صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ موجودہ یا سابقہ کوئلے کی کانوں کے مقام پر ملک بھر میں سولر فارمز اور صاف توانائی کے دیگر منصوبوں کے لیے 45 کروڑ ڈالر فراہم کر رہی ہے، جو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے صدر کی جاری کوششوں کا حصہ ہے۔
وائٹ ہاؤس نے منگل کو کہا کہ ملک بھر میں پانچ منصوبوں کو 2021 کے انفرااسٹرکچر قانون کے ذریعے مالی اعانت فراہم کی جائے گی۔ کم از کم دو منصوبے شمسی فارموں کے لیے مختص کیے جائیں گے۔
وائٹ ہاؤس نے یہ بھی کہا کہ وہ صاف توانائی کے منصوبے تیار کرنے والوں کو 2022 کے افراط زر میں کمی ایکٹ کے ذریعے دستیاب سرمایہ کاری اور پیداواری ٹیکس میں چھوٹ کے علاوہ پیش کیے جانے والے اربوں ڈالر کے نئے بونسز سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دے گا۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ بونس توانائی کی کمیونٹیز، خاص طور پر کوئلے کی کمیونٹیز میں صاف توانائی کی سرمایہ کاری کی ترغیب دیں گے، جو کہ امریکی کوئلے کی پیداوار میں ایک دہائی سے زیادہ کی کمی سے متاثر ہوئی ہیں۔
یہ اقدامات بائیڈن انتظامیہ کی ان کوششوں کا حصہ ہیں جو ڈیمو کریٹک صدر امریکی معیشت کو گرین ہاؤس گیسسز پیدا کرنے والے کوئلے اور دوسرے معدنی ایندھن سے دور کرنے اور ہوا اور شمسی توانائی جیسی قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی کے لیے کر رہے ہیں ۔
یہ پراجیکٹس اس مقام پر بنائے گئے ہیں جس کا بائیڈن نے گزشتہ موسم گرما میں دورہ کیا تھا، جہاں میسا چوسٹس میں کوئلے سے چلنے والے ایک پاور پلانٹ کو ہوا کی طاقت سے چلنے والے ایک پلانٹ میں تبدیل کیا جارہا ہے ۔
اسی دوران ایک غیر معمولی پیش رفت میں انرجی ڈیپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ وہ انفرا اسٹرکچر قانون سے ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر ویسٹ ورجینیا اور یونیورسٹی آف نارتھ ڈکوٹا کو دے رہا ہے، تاکہ کوئلے کی کانوں کے فضلے سے لیتھیم، تانبا اور نکل جیسی اہم معدنیات نکالنے کے طریقوں کا مطالعہ کیا جا سکے۔
بائیڈن نے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 2030 تک نصف تک کمی اور 2050 تک زیرو اخراج کا ایک ہدف طے کررکھا ہے ۔
وائٹ ہاؤس کے مشیر علی زیدی نے پیر کو کہا تھا کہ بائیڈن کا خیال ہے کہ امریکی راہنماؤں کو آب وہوا کی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے جرات مند ہونے کی ضرورت ہے اور اس میں کوئلے ، تیل اور گیس کی معیشتوں اور پاور پلانٹ کمیونٹیز کی بحالی میں مدد شامل ہے۔
اس رپورٹ کا مواد ایسو سی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے ۔