پاکستان کے نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان کے عبوری وزیرِ اعظم ملا حسن اخوند کو خط ارسال کیا ہے جس میں دونوں ممالک کو درپیش سیکیورٹی اور معاشی مسائل کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
پاکستانی وزیرِ اعظم کا یہ خط ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب دونوں ممالک میں تعلقات کشیدہ ہیں اور اسلام آباد الزام عائد کر رہا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان میں حملوں میں استعمال ہو رہی ہے۔
پاکستان کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس خط میں انوار الحق کاکڑ نے افغانستان کے عبوری وزیرِ اعظم کو سیکیورٹی کے حوالے سے اپنے خدشات سے آگاہ کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک میں معاشی اور تجارتی تعلقات کو وسعت دینے کو بھی زیرِ بحث لایا گیا۔
خط میں پاکستان کے وزیرِ اعظم نے قرار دیا ہے کہ خطے کے عوام کی خوش حالی کے لیے باہمی تجارت کو فروغ اور رابطوں میں بہتری اہم ہے۔
طالبان نے پاکستان کے وزیرِ اعظم کے اس خط پر تاحال کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا۔
وائس آف امریکہ نے اس خط پر پاکستان کے نگراں وزیرِ اطلاعات سے رابطہ کیا تاہم انہوں نے فوری طور پر کوئی مؤقف نہیں دیا۔ کابل میں افغان طالبان کی انتظامیہ نے بھی اس پر ردِ عمل ظاہر نہیں کیا۔
واضح رہے کہ افغانستان میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے دو دہائیوں سے جاری جنگ کے خاتمے کے بعد 2021 میں انخلا مکمل کیا تھا۔ اس انخلا کے ساتھ ہی طالبان ایک بار پھر کابل پر قابض ہو گئے تھے۔ دو برس قبل طالبان کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد پاکستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
اسلام آباد میں سیکیورٹی حکام کا الزام ہے کہ طالبان کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے افغانستان فرار ہونے والے رہنماؤں اور دیگر جنگجوؤں کو سرحد پار سے پاکستانی سیکیورٹی اہلکاروں پر زیادہ مہلک حملوں کی منصوبہ بندی اور آپریشنل سرگرمیوں کی آزادی میسر آئی ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ تحریکِ طالبان پاکستان کو دہشت گرد گروپ قرار دے چکا ہے جب کہ اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق ٹی ٹی پی کے لگ بھگ چار ہزار جنگجو افغانستان میں موجود ہیں۔
گزشتہ ایک برس میں سینکڑوں پاکستانی، جن میں زیادہ تر سیکیورٹی اہلکار شامل ہیں، ٹی ٹی پی اور بلوچ عسکریت پسندوں کا نشانہ بنے ہیں۔
پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا اور جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں پر تشدد کارروائیوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان مسلسل دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ وہ اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال ہونے نہیں دیں گے۔
اس کے ساتھ ساتھ طالبان اسلام آباد پر بھی زور دیتے رہے ہیں کہ پاکستان اپنے اندرونی مسائل کے لیے افغانستان پر الزامات لگانے سے گریز کرے۔
اس خبر میں وائس آف امریکہ کے نمائندے ایاز گل کی رپورٹ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔