وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا ہے کہ امریکہ کو اب یقین ہے کہ یوکرین پر روسی حملہ "کسی بھی وقت ہو سکتا ہے۔"یوکرین پر ممکنہ روسی حملے کو دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ میں سب سے بڑا فوجی آپریشن قرار دیا جانے لگا ہے۔
این بی سی چینل کے "میٹ دی پریس" شو میں اتوار کو بات کرتے ہوئے جیک سلیوان نے کہا کہ "ہمیں یقین ہے کہ روس یوکرین میں ایک بڑا فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے تیار ہے اور ہم اس کے جواب میں تیاری کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ صدر بائیڈن نے روسیوں کو ایک سفارتی راہ پیش کی ہے اگر وہ اس کا انتخاب کریں لیکن کسی بھی صورتِ حال کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکہ اور اس کے اتحادی تیار ہیں اور یوکرین کے لوگوں کو بھی تیار رہنے میں مدد کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
فاکس چینل کے فاکس نیوز سنڈے پروگرام میں شرکت کرتے ہوئے ایک الگ انٹرویو میں سلیوان نے کہا کہ روس کسی بھی دن یوکرین کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے یا اس میں چند ہفتے لگ سکتے ہیں۔
امریکی انٹیلی جنس حکام کے اندازے کے مطابق ماسکو نےیوکرین پر چڑھائی کے لیے اپنی اسٹرائیک فورس کا 70 فی صد حصہ تیار کر رکھا ہے۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ روسی حملے کی صورت میں یوکرین میں بڑے پیمانے پر انسانی زندگی کو بڑا نقصان ہو سکتا ہے جب کہ روس کے لیے یہ حملہ اسٹرٹیجک قیمت کا مؤجب ہو گا، کیوں کہ امریکہ روس کے خلاف تیزی سے سخت اقتصادی پابندیاں لگانے کے لیے تیار ہے جو کہ روسی معیشت کو ہلا کر رکھ دیں گی۔
سلیوان نے کہا کہ امریکہ روس کی جانب سے کسی بھی اقدام کے لیے تیار ہے۔تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ واشنگٹن روسی صدر ولادی میر پوٹن کے ساتھ اُن سیکیورٹی خدشات پر بات چیت کو تیار ہے جس کا روسی صدر نے دعویٰ کیا تھا۔
یاد رہے کہ روسی صدر یوکرین کے نیٹو اتحاد میں شمولیت کے مخالف ہیں اور وہ اسے ماسکو کی سیکیورٹی کے لیے نقصان دہ سمجھتے ہیں جب کہ مغربی ملکوں کا اصرار ہے کہ یوکرین کے نیٹو اتحاد میں شامل ہونے پر پابندی عائد نہیں کی جا سکتی۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے واضح کیا کہ امریکہ سلامتی کے ان بنیادی اصولوں پربات چیت کے لیے تیار نہیں جن کے تحت نیٹو کے لیے ان ممالک کے لیے دروازہ کھلا رہے گا جو اس اتحاد میں شمولیت کے معیار پر پورا اترتے ہوں گے۔
سلیوان کا بیان پوٹن کے اس مطالبے کو مسترد کرتا ہے کہ نیٹو یوکرین کی رکنیت کے امکان کو رد کر دے۔
مغربی اتحادی ممالک کا کہنا ہے کہ بحر اوقیانوس کے اتحاد میں کسی ملک کی شمولیت کے بار ے میں کسی بیرونی ملک کے پاس ویٹو پاور نہیں ۔
گزشتہ ہفتے امریکی صدر جو بائیڈن نے نیٹو کے دو مشرقی ممالک پولینڈ اور رومانیہ میں 3000 امریکی فوجی بھیجنے کا حکم جاری کیا تھا۔ رپورٹس کے مطابق امریکی 82ویں ایئر بورن ڈویژن کے فوجی یوکرین کی سرحد کے قریب جنوب مشرقی پولینڈ میں اترچکے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکہ نے روسی حملے کی صورت میں یوکرینی افواج کے شانہ بشانہ لڑنے کے لیے فوج بھیجنے کو مسترد کر دیا ہے۔تاہم امریکہ نے یوکرین کی حکومت کو 500 ملین ڈالر مالیت کے ہتھیار اور دفاعی میزائل بھیجے ہیں۔
قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ اگر روس یوکرین پر حملہ کرتا ہے اور اس کے ردعمل میں امریکی پابندیوں کے جواب میں یورپی ممالک کو قدرتی گیس کی سپلائی منقطع کر دیتا ہے تو امریکہ کسی اور جگہ سے اپنے یورپی اتحادیوں کو قدرتی گیس کی سپلائی میں مدد کرے گا۔
سلیوان نے کہا کہ کسی بھی صورت میں، اگر روس یوکرین پر حملہ کرتا ہے، تو بحیرہ بالٹک کے نیچےسے روس کی جرمنی تک جانے والی نارڈ اسٹریم 2 نامی قدرتی گیس پائپ لائن آگے نہیں بڑھے گی۔
خیال رہے کہ یہ پائپ لائن مکمل تو ہو چکی ہے لیکن ابھی فعال نہیں ہوئی۔
این بی سی چینل کے ساتھ انٹرویو میں سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے امریکی اتحادیوں کو اکٹھا کیا ہے۔ صدر نے مشرقی کنارے پر واقع شراکت داروں کو یقین دلایا ہے اور انہیں مضبو ط بنایا ہے۔ ان کے بقول صدر بائیڈن نے یوکرین کے لوگوں کو مادی امداد فراہم کی ہے۔