فن لینڈ منگل کو نیٹو فوجی اتحاد میں شامل ہو گیا جو ماسکو کے یوکرین پر حملے کے نتیجے میں یورپ کی سرد جنگ کے بعد کے سیکیورٹی منظر نامے میں از سر نو ہونے والی ایک ایسی تاریخی تبدیلی ہے جس سے روسی صدر ولادی میر پوٹن کو ایک بڑا دھچکا لگا ہے ۔
شمالی یورپ اور شمالی اٹلانٹک کے اس ملک کی رکنیت نے دنیا کے سب سے بڑے سیکیورٹی اتحاد کے ساتھ روس کی سرحد کو دوگنا کر دیا ہے ۔ فن لینڈ نے دوسری عالمی جنگ میں سویت یونین سے شکست کھانے کے بعد غیر جانبداری اختیار کر لی تھی لیکن اس کے راہنماؤں نے یوکرین پر ماسکو کے حملے کے صرف چند ماہ بعد یہ اشارہ دیا کہ وہ نیٹو میں شامل ہونا چاہتا ہے کیوں کہ اس حملے سے اس کے پڑوسیو ں میں خوف کی ایک لہر دوڑ گئی تھی ۔
یہ اقدام پوٹن کےلیے ایک اسٹریٹیجک اور سیاسی نقصان ہے ، جو ایک عرصے سے روس کی جانب نیٹو کی توسیع کی شکایت کر رہے تھے اور انہوں نے اسے حملے کی ایک وجہ کے جواز کے لیے بھی استعمال کیا ۔
روس نے خبردار کیا ہے کہ فن لینڈ کی رکنیت سے پیدا ہونے والے سیکیورٹی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے اسے جوابی اقدامات پر مجبور ہونا پڑے گا۔ اس نے یہ انتباہ بھی کیا کہ اگر نیٹو نے اپنے 31ویں رکن ملک کو اضافی فوجی یا ہتھیار بھیجے تو وہ فن لینڈ کے قریب اپنی فورسز میں اضافہ کر دے گا۔
اتحاد کا کہنا ہے کہ ماسکو کو اس سے کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔
گزشتہ سال یوکرین پر ماسکو کے حملے سے گھبرا کر فن لینڈ نے جس کی روس کے ساتھ 1340 کلو میٹر کی مشترکہ سرحد ہے ، نیٹو کی سیکیورٹی کے تحت تحفظ کے حصو ل کے لیے برسوں کی فوجی عدم صف بندی کو پس پشت ڈالتے ہوئے مئی میں تنظیم میں شمولیت کی درخواست دے دی ۔
فن لینڈکے صدر سولی نینسٹو نے کہا کہ یہ فن لینڈ کے لیے ایک عظیم اور نیٹو کے لیے بھی ایک اہم دن ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ فن لینڈ کے باشند ے بھی یہ سوچ کر خود کو زیادہ محفوظ محسوس کر رہے ہیں کہ وہ ایک زیادہ محفوظ دنیا میں رہ رہے ہیں ۔
پڑوسی ملک سویڈن نے بھی جو 200 برسوں سے فوجی اتحادوں سے گریز کرتا رہا ہے ، نیٹو کی رکنیت کی درخواست دے دی ہے ۔لیکن نیٹو کے رکن ملکوں ، ترکی اور ہنگری کے اعتراضات کی وجہ سے اس کارروائی میں تاخیر ہو گئی ہے۔
ننسٹو نے کہا کہ سویڈن کی رکنیت کے بغیر فن لینڈ کی رکنیت مکمل نہیں ہے ۔ سویڈن کی تیزی سے رکنیت کی مسلسل کوششیں جاری ہیں۔
اس سے قبل روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ماسکو کو فن لینڈ کی نیٹو تک رسائی سے ہماری قومی سلامتی کے لیے پیدا ہونے والے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے فوجی ، تکنیکی اور دوسرے جوابی اقدامات پر مجبور ہونا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ فن لینڈ کا اقدام شمالی یورپ کی صورت حال میں ایک بنیادی تبدیلی لائے گا جو اس سے قبل دنیا کا ایک سب سے مستحکم خطہ رہ چکا ہے ۔
کریملن کے ترجمان دیمتر پیسکوف نے کہا ہے کہ فن لینڈکی رکنیت سے اتحاد کی روس مخالف رویے کی عکاسی ہوتی ہے اور انہوں نے خبردار کیا کہ ماسکو کے رد عمل کا انحصار اس پر ہو گا کہ نیٹو کا اتحاد وہاں کون سے ہتھیار رکھتا ہے ۔ لیکن انہوں نے اس کے اثرات کی اہمیت کو گھٹانے کی کوشش بھی کی اور کہا کہ روس کے فن لینڈ کے ساتھ کوئی علاقائی تنازعے نہیں ہیں ۔
یہ واضح نہیں ہےکہ روس فن لینڈ کی سرحد کے ساتھ کون سے اضافی وسائل بھیج سکتا ہے ۔ ماسکو نے اپنے زیادہ تر بہترین فوجی یونٹس یوکرین متعین کر دیے ہیں ۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینس اسٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ فن لینڈ کو اس وقت تک مزید فوجی نہیں بھیجے جائیں گے جب تک وہ مدد کےلیے نہیں کہے گا۔
اس ملک کو اب وہ تحفظ حاصل ہے جسے اسٹولٹن برگ نے نیٹو کی آہنی سیکیورٹی کی ضمانت کا تحفظ قرار دیا ، جس کے تحت تمام رکن ممالک حملے کی زد میں آنے والے کسی بھی اتحادی کے دفاع کے لیے مدد کا عزم رکھتے ہیں۔
لیکن اسٹولٹن برگ نے وہاں مزید فوجی مشقوں کے انعقاد کو خارج از امکان قرار دینے سے انکار کیا اور کہا کہ نیٹو روس کو تنظیم کے فیصلوں کو ڈکٹیٹ کرانے کے مطالبوں کی اجازت نہیں دے گا ۔
فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کے موقع پر نیٹو کے ہیڈکوارٹرز میں پرچم کشائی کی ایک تقریب ہوئی جو 4 اپریل کو ادارے کی اپنی سالگرہ کے دن اور اسی دن منعقد ہوئی جب اتحاد کے وزرائے خارجہ کا ایک اجلاس بھی ہوا۔
اس رپورٹ کا مواد ایسو سی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے ۔