شام میں ایک امریکی حمایت یافتہ گروپ سیرئین ڈیموکریٹک فورسز نے ، جو داعش کو شکست دینے میں مدد دے چکا ہے پیر کے روز کہا کہ اس نے امریکہ کے ساتھ انسداد دہشت گردی کی مشترکہ کاروائیاں دوبارہ شروع کر دی ہیں جو اس کے کنٹرول والےعلاقے میں ترک بمباری کی وجہ سے رک گئی تھیں۔ امریکہ کی زیرقیادت اتحاد کے ترجمان نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
ترکیہ نے حالیہ ہفتوں میں شمالی شام پر گولہ باری اور فضائی حملوں میں اضافہ کیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ ان شامی کرد جنگجوؤں کے خلاف زمینی حملے کی تیاری کر رہا ہے جنہیں وہ دہشت گرد قرار دیتا ہے اور وہ شامی ڈیموکریٹک فورسز ایس ڈی ایف کے بڑے حصے پر مشتمل ہیں۔
جمعہ کے روز ایس ڈی ایف نے کہا تھا کہ بمباری کی وجہ سے تمام مشترکہ کاروائیاں رک گئی تھیں، جس کی اتحاد نے بھی تصدیق کی ہے ۔
ایس ڈی ایف بہت عرصہ قبل خبردار کر چکا ہے کہ ترکیہ کے کسی نئے حملے کے مقابلے سے وہ وسائل ہٹانے پڑیں گے جو اس جیل کی حفاظت کے لیے جہاں داعش کے جنگجو قید ہیں یا داعش کے ان جنگجوؤں سے لڑنے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں جو ابھی تک شام میں" حملہ کرو اور بھاگ جاؤ "والی کارروائیاں کر رہے ہیں ۔
ایس ڈی ایف کے ترجمان ،سمند علی نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ مشترکہ گشت اور اتحاد کے ساتھ تربیت کی مشقیں اختتام ہفتہ ترک حملوں میں کمی کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تھیں ، اور ہفتے اور اتوار کو گشت کی چار مشترکہ کارروائیاں کی گئیں جب کہ مشترکہ تربیت کی مشقیں بھی دوبارہ شروع ہوگئیں ہیں۔
سمند علی نے کہا کہ اس وقت ، ماحول قدرے سازگار ہے اور ہم مشترکہ کارروائیاں کر سکتے ہیں لیکن کسی زمینی حملے کے امکان کےپیش نظر ہم نہیں جانتے کہ یہ کارروائیاں کتنے عرصےمیں ممکن ہوسکیں گی۔
امریکہ نے کہا ہے کہ وہ شام میں نیٹو اتحادی، ترکی کے خدشات کو سمجھتا ہے لیکن اس نے زمینی حملے کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ ترک حملوں سے امریکی اہل کاروں کی سلامتی کو براہ راست خطرہ لاحق ہو گیا ہے ۔
امریکہ کےزیرقیادت اتحاد 2017 کے بعد سے ایس ڈی ایف کی، فضائی حملوں ، فوجی سازوسامان اور مشیروں کی فراہمی کے ساتھ مدد کر چکا ہے ۔
اس گروپ نے پہلے داعش سے علاقہ واپس لینے میں اور پھر غیر فعال جہادی گروپوں کا صفایا کرنے میں بھی مدد کی ہے ۔