اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ انسانی حقوق کے ماہرین نے پیر کو کہا کہ ایسے شواہد موجود ہیں کہ لیبیا کے عوام اور تارکین وطن کے لیے انسانیت کے خلاف ارتکاب کیا گیا ہے۔جن میں خواتین کو جنسی غلامی پر مجبور کرنا شامل ہے۔
اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ ہیومن رائٹس کونسل کی طرف سے مقرر کیے گئے تفتیش کاروں نے یورپی یونین کو لیبیا کی افواج کے لیے مدد بھیجنے کا قصوروار ٹھہرایا جس نے بقول ان کے تارکین وطن اور لیبیائی باشندوں کے خلاف جرائم میں کردار ادا کیا گیا۔
یہ نتائج ایک نئی جامع رپورٹ میں سامنے آئے ہیں۔ یہ رپورٹ سینکڑوں لوگوں کے انٹرویوز پر مبنی ہے جن میں تارکین وطن اور گواہ بھی شامل ہیں۔
یہ رپورٹ اس شمالی افریقی ملک میں حقوق کی خلاف ورزیوں اور زیادتیوں کی تحقیقات سے متعلق حقائق کی کھوج کےلیے تقریباً تین سال قبل بنائے گئے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچاتی ہے۔
تیل کی دولت سے مالا مال لیکن بڑے پیمانے پر لاقانونیت کا شکار لیبیا حالیہ برسوں میں یورپ میں بہتر معیارِ زندگی کے خواہاں تارکینِ وطن کے لیے ایک اہم راہداری کے طور پر سامنے آیا ہے اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے طویل عرصے سے تارکینِ وطن کو درپیش خوفناک حالات کی مذمت کی ہے۔
اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ تفتیش کاروں کو مبینہ انسانی اسمگلنگ اور اسمگلنگ کی تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ ’’اس یقین کے لیےمعقول بنیادیں موجود ہیں کہ لیبیا بھر میں تارکین وطن انسانیت کے خلاف جرائم کا شکار ہیں اور قتل، جبری گمشدگی، تشدد، غلامی، جنسی تشدد اور آبروریزی کی کارروائیاں اور غیر انسانی حرکتیں ان کی حراست کے دوران کی جاتی ہیں‘‘ ۔
رپورٹ میں خاص طور پر لیبیا کے ساحلی محافظوں کا حوالہ دیا جنہیں گزشتہ برسوں سے یورپی بلاک کی حمایت حاصل ہے۔
تفتیش کار چلوکا بیانی نے بتایا ہے کہ ’’یورپی یونین کی طرف سے لیبیا کے ساحلی محافظوں کو پل بیک، پش بیکس، (اور) رکاوٹوں کے حوالے سے دی گئی حمایت انسانی حقوق کی کچھ خلاف ورزیوں کا باعث بنی ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’آپ لوگوں کو ان علاقوں میں واپس نہیں دھکیل سکتے جو غیر محفوظ ہیں، اور لیبیا کا سمندر تارکین وطن کے سفر کے لیے غیر محفوظ ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ یورپی بلاک اور اس کے رکن ممالک جنگی جرائم کے ارتکاب کے ذمہ دار نہیں پائے گئےلیکن ’’دی گئی حمایت نے جرائم کےارتکاب میں مدد اور حوصلہ افزائی کی ہے‘‘۔
لیبیا 2011 میں نیٹو کی حمایت یافتہ بغاوت کے بعد ہنگامہ آرائی کا شکار ہو گیا تھا۔ اس وقت دیرینہ آمر معمر قذافی کا تختہ الٹ دیا گیا تھا۔ وہ بعد میں ہلاک بھی ہو گئے اور ملک مشرق اور مغرب کی حریف حکومتوں کے درمیان تقسیم ہو گیا ۔
اس رپورٹ کی معلومات ایسوسی ایٹد پریس سے لی گئی ہیں