مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر نے صارفین کے فیس بک، انسٹاگرام اور مستوڈن جیسے دیگر حریف پلیٹ فارمز سے پوسٹس شیئر کرنے پر پابندی لگادی ہے۔
کمپنی کے نئے مالک ایلون مسک کے تازہ ترین اقدام کے مطابق کمپنی نے مدِمقابل پلیٹ فارمز کو ممنوعہ قرار دے دیا ہے۔
ٹوئٹر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "ہم جانتے ہیں کہ ہمارے بہت سے صارفین دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سرگرم ہو سکتے ہیں۔تاہم ٹوئٹر اب پلیٹ فارم پر مخصوص سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی مفت تشہیر کی اجازت نہیں دے گا۔"
ممنوعہ قرار دیے گئے پلیٹ فارمز میں مین اسٹریم ویب سائٹس فیس بک اور انسٹاگرام کے ساتھ ساتھ مستوڈن، ٹرائبل نوسٹر پوسٹ اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹروتھ سوشل بھی شامل ہیں۔
ٹوئٹر نے اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی کہ بلیک لسٹ میں وہ سات ویب سائٹس کیوں شامل ہیں۔ البتہ پارلر، ٹِک ٹِک اور لنکڈ اِن پر یہ پابندی عائد نہیں کی گئی۔
خبر رساں ادارے 'ایسو سی ایٹڈ پریس' کے مطابق ٹوئٹر تیسرے فریق کی 'لنک ٹری' جیسے سوشل میڈیا 'لنک ایگریگیٹرز' یعنی مجموعہ کی اپنے پلیٹ فارم سے تشہیر پر بھی پابندی لگا رہا ہے۔ لنک ٹری کو صارفین یہ دکھانے کے لیے استعمال کرتے ہیں کہ وہ مختلف ویب سائٹس پر کہاں مل سکتے ہیں۔
قبل ازیں ٹوئٹرنےحریف پلیٹ فارم مستوڈن کے خلاف بھی اس وقت کارروائی کی تھی جب اس کے مرکزی ٹوئٹر اکاؤنٹ نے گزشتہ ہفتے @ElonJet کے تنازعے کے بارے میں ٹوئٹ کیا تھا۔
مستوڈن نے حالیہ ہفتوں میں ٹوئٹر کے ان صارفین کے لیے ایک متبادل کے طور پر تیزی سے ترقی کی ہے جو مسک کے ٹوئٹر کی حالیہ تبدیلیوں سے ناخوش ہیں کیوں کہ مسک نے ٹوئٹر کمپنی کو اس سال اکتوبر میں 44 بلین ڈالر میں خریدنے کے بعد ایسے اکاؤنٹس کو بحال کرنا شروع کیا جو ٹوئٹر کی نفرت انگیز طرز عمل اور دیگر نقصان پینچانے والی سابقہ پالیسیوں کی خلاف خلاف ورزی کرتے تھے۔
ٹوئٹر کے کچھ صارفین نے اپنے نئے مستوڈن پروفائل میں ٹوئٹر لنکس شامل کیے ہیں اور اپنے فالورز کو وہاں آنے کو کہا ہے۔ اب ٹوئٹر پر ایسا کرنے کی پابندی ہے۔ اس کے علاوہ ان پابندیوںں سے بچنے کی براہ راست ویب سائٹ کے لنک کے بجائے 'انسٹاگرام ڈاٹ کام' جیسے الفاظ کے استعمال کی کوششوں پر بھی پابندی ہو گی۔
'اے پی' کے مطابق انسٹاگرام اور فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے اتوار کو فوری طور پر اس پیش رفت پر تبصرہ نہیں کیا۔
خیال رہے کہ ٹوئٹر نے گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پلیٹ فارم اور مسک کے بارے میں رپورٹ کرنے والے کئی صحافیوں کے اکاؤنٹس معطل کر دیے تھے۔ ان میں نیویارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ، سی این این، وائس آف امریکہ اور دیگر اشاعتوں کے لیے کام کرنے والے رپورٹرز بھی شامل تھے۔ مسک کے آن لائن پول کے بعد ان میں سے بہت سے اکاؤنٹس کو بحال کر دیا گیا تھا۔
لیکن ہفتے کے آخر میں ٹوئٹر نے واشنگٹن پوسٹ کی صحافی ٹیلر لورینز پر عارضی پابندی لگا دی۔ واشنگٹن پوسٹ کی ایگزیکیٹو ایڈیٹر سیلی بزبی کے مطابق لورنز کا اکاونٹ بغیر کسی وضاحت یا تنبیہ کے بند کر دیا گیا تھا۔ تاہم اتوار کی دوپہر کو ٹوئٹر نے لورینز کا اکاؤنٹ بحال کر دیا تھا۔
(اس خبر میں شامل معلومات اے پی سے لی گئی ہیں)