ہالی وڈ کے اداکار بھی اب سکرین رائٹرز کے ساتھ اس ہڑتال میں شامل ہو گئے ہیں، جو مئی میں شروع کی گئی تھی۔ انہوں نے جمعے کے روز سکرین رائٹرز کے ساتھ مل کر نیو یارک اور لاس اینجلس میں موشن پکچرز اور ٹی وی پروڈیوسسرز کے اتحاد کے خلاف احتجاج شروع کر دیا ۔
ہالی ووڈ کے رائٹرز اور اداکاروں کی یونینز کی یہ مشترکہ ہڑتال انیس سو ساٹھ کی دہائی کے بعد کی جانے والے ایسی سب سے بڑی ہڑتال ہے ۔
اس سال مئی سے امریکی فلم اور ٹیلی وژن کے 11 ہزار سے زیادہ اسکرین رائٹرز کی یونین نے کارکنوں کے معاوضوں میں اضافے اور پروڈکشن کمپنیوں کی جانب سے مصنوعی ذہانت کے استعمال سے درپیش مسائل کے باعث اپنا کام بند کر دیا تھا جس کی وجہ سے بڑے بجٹ سے بننے والی فلمیں بہت متاثر ہوئی تھیں۔
اوراب اس ہڑتال میں اسکرین ایکٹرز گلڈ، امریکی فیڈریشن آف ٹیلیویژن اور ریڈیو آرٹسٹ (اے ایف ٹی آر اے) بھی شامل ہو گئی ہے جو امریکی ٹی وی اور ریڈیو فنکاروں کی ایک فیڈریشن ہے اور فلم ، ٹی وی کے اداکاروں ، صحافیوں اور ریڈیو کی ہزاروں شخصیات کی نمائندگی کرنے والی ایک امریکی لیبر یونین ہے ۔
ان دونوں یونینز کو اسٹوڈیوز اور اسٹریمنگ سروسز کے ساتھ ایک جیسے مسائل درپیش ہیں مثلاً یہ کہ ان کے کونٹریکٹس کو افراط زر کے مطابق اپ ڈیٹ نہیں کیا جارہا ، ان کے کام کی جگہ مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جارہا ہے اور ان کے کام کی دوبارہ اسٹریمنگ کا معاوضہ ادا نہیں کیا جارہا ہے ۔
اسکرین رائٹرز گلڈ اور امریکی فیڈریشن آف ٹیلیویژن اور ریڈیو آرٹسٹ (اے ایف ٹی آر اے) کی ہڑتال میں ایسے ہی مشترکہ مطالبات کو پیش کیا جارہا ہے۔
ایکٹرز گلڈ کے 65 ہزار ارکان کی اس ہڑتال میں باقاعدہ شمولیت سے وہ تھوڑے بہت اسٹوڈیوز بھی بند ہو جائیں گے جنہوں نے رائٹرز کی ہڑتال کے بعد شوٹنگ جاری رکھی ہوئی تھی۔
ہالی ووڈ کے بہت سے اداکار رائٹرز گلڈزسے یک جہتی کے اظہار کے لئے ان کی ہڑ تال میں شامل ہوئے تھے جن میں اسکرین ایکٹرز گلڈز ، یعنی امریکی ٹی وی اور ریڈیو فنکاروں کی فیڈریشن کی صدر اور سی بی ایس پر ایک عرصے تک نشر ہونے والے پروگرام 'دی نینی' کی سابق سٹار فرین ڈریشر شامل تھیں ۔
جمعرات کے روز ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے ڈریشر نے اسٹوڈیوز اور اسٹریمنگ سروسز کے خلاف ایک پر جوش تقریر کی ۔
انہوں نے کہا کہ” ہمارے پاس اس کے سوا اور کوئی چارہ نہیں تھا۔ ہم جن لوگوں کے ساتھ کام کر رہے تھے وہ ہم سے جس طرح کا برتاو کرر ہے ہیں اس نے مجھے بہت صدمہ پہنچایا ہے" ۔
انہوں نے کہ”میں اس پر یقین نہیں کر سکتی ۔ وہ ہم سے بہت سی چیزوں میں کتنے زیادہ اختلاف رکھتے ہیں ۔ وہ کس طرح اپنی غربت کا دعویٰ کرتے ہوئے یہ کہہ سکتے ہیں کہ انہیں مالی نقصان ہو رہا ہے جب کہ وہ اپنے سی ای اوز کو لاکھوں ڈالر ادا کرتے ہیں”۔
مشہو ر آسکر اور ایمی ایوارڈ یافتہ فنکار اب ممکن ہے ان احتجاجی مظاہروں میں قدرے باقاعدگی سے دیکھے جائیں اور اسٹوڈیوز اور کارپوریشنز کے دفاتر کے باہر قلمکاروں کے مظاہروں میں فنکاروں کی طاقت میں اضافہ کریں۔
1960 کے بعد سے دونوں گلڈز کی پہلی مشترکہ ہڑتال میں ابھی تک کسی قسم کے مذاکرات کا کوئی پروگرام نہیں بنایا گیا ہے اور نہ ہی ہڑتال کا کوئی اختتام ہوتا دکھائی دے رہا ہے ۔
موشن پکچرز اور ٹی وی پروڈیوسز کے اتحاد نے جس میں ڈزنی، نیٹ فلکس ، ایمازون اور دوسری کمپنیاں شامل ہیں، اس ہڑتال کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے فلم اور ٹی وی پروڈکشن کی مدد کرنے والی صنعتوں کے ہزاروں کارکن متاثر ہوں گے ۔
اس ہڑتال سے صرف فلم انڈسٹری ہی متاثر نہیں ہوگی ۔ اب اداکاروں کو ریڈ کارپٹ پریمیئرز اور ذاتی طور پر تقریبات میں شرکت کےذریعےاپنے کام کی تشہیر، ایمی ایوارڈز کی مہم یا آڈیشن یا ریہرسل میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔
اگرچہ بین الاقوامی شوٹنگز تکنیکی طور پر جاری رہ سکتی ہیں، تاہم امریکہ میں مقیم رائٹرز اور اداکاروں کا کام رکنے سے ان پر بھی اثر پڑے گا۔
امریکی رائٹرز کی ہڑتال کے باعث رات گئے کے ٹاک شوز اور "سیٹر ڈے نائٹ لائیو" جیسے پروگرام فوری طور پر بند ہو گئے اور کئی اسکرپٹڈ شوز رک گئے جن میں نیٹ فلکس پر “Stranger Things” "میکس پر “Hacks” ، اور فاکس ٹی وی پر “Family Guy” شامل ہیں ۔
اور اب جب اداکار بھی ہڑتال میں شامل ہوجائیں گے تو مزید پروگرام بھی متاثر ہوں گے ۔
(اس رپورٹ کا مواد ا ے پی سے لیا گیا ہے)