رسائی کے لنکس

ٹرمپ کی تحریک  جمہوریت  کے لیے خطرہ ہے، جائزہ رپورٹ


سابق صدر ٹرمپ ریاست پینسلوینیا میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے ہیں۔(فائل فوٹو: اے پی)
سابق صدر ٹرمپ ریاست پینسلوینیا میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے ہیں۔(فائل فوٹو: اے پی)

ویب ڈیسک ۔ عوامی رائے کے ایک تازہ جائزے میں امریکیوں کی اکثریت نے خیال ظاہر کیا ہے کہ ٹرمپ کی تحریک جمہوریت کو کمزور کر رہی ہے۔

امریکہ کے ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن کی جانب سے ریاست پینسلوینیا کے شہر فیلاڈیلفیا میں ایک حالیہ پرجوش تقریر کے دوران سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے ریپبلکن اتحادیوں کو انتہا پسندانہ خطرے کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔

اس بیان کے چند دن بعد برطانوی خبر رساں ادارےرائٹرز اور فرانسیسی مارکیٹ ریسرچ فرم اِپسوس پول کے ایک مشترکہ سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ امریکی عوام کی اکثریت سمجھتی ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تحریک ملک میں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

دو روز میں مکمل کیے جانے والے عوامی رائے کے اِس جائزے میں حصہ لینے والے رائے دہندگان میں سے 58 فیصد نے کہا کہ ٹرمپ کی "میک امیر یکا گریٹ اگین"(میگا) یعنی "امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں" کی تحریک، امریکی جمہوری بنیادوں کے لیے خطرہ ہے۔یہاں تک کہ اُن کی اپنی جماعت ریپبلکن کے ہر چار میں سے ایک یعنی 25فیصد رائے دہندگان نے بھی اِنہی خیالات کا اظہار کیا۔

بائیڈن کی یکم ستمبر کی تقریر نے 8 نومبر کےنصف مدتی انتخابات کے لیے اپنی جماعت کے حامیوں کو تحریک دینے کی کوششوں کو ایک نیا موڑ دیا تھا،اِن انتخابات میں ریپبلکنز کی کوشش ہو گی کہ امریکی کانگریس پر ان کو کنٹرول حاصل ہو جائے۔

صدر بائیڈن کی فیلاڈلفیا میں پرجوش تقریر کا منظر(فائل فوٹو: اے پی)
صدر بائیڈن کی فیلاڈلفیا میں پرجوش تقریر کا منظر(فائل فوٹو: اے پی)

ریاست پینسلوینیا جو کہ حکمراں اور اپوزیشن، دونوں جماعتوں کے لیے اہم سیاسی میدان ہے،وہاں اپنی تقریر میں بائیڈن نے ووٹرز پر زور دیا تھا کہ وہ ٹرمپ اور انتہا پسندی کو مسترد کردیں۔ جس کے بعد ایوان نمائندگان میں اپوزیشن جماعت کے اقلیتی رہنما کیون میک کارتھی سمیت، ریپبلکن رہنماؤں نے بائیڈن کی تقریر کو تفرقہ انگیز قرار دیا تھا۔

مذکورہ سروے میں 59 :فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ بائیڈن کی تقریر ملک کو مزید منقسم کر دے گی، تاہم صرف نصف رائے دہندگان نے کہا کہ انہوں نے بائیڈن کی تقریر کو بالکل نہیں دیکھا تھا۔

گو کہ صدر بائیڈن نے اس متنازعہ تقریر کے چند روز بعداس بات کی پرزور تردید کی تھی کہ وہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کو انتہا پسند اور جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دے کر ریپبلکنز کو بدنام کر رہے ہیں۔

5ستمبر کو لیبر ڈے کے موقع پر ریاست وسکونسن کے شہر ملواکی میں تقریر کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا: ’’میں بالکل واضح ہوں کہ ہر ریپبلکن "میگا" ریپبلکن نہیں ہے۔ ہر ریپبلکن اِس انتہا پسندنظریے کو قبول نہیں کرتا۔ میں یہ اِس لیے جانتا ہوں کیونکہ میں اپنے پورے کیریئر میں مین اسٹریم ریپبلکنز کے ساتھ کام کرنے میں کامیاب رہا ہوں۔لیکن کانگریس میں انتہائی سوچ رکھنے والے ریپبلکنز نے غصے، تشدد، نفرت اور تقسیم کا راستہ اپنا کر پیچھے کی طرف جانے کا انتخاب کیا ہے، لیکن ہمیں ایک مختلف راستہ چننا چاہیے‘‘۔

ریپبلکن اور کچھ ڈیموکریٹس نے بائیڈن کو ٹرمپ کی 'میک امیر یکا گریٹ اگین' تحریک کو "نیم فاشزم" سے تشبیہ دینے پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

ٹرمپ کا ایک حامی پینسلوینیا میں " میک امریکہ گریٹ اگین" کا ماسک پہنے ہوئے ہے۔ (فائل فوٹو: رائٹرز)
ٹرمپ کا ایک حامی پینسلوینیا میں " میک امریکہ گریٹ اگین" کا ماسک پہنے ہوئے ہے۔ (فائل فوٹو: رائٹرز)

گو کہ ٹرمپ اپنے ریپبلکن حامیوں میں اب بھی مقبول ہیں، تاہم اُن کی جماعت کے اندر اُن کے موقف کو اُس وقت نقصان پہنچا ، جب سے اُن کے حامیوں کے ایک پرتشدد ہجوم نے 6 جنوری 2021 کو امریکی کیپیٹل پر حملہ کر دیا تاکہ قانون سازوں کو بائیڈن کی انتخابی فتح کی تصدیق کرنے سے روکا جا سکے۔ رائٹرر اور اپسوس کے پول میں یہ بات سامنے آئی کہ 60% ریپبلکن نہیں سمجھتے کہ ٹرمپ کی "میک امیر یکا گریٹ اگین" تحریک پارٹی کی اکثریت کی نمائندگی کرتی ہے۔

گو کہ ٹرمپ اپنے ریپبلکن حامیوں میں اب بھی مقبول ہیں، تاہم اُن کی جماعت کے اندر اُن کے موقف کو اُس وقت نقصان پہنچا ، جب سے اُن کے حامیوں کے ایک پرتشدد ہجوم نے 6 جنوری 2021 کو امریکی کیپیٹل پر حملہ کیا تھا تاکہ قانون سازوں کو بائیڈن کی انتخابی فتح کی تصدیق کرنے سے روکا جا سکے۔ رائٹرر اور اپسوس کے پول میں یہ بات سامنے آئی کہ 60% ریپبلکن نہیں سمجھتے کہ ٹرمپ کی "میک امیریکہ گریٹ اگین" تحریک پارٹی کی اکثریت کی نمائندگی کرتی ہے۔

واشنگٹن کے "امریکہ فرسٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ" میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خطاب(فائل فوٹو: اے پی)
واشنگٹن کے "امریکہ فرسٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ" میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خطاب(فائل فوٹو: اے پی)

دوسری جانب صدر بائیڈن کی مقبولیت کے گراف میں بھی کمی آئی ہے،باوجود اِس کے کہ انہوں نے قانون سازی کے میدان میں کئی کامیابیاں حاصل کیں۔اس رائے عامہ کے جواب دہندگان میں سے صرف 39 فیصد نے کہا کہ وہ بائیڈن کی بطور صدر ،کارکردگی کو ٹھیک سمجھتے ہیں، جو اُن کے پیش رو سابق صدر ٹرمپ کی صدارت کے دوران کی کم ترین سطح سے زیادہ نہیں ہے۔

امریکہ بھر میں انگریزی زبان میں کرائے گئے اِس آن لائن سروے میں 1003 بالغ افراد کے جوابات اکٹھے کیے گئے، جن میں 411 ڈیموکریٹس اور 397 ریپبلکنز تھے۔

(اس خبر کا مواد رائٹرز سے لیا گیا)

XS
SM
MD
LG