رسائی کے لنکس

افغانستان: متعدد دھماکوں میں 10 افراد ہلاک 40 زخمی


مزار شریف میں گزشتہ روز اسکولوں پر حملے میں زخمی ہونے والے بچوں کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے (اے ایف پی)
مزار شریف میں گزشتہ روز اسکولوں پر حملے میں زخمی ہونے والے بچوں کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے (اے ایف پی)

افغانستان کے مختلف علاقوں میں جمعرات کو، پولیس کے مطابق، سلسلے وار دھماکوں میں کم از کم دس افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

کسی نے تاحال ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم ملک میں اقلیتی شیعہ مسلک کے افراد پر ہونے والے حملوں میں ماضی میں داعش سے منسلک گروپ داعش (خراساں) ملوث رہا ہے۔ یہ گروپ صوبہ خراساں سے متحرک ہے۔

جمعرات کو ہونے والے حملوں میں بدترین تین حملے مزار شریف میں ہوئے جہاں 10 افراد اس وقت ہلاک ہو گئے جب وہ عبادت کر رہے تھے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق مزار شریف کے مرکزی اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر غوث الدین نے بتایا ہے کہ ان حملوں میں 40 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جنہیں ایمبولینسوں اور پرائیویٹ گاڑیوں کے ذریعے اسپتال لایا گیا۔

مزار شریف میں سائے دوکن کی مسجد میں دھماکہ ایسے وقت میں ہوا جب وہاں مسلمان ماہ مقدس رمضان کی عبادت میں مصروف تھے۔

جمعرات ہی کو کابل میں سڑک کنارے نصب بم کے پھٹنے سے دو بچے زخمی ہو گئے۔ اس بم حملے میں بھی اہل تشیع کو نشانہ بنایا گیا تھا کیونکہ یہ دھماکہ دشت برشی کے علاقے میں ہوا جہاں رہائشیوں کی اکثریت کا تعلق شیعہ کمونیٹی سے ہے۔

دو روز قبل اسی علاقے میں متعدد دھماکوں میں تعلیمی اداروں کو ہدف بنایا گیا تھا اور ان دھماکوں میں کم از کم چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں سے اکثریت بچوں کی تھی۔جب کہ 17 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

جمعرات کو تیسرا دھماکہ شمالی صوبے قندوز میں ہوا۔ طالبان کے صوبہ قندوز کے لیے اطلاعات کے سربراہ مطیع اللہ روحانی کے مطابق اس دھماکے کی زد میں آنے والی گاڑی میں مکینک سوار تھے جنہیں طالبان نے کام کے لیے ٹھیکہ دیا تھا۔

جمعرات کے سلسلے وار دھماکے افغاستان میں نسبتاً کئی ماہ کے سکوت کے بعد ایسے میں ہوئے ہیں جب ملک میں طالبان حکمرانوں نے اقتدار میں آنے کے بعد پہلی مرتبہ داعش خراساں کے خلاف کاروائیاں شروع کی ہیں۔

داعش خراساں افغانستان میں سال2014سے فعال رہی ہے اور اسے طالبان حکمرانوں کے لیے سب سے بڑے چیلنج کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG