رسائی کے لنکس

کیا عرب دنیا میں سرمایہ کاری کی چینی کوششوں پر تشویش ہونی چاہئیے؟


اردن میں چینی پاور پلانٹ
اردن میں چینی پاور پلانٹ

اردن کے عطارات پاور پلانٹ کو ایک سنگ میل منصوبے کے طور پر دیکھا جارہا تھااور اس کے بارے میں سمجھا جا رہا تھا کہ وہ صحرائی مملکت کے لئے توانائی کا ایک بڑا ذریعہ ثابت ہو گا اور چین کے ساتھ اس کے تعلقات کو مستحکم بھی کرے گا۔۔۔۔

لیکن افتتاح کے چند ہی ہفتوں بعد، یہ سائٹ، اردن کے دارالحکومت کے جنوب میں بے آب و گیاہ صحرا میں ریزہ ریزہ سیاہ پتھروں کے ایک سمندر میں تبدیل ہو گئی اور توانائی کے حصول کا ذریعہ بننے کے بجائے، تنازع کا ایک ذریعہ بن گئی۔

اس منصوبے کےباعث، اردن، چین کا اربوں ڈالر کا مقروض ہو گیا اور یہ سب ایک ایسے پلانٹ ک کی وجہ سے ہوا جس سے توانائی کے حصول کی اب کوئی ضرورت نہیں رہی کیونکہ اس منصوبے کے اختیار کئے جانے کے بعد سے دوسرے معاہدے بھی ہو چکے ہیں۔

نتیجہ یہ ہوا کہ چین اور اردن کے درمیان کشیدگیوں کو ہوا ملی اور اردنی حکومت کے لئے پریشانی بڑھی جو بین الاقوامی سطح پر اس سودے کے خلاف قانونی جنگ لڑنے کے لئے کوشاں ہے۔

اور ایسے میں جب کہ مشرق وسطی میں۔ چینی اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے اور امریکہ پیچھے ہٹ رہا ہے۔ دو اعشاریہ ایک ارب ڈالر کا Shale oil station چین کے اس وسیع تر ماڈل کی عکاسی کر رہا ہے، جس نے ایشیا اور افریقہ کے بہت سے ملکوں کو تباہ کن قرضوں کے بوجھ تلے دبا دیا ہے اور خطے کے لئےاحتیاط برتنے کی جانب اشارے کر رہا ہے۔

واشنگٹن میں قائم اسٹمسن سینٹر کے نان ریذیڈینٹ فیلو جیسی مارکس کہتے ہیں کہ اردن ، نہ صرف خطے میں، چین کی کامیابی کے لئے ایک دلچسپ کیس اسٹڈی کے طور پر سامنے آیا ہے بلکہ یہ سمجھنے کے لئے بھی کہ چین اوسط آمدنی والے ملکوں کے ساتھ کس طرح سے معاملات کرتا ہے۔

عطارات shale oil plant اب اردن میں ناراضگی کا سبب بن رہا ہے کیوں کہ اس کی قیمت بہت زیادہ ہے۔ اگر اصل معاہدہ برقرار رہتا ہے تو اردن کو اس پلانٹ سے بجلی خریدنے کے لئے تیس سال کی مدت میں چین کو آٹھ اعشاریہ چارارب ڈالر دینے ہونگے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ شام کی خانہ جنگی میں صدر بشار الاسد کے بالادستی حاصل کرنے کے بعد چین کو پڑوسی ملک اردن میں عطارات منصوبے میں سرمایہ کاری کرنے میں فائدہ نظر آیا۔ اور اس کا خیال تھا کہ شام میں اگر بڑے پیمانے پر تعمیر نو کا کام شروع ہوا تو وہ وہاں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر سکتا ہے۔

اگر اردن ، عطارات سے بجلی خریدتا ہے تو وہ اسے بہت مہنگی پڑے گی اور صارفین کے لئے بجلی کی قیمتوں میں سترہ فیصد اضافہ کرنا ہو گا۔ اور توانائی کے ماہرین کے مطابق پہلے ہی قرضوں اور مہنگائی میں گھری ہوئی اردنی معیشت کے لئے یہ ایک بڑا دھچکہ ہو گا۔

عمان میں مقیم چینی امور کے ماہر Samer Khraino کہتے ہیں کہ بیرون ملک کی صورت حال اور اندرون ملک تشویش کے باعث، چین اب خطے میں اپنے طریقہ کار میں تبدیلی لا رہا ہے اور اب وہ تیل کی دولت سے مالامال خلیجی ریاستوں پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب جیسی دولتمند مملکتوں کو چین کے بڑے قرضے اتارنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے

لیکن اس وقت لگتا ہے کہ اردن، چین کے ساتھ اورکوئی معاملہ نہیں کرنا چاہتا۔

مئی میں اردن کی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی اورنج نے فائیو جی آلات کے لئے ایک نئے معاہدے پردستخط کئے ہیں۔ وہ عرصے سے چین کی بڑی ٹیلی کام کمپنیHuawei کی کسٹمر ہے، جس پر امریکہ کی جانب سے پابندیاں عائد ہیں۔

اس رپورٹ کے لئے مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG