رسائی کے لنکس

پیغمبرِ اسلام سے متعلق متازع بیان دینے والی نوپور شرما کون ہیں؟


 عوامی احتجاج کے بعد بی جے پی نے نوپور شرما کی پارٹی رکنیت معطل کر دی تھی۔(فائل فوٹو)
عوامی احتجاج کے بعد بی جے پی نے نوپور شرما کی پارٹی رکنیت معطل کر دی تھی۔(فائل فوٹو)

بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی سابق ترجمان نوپور شرما کے پیغمبرِ اسلام سے متعلق حالیہ بیان سے پیدا ہونے والا تنازع شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ بھارت میں جہاں نورپور شرما کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے وہیں نئی دہلی نے عالمی سطح پر ہونے والے نقصان کے ازالے کے لیے کوششیں بھی تیز کر دی ہیں۔

بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق عوامی احتجاج کے بعد بی جے پی نے نوپور شرما کی پارٹی رکنیت معطل کر دی تھی لیکن اب ان کے خلاف ممبئی کے ایک تھانے میں مقدمہ بھی درج کیا جا چکا ہے۔

ممبئی پولیس کے کمشنر سنجے پانڈیا کے مطابق نوپور شرما کو طلب کر کے ان کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا اور تمام تر قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ نورپور شرما کا بیان قلم بند کرنے کے لیے انہیں کب طلب کیا جائے گا۔

ممبئی پولیس ہیڈکوارٹرز میں پیر کو ایک پریس کانفرنس کے دوران سنجے پانڈیا کا کہنا تھا کہ نوپور شرما کے خلاف درج ایف آئی آر میں مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے، مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی پیدا کرنے کی کوشش اور فسادات کو ہوا دینے والے بیانات دینے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ نوپور شرما کے خلاف مقامی مسلم تنظیم رضا اکیڈمی کے جوائنٹ سیکریٹری عرفان شیخ نے مقدمہ درج کرایا تھا۔ ان پر الزام ہے کہ 28 مئی کو ایک مقامی ٹی وی چینل کے پروگرام میں نوپور نے پیغمبرِ اسلام سے متعلق متنازع بیان دیا تھا۔

نوپور شرما کے علاوہ بی جے پی کے دہلی کے لیے میڈیا چیف نوین جندل نے بھی پیغمبرِ اسلام سے متعلق ایک متنازع ٹوئٹ کیا تھا۔ بعدازاں جندل نے یہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دیا تھا۔

نوپور شرما کے بیان کے بعد ریاست اترپردیش کے شہر کانپور میں پرتشدد واقعات میں پولیس اہلکاروں سمیت 40 افراد زخمی ہو گئے تھےاور پولیس نے ہنگامہ آرائی کے الزام میں 1500 افراد کے خلاف مقدمات درج کیے تھے۔ بعد ازاں نوپور شرما نے پانچ جون کو اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ اگر کسی کو ان کے بیان سے تکلیف ہوئی یا مذہبی جذبات مجروح ہوئے تو وہ غیر مشروط طور پر اپنا بیان واپس لیتی ہیں۔ ان کے بقول کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا ان کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔

نوپور شرما اور نوین جندل کے متنازع بیانات پر مقامی مسلم تنظیموں اور خلیجی ملکوں کی جانب سے شدید احتجاج کے بعد بی جے پی نے پانچ جون کو نوپور شرما کی پارٹی رکنیت معطل کر دی تھی جب کہ نوین جندل کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔

بھارت کی حکمراں جماعت کی جانب سے مذکورہ رہنماؤں کے خلاف ایکشن لیے جانے کے باوجود خلیجی ملکوں میں بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان، سعودی عرب، ایران، قطر اور کویت سمیت کم از کم 15 ممالک نوپور شرما کے متنازع بیان پر اب تک بھارت سے سرکاری سطح پر احتجاج کر چکے ہیں۔

بعض ملکوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پیغمبرِ اسلام کے خلاف متنازع بیان پر بھارت عوامی سطح پر معافی مانگے۔ تاہم بھارت نے مسلم ملکوں میں پائی جانے والی ناراضی کو کم کرنے کے لیے کہا ہے کہ نئی دہلی تمام مذاہب کا احترام کرتا ہے اور متنازع بیان دینے والے رہنماؤں کے بیانات کا ریاستی پالیسی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

نوپور شرما کون ہیں؟

بھارتیہ جنتا پارٹی نے 2020 میں نوپور شرما کو پارٹی کی ترجمانی کی ذمے داری سونپی تھی۔
بھارتیہ جنتا پارٹی نے 2020 میں نوپور شرما کو پارٹی کی ترجمانی کی ذمے داری سونپی تھی۔

نوپور شرما کی لنکڈ ان پروفائل کے مطابق پیشے کے اعتبار سے وہ ایک وکیل ہیں اور انہوں نے دہلی یونیورسٹی سے وکالت کے شعبے میں گریجویشن اور 2011 میں لندن اسکول آف اکنامکس سے ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی ہے۔

سینتیس سالہ نوپور شرما نے کالج کے زمانے سے ہی سیاست میں حصہ لینا شروع کیا تھا۔ سال 2008 میں وہ دہلی یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کی صدر منتخب ہوئی تھیں۔ بعدازاں انہوں نے بی جے پی یوتھ ونگ کے لیے کام کرنا شروع کر دیا تھا۔

نوپور شرما کی لنکڈ ان پروفائل کے مطابق وہ 2009 سے 2010 کے دوران 'ٹیک فار انڈیا' کی سفیر بھی رہی ہیں۔

نوپور شرما نے 2015 کے عام انتخابات میں بی جے پی کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لیا تھااس وقت ان کی عمر 30 برس تھی۔ شرما کا مقابلہ عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجروال سے تھا جس میں نوپورکو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اروند کیجروال سے شکست کے بعد بی جے پی نے نوپور شرما کو دہلی کے لیے پارٹی کا ترجمان مقرر کر دیا تھا۔ بعدازاں 2020 میں بی جے پی نے انہیں مرکزی ترجمان کی ذمے داریاں سونپ دی تھیں۔

XS
SM
MD
LG