رسائی کے لنکس

ٹیکنالوجی نے فالج کے مریضوں کی صحت یابی تین گنابڑھا دی


یونیورسٹی آف نیبراسکا کے سینٹر برائے دماغ، حیاتیات اور طرز عمل میں, 2013 میں دماغ کی اسکیننگ کی تصویر۔فائل فوٹو
یونیورسٹی آف نیبراسکا کے سینٹر برائے دماغ، حیاتیات اور طرز عمل میں, 2013 میں دماغ کی اسکیننگ کی تصویر۔فائل فوٹو

فالج کے حملے کے بعد مریض کی زندگی اور اسے مفلوج ہونے سے بچانے کے لیے مرض کی فوری تشخیص سب سے اہم ہے۔ منگل کو جاری کی گئی ایک نئی تحقیق کے مطابق، مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی نے برطانیہ میں فالج کے مریضوں کے صحت یاب ہونے کی تعداد میں تین گنا اضافہ کر دیا ہے جو اپنے روزمرہ کے امور سر انجام دینے کے قابل ہو چکے ہیں۔

گیارہ ہزار سے زیادہ ایسے مریضوں کے علاج کے ابتدائی مرحلے میں، جن پر فالج کے حملے کا شبہ تھا، دیکھ بھال کے دوران مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا، اس سے ڈاکٹر کے معائنے اور علاج شروع ہونے کے درمیانی وفقے میں 60 منٹ سے زیادہ کی کمی ہوئی، جس سے مریضوں کی صحت یابی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا کیونکہ فالج کے حملے میں جلد علاج شروع کرنے کی بہت اہمیت ہے۔

فالج کے مریضوں کے جدید ٹیکنالوجی سے تجزیے سے معلوم ہوا کہ ایسے مریضوں کا تناسب 16 سے بڑھ کر 48 ہو گیا جو اپنی روزمرہ سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے قابل ہو گئے تھے۔

برطانیہ کی میڈیکل ٹیکنالوجی کی کمپنی’ برائنو مکس‘ کی تیار کردہ اس ٹیکنالوجی کو اب برطانیہ کے صحت کے قومی ادارے نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) میں فالج کے علاج کے لیے کام کرنے والے گیارہ نیٹ ورکس میں تشخیص اور بہترین علاج کے تعین کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

یہ ٹیکنالوجی نہ صرف مریض کے دماغ کی کارگردگی سے متعلق ڈیجیٹل تصویروں کو تفصیل سے سمجھنے میں مدد دیتی ہے بلکہ یہ ٹیکنالوجی ان تصاویر کو دنیا بھر کے ماہرین کے ساتھ شئیر کرنے کی سہولت بھی فراہم کرتی ہے۔

برطانیہ کے وزیر صحت سٹیو بارکلے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ، آرٹیفیشل انٹیلی جنس ( مصنوعی ذہانت )ہمارے صحت کے قومی ادارے این ایچ ایس میں انقلابی تبدیلی لانے کی اہلیت رکھتی ہے اس کی مدد سے یہ یقینی بنانا ممکن ہو گیا ہے کہ تیز رفتاری کے ساتھ زیادہ درست تشخیص کی جا سکے اور مریضوں کو بروقت علاج مل سکے۔

اس ٹیکنالوجی کی افادیت کی ایک مثال ایک خاتوں مریض کیرل ولسن ہیں۔ انہوں نےبتایا کہ فالج کے حملے کے بعد اس ٹیکنالوجی کے نتیجے میں فوری تشخیص اور علاج شروع ہونےکی وجہ سے وہ اسی دن اٹھ کر اپنے خاندان کو ٹیکسٹ بھیج رہی تھیں۔

کیرل ولسن نے جن کے پوتے اور پوتیاں ہیں، بتایا کہ اس ٹیکنالوجی کی بدولت وہ فالج کا حملہ ہونے کے دو روز بعد وہ اپنے گھر واپس آ گئیں اور وہ چل پھر سکتی تھیں۔

برطانیہ میں ہر سال 85 ہزار سے زیادہ افراد فالج کے حملے کا نشانہ بنتے ہیں۔

برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کے ڈائریکٹر آف ٹرانسفارمیشن، ڈاکٹر ٹموتھی فیرس کا کہنا ہے کہ فالج جیسی علامات کے مریضوں کی اسپتال میں ابتدائی تشخیص کے دوران بچایا جانے والا ہر منٹ مریض کے اچھی صحت میں اسپتال سے واپس جانے کے امکانات کو ڈرامائی طور پر بہتر بنا سکتا ہے۔

مصنوعی ذہانت پر کام کرنے والی مشین برینومکس 2010 کا ای اسٹروک پلیٹ فارم اب 30 سے زیادہ ملکوں کے 330 سے اسپتالوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔

یہ رپورٹ ایجنسی فرانس پریس کی معلومات پر مبنی ہے۔

XS
SM
MD
LG