مائیکل وائٹ،امریکی بحریہ کے ایک سابق اہل کار تھےجو ایران کے خلاف جاسوسی کے الزام پر کئی سال تک وہاں جیل میں قید رہے۔وہ ابھی ایک ایرانی جیل میں پہنچے ہی تھے کہ ایک متجسس ایرانی قیدی سے ان کی احاطے میں ملاقات ہوئی،اس نوجوان کا نام مہدی وطن خواہ تھا جسے انگریزی آتی تھی ۔
مہدی نے وائٹ سے بات چیت شروع کی۔امریکی قیدی نے پہلے تو کھل کر بات نہیں کی لیکن پھر ان کے درمیان ایک غیر متوقع دوستی کا آغاز ہوا، جو وقت کے ساتھ پروان چڑھا۔
مائیکل وائٹ جاسوسی کے الزام میں قید بحریہ کےسابق اہل کارتھے، اور مہدی وطن خواہ ایک نوجوان ایرانی سیاسی کارکن تھے، جن کے سماجی مسائل پرموقف نے ایرانی حکومت کو برہم کیا تھا۔
سلاخوں کے پیچھے، انسانی حقوق پر یقین کےمشترکہ مفاد سےجڑے ہوئے ان دو قیدیوں کے درمیان ایک ایسا رشتہ قائم ہوا جو دونوں کے لیے اہم ثابت ہوا۔
مہدی نے حراست میں رہتے ہوئے اور اپنی رہائی کے بعدبھی، وائٹ کی ماں کو جیل میں ان کے بیٹے کےاسٹیٹس کے بارے میں اہم معلومات فراہم کرکے اور وائٹ کی جانب سےلکھےگئے خطوط انہیں بھیج کر خاندان کی مدد کی۔جس کے لیے وائٹ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے اپنی جان خطرے میں ڈالی۔
وائٹ جب آزاد ہوئےتو وہ مہدی کا یہ احسان نہیں بھولے۔انہوں نےمہدی کےامریکہ میں داخلے مین مدد کی۔
اور اس کا وہ نتیجہ سامنے آیا جس کا اس وقت تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا جب وہ برسوں پہلے جیل میں ملے تھے، یعنی ان دونوں کی موسم بہار میں لاس اینجلس کے ہوائی اڈے پر دوبارہ ملاقات۔
"جب میں ایران کی جیل میں تھا تو انہوں نے میرے لیے معلومات حاصل کرنے کے لیے اپنی جان خطرے میں ڈالی تھی ، انہوں نے واقعی، واقعی ایساکیاتھا۔" وائٹ نے مہدی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا۔
انہوں نے مزید کہا، "میں نے ان سے کہا کہ میں انہیں یہاں لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کروں گا کیونکہ مجھے لگا،ایک تو ان کی اپنی زندگی کی حفاظت کے لیے ،دوسرے میں نے یہ بھی محسوس کیا کہ وہ یہاں معاشرے کے ایک بہت مفید رکن ثابت ہوسکتے ہیں۔"
اس سال، مہدی و طن خواہ کو ایک سرکاری پروگرام کے تحت امریکہ میں عارضی طور پر رہنے کی اجازت ملی ہے،جسے انسانی ہمدردی کی پیرول کہا جاتا ہے، جو لوگوں کو فوری انسانی وجوہات کی بناء پر یا کوئی اہم عوامی فائدہ ہونے کی صورت میں اجازت دیتا ہے۔
مہدی نے اے پی کو بتایا کہ میں ہمیشہ سے امریکہ آنے کا خواب دیکھ رہا تھا۔جب میں نے یہاں قدم رکھا "وہ میری زندگی کا بہترین لمحہ تھا۔ میری پوری زندگی بدل گئی۔"
مائیکل وائٹ ایران کیسے پہنچے تھے؟
جنوبی کیلیفورنیا کے رہنے والے 50 سالہ وائٹ کو 2018 میں ایران میں گرفتار کیا گیا تھا جب انہوں نے آن لائن ملنے والی ایک خاتون کے ساتھ رومانوی تعلقات کی وجہ سے اس ملک کا سفر کیا تھا۔
ایران میں انہیں مختلف الزامات کے تحت جیل بھیج دیا گیا تھا، جن میں ایران کے سپریم لیڈر کی توہین اور جاسوسی کے الزامات بھی شامل ہیں جنہیں وہ بوگس کہتے ہیں۔
انہیں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جس کے لیے امریکی حکومت نے کہا ہے کہ وہ حراست غلط تھی۔
وائٹ کو جون 2020 میں قیدیوں کے تبادلے میں رہا کیا گیا تھا، ان کا تبادلہ امریکی پابندیوں کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر امریکہ میں قید ایک امریکی ایرانی ڈاکٹرکے ساتھ ہوا تھا۔
اسی سال رہا ہونے والے وطن خواہ نے ترکی کا سفر کیا۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیاہے۔)
فورم