بھارت کی ریاست پنجاب کے شہر امرتسر میں مشتعل سکھوں کی جانب سے پولیس اسٹیشن پر دھاوے اور توڑ پھوڑ کے باوجود پولیس کی جانب سے کوئی بھی کارروائی نہ کرنے کا معاملہ موضوع بحث بنا ہوا ہے۔
جمعرات کو تلواروں، بندوقوں اور تیز دھار آلوں سے لیس سکھوں نےخالصتان تحریک اور 'وارث پنجاب دے' نامی تنظیم کے رہنما امرت پال سنگھ کی قیادت میں تھانہ اجنالہ پر دھاوا بول دیا تھا۔ اس دوران ان کی پولیس اہلکاروں سے جھڑپیں بھی ہوئی تھیں، لیکن پولیس اہلکارمسلح سکھوں کے ہجوم کو روکنے میں ناکام رہے تھے۔
یہ ہنگامہ اس وقت پھوٹ پڑا تھا جب خالصتان تحریک کے حامی سکھ کارکن لو پریت سنگھ عرف طوفان سنگھ کو پولیس نے ایک شخص پر مبینہ تشدد اور اسے اغوا کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا تھا۔ سکھ رہنما امرت پال سنگھ نے جمعرات کو کارکنوں کو تھانہ اجنالہ کے باہر احتجاج کی کال دی تھی۔
'گرو گرنتھ کی وجہ سے کارروائی نہیں کی'
پولیس کا موٗٔقف ہے کہ 'وارث پنجاب دے' نامی تنظیم کے رہنما امرت پال سنگھ کے ساتھ آنے والے مشتعل سکھوں نے مقدس کتاب 'گرو گرنتھ' اُٹھا رکھی تھی جس کے احترام میں اُنہوں نے مسلح سکھوں کے خلاف کارروائی نہیں کی۔
واقعے کے حوالے سے سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تلواریں، بندوقیں اور تیز دھار آلے اُٹھائے سکھ کارکن رکاوٹیں توڑتے ہوئے پولیس اسٹیشن کے اندر داخل ہو رہے ہیں۔ اس دوران اُن کی پولیس اہلکاروں سے جھڑپیں بھی ہو رہی ہیں۔
بھارتی نشریاتی ادارے 'این ڈی ٹی وی' کو دیے گئے انٹرویو میں پنجاب پولیس کے سینئر سپرنٹنڈنٹ ہرپال سنگھ رندھاوا نے بتایا کہ ''جو کچھ جمعرات کو ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا، ہم نے اس لیے کوئی ایکشن نہیں لیا کیوں کہ ہجوم نے گرو گرنتھ اُٹھا رکھی تھی۔ اگر ہم کوئی کارروائی کرتے تو پھر بڑے تصادم کا خدشہ تھا۔''
اُن کا کہنا تھا کہ امرت پال سنگھ نے پولیس کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ پرامن احتجاج کریں گے، لیکن انہوں نے پولیس کو دھوکہ دیا، ان کے لوگوں نے پنجاب پولیس پر حملہ کیا۔
ہرپال سنگھ کا مزید کہنا تھا کہ امرت پال سنگھ سمیت قانون سے کوئی بالاتر نہیں ہے، لیکن اگر ہم کوئی ایکشن کرتے تو پورے پنجاب میں حالات بگڑ جاتے۔
پولیس افسر کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں خالصتان تحریک نہیں چل رہی جب کہ پولیس نے ریاست سے دہشت گردی بھی ختم کر دی ہے۔ آج ہر کوئی امرت پال کو غلط کہہ رہا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پولیس نے طوفان سنگھ کے خلاف کیس ختم نہیں کیا جب کہ جمعرات کو ہونے والی ہنگامہ آرائی کی تحقیقات کے لیے اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔
خیال رہے کہ بھارت میں علیحدگی پسند سکھ تنظیمیں وقتاً فوقتاً اپنی سیاسی قوت کا مظاہرہ کرتی رہتی ہیں۔ امرت پال سنگھ کا شمار بھی خالصتان کے حامی سکھ رہنماؤں میں ہوتا ہے۔
حکومت ان پر یہ الزام عائد کرتی رہی ہے کہ وہ پنجاب میں علیحدگی پسند کو ہوا دینے اور انتشار پھیلانے میں ملوث ہیں۔