ویب ڈیسک۔ امریکہ میں اس وقت موجود گہری سیاسی تقسیم اور مایوسی کا مظہر ، رائے عامہ کا ایک ایسا جائزہ ہے جس میں, آئندہ صدارتی انتخابات کے بارے میں 1557 بالغ امریکیوں کی رائے کا لب لباب یہ ہے کہ صدر بائیڈن یا سابق صدر ٹرمپ میں سے کسی کی بھی وہائٹ ہاؤس کے لئے جیت "ایک بدترین چیز "ہوگی۔
یاہو نیوز اور یوگو پولز ( Yahoo News/YouGov poll ) کے اس نئے پول میں ،39 فیصد نے جو بائیڈن کے لئے اور اکتالیس فیصد نے ڈونلڈ ٹرمپ کے لئے اس رائے کا اظہا رکیا ہے۔ جبکہ تقریباً نصف ووٹرز، یعنی 22 فیصد ٹرمپ کی دوسری مدت کو " بہترین " سمجھتے ہیں، اور بائیڈن کی دوسری میعاد صدارت کے لئے یہ بات محض آٹھ فیصد نے کہی ہے۔
28 جولائی سے یکم اگست کے درمیان کیا گیا یہ سروے، امریکی قوم کے رجحان کے جائزوں میں تازہ ترین ہے، اورسب سے مایوس کن رجحان کا عکاس بھی ۔گزشتہ تین ہفتوں کے دوران، صدر بائیڈن کی کارکردگی کی عوامی مقبولیت میں مزید تین پوائنٹس کی کمی کے بعد وہ 38 فیصد سے 35 فیصد پر آگئی ہے۔ اس وقت کےسب سے اہم مسئلے، معیشت اور مہنگائی کے چیلنجز سے نمٹنے میں صرف 26 فیصد امریکی صدربائیڈن کی کار کردگی سے مطمئن ہیں جن میں 17 فیصد غیر جانبدار ہیں اور 54 فیصد ڈیمو کریٹس۔
اس سوال کے جواب میں کہ آیا صدر بائیڈن کو 2024 میں دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنا چاہئے،محض 18 فیصد کا جواب اثبات میں ہے اور ان میں 29 فیصد وہ ہیں جنہوں نے سال 2020 میں انہیں ووٹ دیا تھا۔ 46 فیصد نے، جن میں زیادہ تر خود ان کے ووٹرز ہیں، نفی میں جواب دیا ہے اور اس کی وجہ ان میں سے زیادہ تر کے خیال میں یہ ہے کہ وہ2020 کے مقابلے میں، 2024 میں کہیں زیادہ کمزور امید وار ہوں گے۔79 سالہ بائیڈن امریکی تاریخ کے معمر ترین صدر ہیں۔
بہرحال بائیڈن یہ کہتے رہے ہیں کہ وہ دوبارہ الیکشن لڑیں گے، اور متعدد ڈیموکریٹک لیڈر اگرچہ آئندہ اانتخابات میں امکانات کا جائزہ لیتے نظر آتے ہیں تاہم ان میں سے کسی نے یہ عندیہ نہیں دیا ہے کہ وہ پرائمریز میں صدر کو براہ راست چیلنج کریں گے۔ تاہم پچپن فیصد ڈیمو کریٹس اور ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب جھکاؤ رکھنے والے انڈیپینڈنٹس کا کہنا ہے کہ وہ 2024 میں، پارٹی کی جانب سے کسی اور کی نامزدگی دیکھنا چاہیں گے۔
رائے عامہ کے اس جائزے میں یہ بھی پوچھا گیاکہ اگر یہ فرض کیا جائے کہ بائیڈن آئندہ الیکشن میں حصہ نہیں لیتے تو کس دوسرے امید وار کو ڈیمو کریٹس ترجیح دیں ۔نائب صدر کاملہ ہیرس جنہوں نے گزشتہ انتخابات میں صدر کے عہدے کے لیے نامزدگی کے حصول کی ناکام کو شش کی تھی،ان کی نامزدگی کے حق میں صرف تیس فیصد ہیں۔
اس سوال کے جواب میں کہ اگر آئندہ مقابلہ ایک بار پھر جو بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہو ، تو بائیڈن کے تقریباً نصف ووٹرز نے اسے زیادہ تر منفی یا بدترین سے تعبیر کیا جبکہ ٹرمپ کے ووٹرز کی اکثریت نے ایسا ہونے کو، بیشتر مثبت یا بہترین قرار دیا۔
اسی طرح گزشتہ الیکشن میں ٹرمپ کو ووٹ دینے والوں کی اکثریت، یعنی 54 فیصد کا کہنا ہے کہ انہیں آئندہ الیکشن میں دوبارہ حصہ لینا چاہیے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اب وہ ان کے مضبوط امیدوار ہو نے کے بارے میں، 2020 کے مقابلے میں کہیں زیادہ پر اعتماد ہیں۔اور محض 18 فیصد سمجھتے ہیں کہ سابق صدر اس بار مقابلتاً کمزور ہوں گے۔ 53 فیصد کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اپنی پارٹی کے سب سے مضبوط امید وار ہوں گے۔
اس نئے پول میں ٹرمپ کے لئے متعدد انتباہ بھی ہیں۔ اب بھی رجسٹرڈ ووٹرز میں،بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان تقریباً کانٹے کا مقابلہ ہے۔ اس کے علاوہ 6 جنوری کی کمیٹی کی سماعتوں کے بعد تقریباً آدھے امریکہ کا کہنا ہے کہ 2020 کے الیکشن کے نتائج بدل دینے کی ٹرمپ کی کوششوں کی وجہ سے انہیں دوبارہ صدارت کے فرائض انجام دینے کی اجازت تک نہیں دینی چاہئے۔
یاہو کے اس پول کے مطابق،صرف 16 فیصد امریکی اس سے متفق ہیں کہ ڈیمو کریٹک اورریپبلکن پارٹیاں ان کی صحیح نمائندگی کر رہی ہیں۔اور 40 فیصد نے اس متبادل بیان کا انتخاب کیا ہے کہ"امریکہ کو ایک ایسی نئی پارٹی کی ضرورت ہے جوسیاسی طور پر ، ڈیمو کریٹس اور ریپبلکنز کے درمیان کی جگہ لے سکتی ہو۔"اسی طرح 40 فیصد یہ چاہتے ہیں کہ ان کے پاس آئندہ الیکشن میں کسی تیسری پارٹی کے ایک ایسے امیدوارمتبادل کے طور پر موجود ہو ں جو نظریاتی طور پردائیں اور بائیں بازو کی ان پارٹیوں کے درمیان کی سوچ رکھتے ہوں ۔ 37 فیصد امریکیوں کا کہنا ہے کہ ڈیمو کریٹک ترجیحات بہت زیادہ انتہا پسند ہیں ، جبکہ 40 فیصد کا ریپبلکن ترجیحات کے بارے میں یہی کہنا ہے۔
اس سروے کے اعداد و شمار سے بظاہراس کا اظہار ہو تا ہے کہ تقریباً ہر دس میں سے چار امریکی، 2024 کے صدارتی انتخاب میں، کسی تیسری پارٹی کے سنٹر کے امیدوار (سینٹرسٹ) کو ووٹ دینے کو تیار ہیں۔لیکن اس میں ابہام موجود ہے ۔ ایسے ووٹرزجو سمجھتے ہیں کہ ڈیموکریٹس ایک انتہا پر کھڑے ہیں، وہ نہیں سمجھتے کہ ری پبلکن بھی ایک انتہا پر کھڑے ہیں۔ بلکہ وہ پارٹی وابستگی کی بنیاد پر کہتے ہیں کہ دوسرا فریق مسئلے کی وجہ ہے۔لہٰذا اصل میں ایسے ووٹرز کی تعداد کم ہے اور آٹھ فیصد ہے جو کسی تیسری پارٹی کے امیدوار کو ووٹ دینا چاہتے ہیں۔