|
ویب ڈیسک—افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان اور امریکہ کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ ہوا ہے جس سے طالبان کی قید میں موجود دو امریکیوں کو رہائی ملی ہے۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق قیدیوں کے اس تبادلے میں امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کی ایک جیل میں عمر قید کا سامنا کرنے والے طالبان رہنما خان محمد کو رہا کیا گیا ہے جس کو منشیات کی اسمگلنگ اور دہشت گردی کے الزامات میں سزا سنائی گئی تھی۔
قیدیوں کا تبادلہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکہ میں جو بائیڈن کی مدتِ صدارت ختم ہوئی ہے اور نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالا ہے۔
طالبان نے قیدیوں کے تبادلے کو خوش آئند قرار دیا ہے اور اس کو افغانستان کے امریکہ کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔
کابل میں طالبان حکومت کی وزارتِ خارجہ نے قیدیوں کے تبادلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کے دو شہریوں کے بدلے میں امریکہ نے خان محمد کو رہا کیا ہے۔
بیان کے مطابق خان محمد کو 2008 میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
طالبان کی قید سے رہا ہونے والے امریکی شہری ریان کوربیٹ کے خاندان نے ایک بیان میں ان کی رہائی کی تصدیق کی ہے۔
ریان کوربیٹ کاروبار کے سلسلے میں 2021 میں اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ اس وقت افغانستان میں تھے جب کابل سے غیر ملکی افواج کا انخلا ہو رہا تھا اور طالبان دارالحکومت سمیت ملک بھر پر کنٹرول حاصل کر رہے تھے۔ ان کو طالبان نے اگست 2022 میں گرفتار کیا تھا۔
ان کے خاندان کے جاری کردہ بیان میں سابق صدر جو بائیڈن اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت دیگر حکام کا شکریہ ادا کیا گیا ہے۔
کوربیٹ کے خاندان ان کی رہائی کے لیے کوششوں میں کردار ادا کرنے پر قطر سے بھی تشکر کا اظہار کیا ہے۔
’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق نشریاتی ادارے 'سی این این' اور امریکی اخبار 'نیو یارک ٹائمز' نے نامعلوم سرکاری حکام کے حوالے سے دوسرے کی شناخت ویلیم میکنتھی کے نام سے کی ہے۔
رہا ہونے والے دوسرے امریکی شہری کے حوالے سے تفصیلات سامنے نہیں آئیں کہ وہ افغانستان میں کب سے تھے اور وہاں کیا کر رہے تھے۔
طالبان کے رہا ہونے والے رہنما خان محمد کی عمر 55 برس ہے جو کیلی فورنیا میں قید تھے۔
امریکہ محکمۂ جیل خانہ جات ’بیورو آف پریزن‘ نے منگل کو تصدیق کی ہے کہ خان محمد نامی شخص اب قید میں نہیں ہے۔
افغان طالبان کی وزارتِ خارجہ کے نائب ترجمان حافظ ضیا احمد تکل کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ خان محمد افغانستان پہنچ چکے ہیں اور اب اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی ان کی رہائی کے جشن کے حوالے سے کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
خان محمد کو افغانستان میں جنگ کے دوران صوبہ ننگرہار سے گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد ازاں انہیں امریکہ کی ایک وفاقی جیوری کے سامنے پیش کیا گیا جس نے بعد ازاں انہیں امریکہ میں منشیات کی اسمگلنگ کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کو دہشت گردی میں معاونت پر بھی مجرم قرار دیا گیا تھا۔
امریکی محکمۂ انصاف نے خان محمد کو ایک ایسا متشدد جہادی اور منشیات کا اسمگلر قرار دیا تھا جس نے افغانستان میں امریکہ کے فوجی اہلکاروں کو راکٹ حملے میں نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔