رسائی کے لنکس

ایران، سعودی عرب تعلقات کی بحالی: مشرقِ وسطیٰ اوردنیا پر کیا اثر پڑے گا؟


 سعودی عرب اور ایران کے اعلٰی حکام نے چینی وزیرِ خارجہ وانگ یی کی موجودگی میں جمعے کو معاہدے پر دستخط کیے۔
سعودی عرب اور ایران کے اعلٰی حکام نے چینی وزیرِ خارجہ وانگ یی کی موجودگی میں جمعے کو معاہدے پر دستخط کیے۔

ایران اور سعودی عرب نے چین کی ثالثی کے بعد سات برس سے منقطع سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد دنیا کے مختلف ملکوں کی جانب سے اس پر ردِعمل سامنے آ رہا ہے۔

بعض ممالک اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دے رہے ہیں جب کہ بعض ملکوں کی جانب سے اس پر ملے جلے ردِعمل کا اظہارکیا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ سعودی عرب اور ایران نے جمعے کو چین کی ثالثی میں سفارتی تعلقات بحال کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ یہ دستخط چینی وزیرِ خارجہ وانگ یی کی موجودگی میں ہوئے۔

ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی شامخانی جب کہ سعودی عرب کے قومی سلامتی کے مشیر مساعد بن محمد العیبان نے معاہدے پر دستخط کیے۔ دونوں ملکوں نے سفارت خانے کھولنے اور اقتصادی اور تجارتی معاہدے فعال کرنے پر بھی اتفاق کیا ۔

ماہرین کہتے ہیں کہ مشرقِ وسطیٰ کی دو بڑی حریف طاقتوں کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہونے سے نہ صرف علاقائی سیاست میں تبدیلیاں آئیں گی بلکہ مشرقِ وسطیٰ میں مسلح تصادم کے خطرات بھی کم ہوں گے۔

دونوں ملکوں کے تعلقات کی بحالی سے علاقائی تنازعات اور عالمی سیاست پر کیا اثر پڑے گا، آئیے جائزہ لیتے ہیں۔

یمن

سعودی عرب اور ایران دونوں ہی یمن کی سالہا سال سے جاری خانہ جنگی میں الجھے ہوئے ہیں۔

سعودی عرب 2015 میں یمن کے تنازع کا اس وقت فریق بنا تھا جب اس نے ملک کی جلاوطن حکومت کی حمایت کی۔ دوسری طرف ایران نے حوثی باغیوں کی حمایت کی جنہوں نے 2014 میں دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا۔

سفارت کار اس تنازعے کو ختم کرنے کا راستہ تلاش کر رہے ہیں جس نے دنیا کی بدترین انسانی آفات میں سے ایک کو جنم دیا ہے۔

یہ تنازع ریاض اور تہران کے درمیان "پراکسی" جنگ میں تبدیل ہو گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق سعودی عرب اور ایران معاہدہ تنازع کے خاتمے کی کوششوں کو آگے بڑھا سکتا ہے۔


لبنان

ایران نے طویل عرصے سے طاقت ور لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کی حمایت کی ہے جب کہ سعودی عرب نے ملک کے سنی سیاسی رہنماؤں کی حمایت کی ہے۔

ریاض اور تہران کے درمیان کشیدگی کم ہونے سے دونوں ممالک لبنان میں سیاسی مفاہمت کی طرف کام کر سکتے ہیں۔ لبنان کو اس وقت غیر معمولی مالیاتی بحران کا سامنا ہے۔

کیا ایران جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:46 0:00

شام

ایران نے اس طویل جنگ میں شام کے صدر بشار الاسد کی حمایت کی ہے۔ اس کے مقابلے میں سعودی عرب نے ان باغیوں کی حمایت کی ہے جو اسد حکومت کا تختہ الٹنے کے خواہاں ہیں۔

لیکن حالیہ مہینوں میں خاص طور پر شام اور ترکیہ میں تباہ کن زلزلے کے بعد عرب ممالک اسد حکومت کے قریب آگئے ہیں۔

ماہرین کے مطابق جمعے کو ہونے والے اس معاہدے سے ریاض اور بشارالاسد حکومت کی قربتیں بڑھ سکتی ہیں اور اس سے لامحالہ بشار الاسد کی 'آمرانہ' حکومت مضبوط ہو سکتی ہے۔

اسرائیل

اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا چاہتے ہیں۔ لیکن ماہرین کے مطابق اسرائیل کے سخت مخالف ایران کے ساتھ اس کا معاہدہ سعودی عرب کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات کو پیچیدہ بنا سکتا ہے۔

بعض مبصرین کا خیال ہے کہ اگر اسرائیل، ایران کے جوہری پروگرام پر ہاتھ ڈالتا ہے تو اس معاہدے کے بعد وہ اس اقدام میں خود کو تنہا محسوس کر سکتا ہے۔

متحدہ عرب امارات جس کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی روابط قائم ہو چکے ہیں وہ بھی ایران کے ساتھ جاری مخاصمت کو کم کرنے کا خواہاں ہے، لہذٰا یہ صورتِ حال اسرائیل کے لیے مشکل ہو گی۔

ایران

ایران کو عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کے خاتمے کے بعد بین الاقوامی پابندیوں کا سامنا ہے۔ سعودی ایران معاہدہ تہران کو پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے نئی راہیں فراہم کر سکتا ہے۔

پہلے ہی ایران نے روس کے ساتھ اپنے تعلقات کو وسعت دی ہے اور تہران نے ماسکو کو یوکرین کے خلاف جنگ میں ڈرونز بھی فراہم کیے ہیں۔

سعودی عرب یا ایران کی پاکستان میں کوئی مداخلت نہیں: طاہر اشرفی
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:43 0:00

سعودی عرب

ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان موسمیاتی تبدیلی سے لاحق خطرات کے باعث مملکت کو خام تیل پر انحصار سے دور کرنے کے لیے میگا پروجیکٹس پر دسیوں ارب ڈالر خرچ کرنا چاہتے ہیں۔ ایسے میں سرحد پار حملوں کے بارے میں فکر مند رہنا ان منصوبوں کو مزید شک میں ڈال دیتا ہے۔ لہذٰا اس معاہدے سے وہ اطمینان کے ساتھ اپنے ویژن کو آگے بڑھا سکیں گے۔

امریکہ

بائیڈن انتظامیہ کا اصرار ہے کہ وہ ہمیشہ سے ایران ،سعودی تعلقات کی بحالی سمیت کسی ایسے انتظام کے حق میں رہی ہے جس سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو کم کرنے میں مدد مل سکے۔

تاہم امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انہیں شک ہے کہ ایران اپنے وعدوں پر عمل نہیں کرے گا۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ اسے قریب سے دیکھ رہے ہیں۔

تعلقات کی ثالثی میں چین کا کردار امریکہ کے لیے تشویش کا باعث ہو سکتا ہے کیوں کہ اس کا تعلق واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان خطے اور اس سے باہر اثر و رسوخ کے لیے مسابقت سے ہے۔

اس خبر کے لیے زیادہ تر مواد خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG