لبنان کے عسکریت پسند حزب اللہ گروپ نے پیر کو کہا کہ اس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کی جنگ سے کشیدگی میں اضافے کے بعد،اپنی سرحد کے ساتھ اسرائیلی فوج کی متعدد چوکیوں پر نگرانی کے لیے نصب کیمروں کو تباہ کرنا شروع کر دیا ہے ۔
حزب اللہ کے ملٹری میڈیا ونگ نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں اسنائپرز کو لبنان اسرائیل سرحد کے ساتھ پانچ پوائنٹس پر لگائے گئے نگرانی کے کیمروں کو فائرنگ کرکے تباہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جس میں سے ایک کیمرہ اسرائیلی قصبے میتولا کے باہر تھا ۔
جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عسکریت پسند گروپ حزب اللہ اسرائیلی فوج کو لبنان کی جانب نقل و حرکت کی نگرانی کرنے سے روکنا چاہتا ہے کیونکہ کئی دنوں کے فائرنگ کے تبادلے کے بعد لبنان کی طرف سے حزب اللہ کے چار جنگجوؤں سمیت کم از کم سات افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
لبنان کے نگران وزیر اعظم نجیب میقاتی نے کہا ہے کہ حکومت اسرائیل کے ساتھ اپنی جنوبی سرحد پر کشیدگی کو کم کرنے اور اپنے چھوٹے ملک کو کسی نئی جنگ میں دھکیلے جانے سے بچنے کے لیے کوشاں ہے۔
7 اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند حماس گروپ کے جنوبی اسرائیل پر اس حملے کے بعد سے جس میں 13 سو سے زیادہ اسرائیلی شہری اور فوجی ہلاک ہو گئے تھے، لبنان۔ اسرائیل سرحد پر کشیدگی بڑھ رہی ہے۔
حزب اللہ کے جنگجوؤں نے اسرائیلی فوج کے ٹھکانوں پر ٹینک شکن میزائل داغے اور اسرائیلی فوجیوں نے لبنان کے سرحدی علاقوں پر گولہ باری کی۔
اسی اثنا میں فرانسیسی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا بیروت پہنچ گئیں ہیں جہاں وہ سرحدی کشیدگی پر بات کرنے کے لیے حکام سے ملاقات کریں گی۔
فرانسیسی نیٹ ورک چینل-24 نے بتایا ہےکہ وہ اس سے قبل تل ابیب گئی تھیں جس کا مقصد اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد اس ملک سے یکجہتی کا اظہار کرنا تھا۔
کولونا نے بتایا کہ اس حملے میں 19 فرانسیسی شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں جب کہ 13 لاپتہ ہیں۔
کولونا نے حملے میں تباہ شدہ ایک اسپتال کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ فرانس اسرئیل کے دکھ کو سمجھتا ہے کیونکہ وہ خود بھی اسلامی انتہا پسندی کا شکا ر ہے۔
اسرائیل اور حزب اللہ کٹر حریف ہیں جنہوں نے 2006 کے موسم گرما میں ایک ماہ طویل جنگ لڑی تھی۔
اسرائیل ایران کے حمایت یافتہ اس شیعہ عسکریت پسند گروپ کو اپنا سب سے سنگین فوری خطرہ سمجھتا ہے۔ اندازے کے مطابق حزب اللہ کے پاس اسرائیل کو نشانہ بنانے والے تقریبأ ڈیڑھ لاکھ راکٹ اور میزائل موجود ہیں۔
ایسے خدشات بھی موجود ہیں کہ ایران کا حمایت یافتہ یہ طاقتور گروپ اسرائیل کےخلاف جنگ میں شامل ہو سکتا ہے ۔
اس تنازعے کے آغاز میں صدر جو بائیڈن نے مشرق وسطیٰ کے دیگر کھلاڑیوں کو اس میں شامل نہ ہونے کے بارے میں تنبیہ کی تھی اور امریکی جنگی جہاز خطے میں بھیجے تھے اور اسرائیل کی مکمل حمایت کا عزم ظاہر کیا تھا۔
حزب اللہ کے قانون ساز حسن فضل اللہ نے اتوار کو کہا کہ گروپ تمام امکانات کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے مزید کہا، "ہم یہ ظاہر نہیں کرنا چاہتے کہ ہمارا اگلا قدم کیا ہے۔"
انہوں نے کہا کہ "حزب اللہ کا اگلا قدم "غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے منسلک ہے۔"
اس سے قبل پیر کو اسرائیلی فوج نے لبنانی سرحد کے قریب 28 کمیونٹیز میں رہنے والے لوگوں کو انخلاء کا حکم دیا تھا۔ فوجی حکم ان کمیونٹیز کے بارے میں ہے جو سرحد کے 2 کلومیٹر (1.2 میل) کے اندر ہیں۔
حزب اللہ نے کہا ہے کہ حملے میں اضافہ ایک انتباہ تھا اور اس کا مطلب یہ نہیں کہ گروپ نے جنگ میں جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے پیر کو کہا کہ اس نے لبنان-اسرائیل سرحد کے ساتھ ممکنہ اضافے کی پیش نظر طبی سامان کی دو کھیپ بیروت بھیجی ہیں۔
اس رپورٹ کا کچھ حصہ ایسو سی ایٹڈ پریس کا فراہم کردہ ہے۔
فورم