دنیا بھر میں ٹیکنالوجی سے متعلق چھوٹے اور عارضی پراجیکٹ مکمل کر کے پیسے کمانے والوں یعنی گگ اکانومی ورکرز(Gig Economy Workers) کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ ورکرز محدود نوعیت کے پراجیکٹس پر فری لانس کام کرتے ہیں۔ اس بڑھتی ہوئی لیبر مارکیٹ کے حالات سازگار بنانے کے لیے یورپی یونین نے ایک نئے منصوبے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت ان کارکنوں کو ایسی مراعات ملنے کی امید پیدا ہو سکتی ہے ، جو مستقل ملازمت کرنے والوں کو ملتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کئی لاکھ افراد جو مستقبل ملازمتیں نہیں کرتے، انہیں بھی ملازمین کی جاب کیٹیگری میں شمار کر کے بینیفٹس یا مراعات کا مستحق قرار دینے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ اس اقدام کو فوڈ ڈیلیوری اور سواری مہیا کرنے والی ڈیجیٹل سروسز کے لئے دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔
یورپی یونین کی جانب سے جمعرات کو اس منصوبے کے خدو خال پیش کئے گئے، جس کا مقصد سیل فون ایپ پر مبنی کمپنیوں جیسے کہ سواری مہیا کرنے والی سروس ’اوبر‘ اور فوڈ ڈیلیوری بزنس ڈیلیوری کے لئے کام کرنے والے افراد کے کام کی نوعیت کو واضح کرنا ہے اور ان الگوردھم کی نگرانی کرنا ہے جو وہ کارکنوں سے کام لینے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ایپ پر مبنی 'گگ ورک' پلیٹ فارمزکے ذریعے ڈیجیٹل اکانومی کو عروج حاصل ہوا، خاص طور پر کووڈ نائنٹین کے وبائی مرض کے دنوں میں جب کھانے کی ترسیل کی سروسز کی مانگ میں اضافہ ہوا۔ دوسری جانب ان ایپس کی بے تحاشا ترقی نے روایتی روزگارکے مواقعوں اور کاروباری ماڈلز کو نقصان پہنچایا، جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں کمپنیوں اور ریگولیٹرز کے درمیان اختلافات بھی سامنے آئے۔
'گِگ ورک' کی لچک بہت سے لوگوں کے لیے روزگار کے ایسے مواقعوں کی مقبولیت کا راز ہے لیکن ورکرز یہ بھی شکایت کرتے ہیں کہ اخراجات یا انتظار کے وقت کے حساب سے وہ کم از کم اجرت سے بھی کم کماتے ہیں۔
یورپی یونین کے مجوزہ قوانین کے تحت ایک پلیٹ فارم جو کم از کم دو معیارات پر پورا اترتا ہے اسے "امپلائر" تصور کیا جائے گا اور اس کمپنی کے لیے کام کرنے والے افراد کی کم از کم اجرت کے حق کے ساتھ "مزدور" کے طور پر درجہ بندی کی جائے گی۔ ان افراد کے لیے مع تنخواہ چھٹیاں، پنشن اور بے روزگاری اور بیماری کے دوران مروجہ سہولیات بھی شامل ہوں گی۔ یہ قوانین ابھی مجوزہ ہیں اور یورپی پارلیمنٹ سے ان کی منظوری باقی ہے۔
صارفین کو نقل و حرکت میں آسانی مہیا کرنے والی کمپنی ’اوبر‘ کا کہنا ہے کہ وہ کام کے حالات کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے لیکن یورپی یونین کی تجویز پر اس کو تشویش ہے۔
"ہزاروں ملازمتوں کو خطرے میں ڈالنا، وبائی امراض کے نتیجے میں چھوٹے کاروباروں کو اپاہج کرنا اور ان اہم خدمات کو نقصان پہنچانا درست نہیں ہے جن پر پورے یورپ کے صارفین انحصار کرتے ہیں۔"
اوبر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 'یورپی یونین کی جانب سے ایسا قانون صرف تب ہی لایا جائے جب وہ ڈرائیوروں اور فوڈ ڈیلیوری کورئیرز کو زیادہ تحفظ اور مراعات دینے کے ساتھ سہولت دینے والے اوقات میں کام کرنے کی گنجائش بھی دیتا ہو'۔
یورپی یونین کی ایگزیکٹو برانچ یورپی کمیشن کا تخمینہ ہے کہ براعظم یورپ میں تقریباً 28 ملین لوگ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر کام کر رہے ہیں۔ یہ تعداد توقع کے مطابق 2025 تک بڑھ کر 43 ملین ہو جائے گی، لیکن بتایا گیا ہے کہ قواعد کے تحت 4.1 ملین سے زیادہ ملازمین کی دوبارہ درجہ بندی کی جا سکتی ہے۔ یورپی یونین نے کارکنوں کے حقوق سے لے کر آن لائن تحفظ تک ہر چیز کو یقینی بنانے کے لیے ٹیک کمپنیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے میں ایک اہم عالمی کردار ادا کیا ہے۔
یورپی یونین کے روزگار اور معاشرتی حقوق کے کمشنر نکولس شمٹ نے برسلز میں ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ "کوئی بھی ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے منافع میں خلل ڈالنےکی کوشش نہیں کر رہا ہے۔" لیکن "یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ یہ ملازمتیں معیاری ملازمتیں ہوں۔ ہم یہ نہیں چاہتے کہ یہ نئی معیشت صرف کم معیاری یا غیر یقینی ملازمتیں فراہم کرے۔‘‘
یورپی یونین کی جانب سے 'گگ اکانومی' کمپنیوں کو باقاعدہ ریگولیٹ کرنے یا کسی نظام کے تحت لانے کی یہ تجاویز اس شعبے کی کمپنیوں کے لیے اس لئے بھی دوہرا دھچکا ہیں کہ اس سے پہلے اسپین، نیدرلینڈز اور برطانیہ میں کچھ عدالتی فیصلوں میں فوڈ ڈیلیوری اور سواری فراہم کرنے والی کمپنیوں کو اپنے لئے کام کرنے والے ڈرائیوروں کو سیلف ایمپلائیڈ فری لانسرز کی درجہ بندی کے بجائے ملازمین کا درجہ دینے کو کہا گیا ہے۔ اس معاملے پر پورے یورپ میں 100 سے زیادہ عدالتی فیصلے ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر ججوں نے یہ فیصلہ دیا ہے کہ آزاد کانٹریکٹرز بھی کمپنی کے ملازمین ہیں۔
یورپ کے برعکس، امریکی ریاست کیلیفورنیا میں اوبر اور دیگر ایپ پر مبنی سروسز نے اپنے عارضی کارکنوں کی ملازمین کے طور پر درجہ بندی کرنے کی کوششوں کو روکنے کی کوشش کی ہے اور اب یہ جنگ عدالتوں میں جاری ہے۔