رسائی کے لنکس

سوچی کو پانچ سال قید کی سزا، ان کے وکلا پر پریس سے بات کرنے پر پابندی


 آنگ سان سوچی (فائل فوٹو)
آنگ سان سوچی (فائل فوٹو)

میانمار کی معزول رہنما آنگ سان سو چی کو بد عنوانیوں کے ان متعدد الزامات میں سے ایک کےلیے سزا سنا دی گئی ہے۔ جو ان پر اس فوجی جنتا نے عائد کیے تھے، جس نے گزشتہ سال ان کی سویلین حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔

سماعت کے ایک قریبی ذریعے کے مطابق، دار الحکومت نپیٹا میں ایک جج نے 76 سالہ آنگ سان سو چی کو بدھ کے روز پانچ سال قید کی سزا سنائی۔ان کے مقدمے کی سماعت بند دروازوں کے پیچھے ہوئی اور ان کے وکلاء پر پابندی ہےکہ وہ پریس سے بات نہیں کر سکتے۔

سوچی پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی پارٹی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے ایک رکن اور میانمار کے سب سے بڑے شہر یان گون کے وزیر اعلیٰ فیو من تھائن سے چھہ لاکھ ڈالر اور گیارہ کلوگرام سونا بطور رشوت قبول کیے۔

سو چی پر فوجی جنتا نے متعدد جرائم کے الزامات عائد کیے ہیں، جن میں آفیشل سیکریٹس ایکٹ کی خلاف ورزی، عوام میں بے چینی پھیلانے اور اپنی خیراتی فاؤنڈیشن کےلیے زمین کے نا جائز طور پر استعمال کے الزامات شامل ہیں۔ ان کو پہلے ہی متعدد دوسرے الزامات کے لیے سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔ ان میں غیر قانونی طور پر پورٹ ایبل ٹو وے ریڈ یوز کی درآمد اور ان کو اپنے پاس رکھنے، کرونا وائرس کی پابندیوں کی خلاف ورزی، لوگوں میں بے چینی پھیلانے اور کووڈ-19 کی خلاف ورزیوں کے قانون کو توڑنے کے الزامات شامل ہیں۔

اور اگر ان تمام الزامات میں انہیں سزائیں سنائی گئیں تو مجموعی طور پر ایک سو سال سے زیادہ کی سزا ہو سکتی ہے۔

سو چی کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی پارٹی نے نومبر 2020ء کے عام انتخابات میں فوج کی حمایت یافتہ یونین سالیڈریٹی اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے مقابلے پربھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔ فوجی حکومت نے بڑے پیمانے پر انتخابات میں دھاندلیوں کو یکم فروری 2021ء کو سویلین حکومت کا تختہ الٹنے اور انتخابی نتائج کو کالعدم قراردینے کا جواز قرار دیا ہے۔ تاہم، سویلین الیکشن کمیشن نے اس سے قبل کہ جب اسے توڑا گیا، ان تمام الزامات کی تردید کی۔

سو چی جو اسٹیٹ کونسلر کی حیثیت سےبرطرف حکومت کی سربراہ تھیں، صدر ون منٹ اور دوسرے اعلیٰ عہدیدار اس بغاوت کے بعد سے جیل میں ہیں۔

سوچی نے طویل عرصے تک اس فوجی حکومت کے خلاف مسلسل مزاحمت کے لیے 1991 میں امن کا نوبیل انعام حاصل کیا، جس نے دو عشرے سے زیادہ عرصے تک انہیں کسی نہ کسی قسم کی نظر بندی یا حراست میں رکھا۔ پھر فوج کی جانب سے اقتدار سویلین حکومت کے حوالے کرنے پر رضامُد ہونے کے بعد 2015ء میں جو عام انتخابات ہوئے ان میں انہوں نے اپنی سیاسی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی یاNLD کی بھاری اکثریت سے کامیابی کےلیے قیادت کی۔

(خبر کا مواد ایسو سی ایٹڈ پریس، رائٹرز اور ایجنسی فرانس پریس سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG