ ہو گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ تین برس میں افراطِ زر کی شرح میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان میں افراطِ زر 70 سے 80 فی صد تک بڑھی ہے۔ گندم کی قمیت 56 فی صد، دالوں کی 70 فی صد اور گھی کی قیمت 90 فی صد تک بڑھ چکی ہے۔ جب کہ چینی 86 فی صد مہنگی ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ سے غریب آدمی کا بجٹ بری طرح متاثر ہوا ہے اور اس کی قوتِ خرید مزید کم ہوئی ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے پر اپوزیشن جماعتوں نے تنقید کی ہے جب کہ سوشل میڈیا پر 'پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ' کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ کر رہا ہے۔

حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ان کے بقول پیٹرول کی قیمت میں اضافے سے آٹا، چینی، گیس، بجلی اور دیگر اشیا کی قیمت میں اضافہ ہو گا۔

حکومت کی جانب سے قیمتوں میں حالیہ اضافے کی وجہ عالمی مارکیٹ میں اضافہ قرار دیا جا رہا ہے اور یہ جواز بھی پیش کیا جا رہا ہے کہ پڑوسی ملک بھی اس مہنگائی کی زد میں ہیں اور حکومت سیلز ٹیکس بھی بہت کم وصول کر رہی ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر جہاں حکومتیں وضاحتیں پیش کر رہی ہے اور اپوزیشن کی تنقید کا سلسلہ جاری ہے وہیں سوشل میڈیا پر مختلف میمز اور دلچسپ تبصرے بھی ہو رہے ہیں۔

بعض صارفین حالیہ اضافے پر حکومت کی حمایت میں ہیں جب کہ کئی نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

XS
SM
MD
LG