رسائی کے لنکس

سائفر کیس: عمران خان اور شاہ محمود کو 28 نومبر کو پیش کرنے کا حکم


فائل فوٹو
فائل فوٹو

آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور سابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کو 28 نومبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے جمعرات کو اڈیالہ جیل کے بجائے اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس میں سائفر کیس کی سماعت کی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے منگل کو عمران خان کے جیل ٹرائل کا نوٹی فکیشن غیر قانونی قرار دیا تھا جس کے بعد خصوصی عدالت کی جانب سے اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی اب تک ہونے والی تمام کارروائی بھی کالعدم ہو گئی تھی۔

اسلام آباد سے وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق جمعرات کو خصوصی عدالت نے سائفر کیس کی ازسرِ نو سماعت کا آغاز کیا تو شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری اور خالد یوسف عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ "بخاری صاحب آپ کے لیے تو بڑی کامیابی ہوئی۔"

جس پر وکیل علی بخاری نے کہا کہ "ہم تو پہلے دن سے کہہ رہے تھے۔"

عدالت نے سائفر کیس کی سماعت کالعدم ہونے سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی کاپی سے متعلق استفسار کیا جس پر عدالتی عملے نے حکم نامے کی کاپی فاضل جج کو فراہم کی۔

جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے کہا کہ سائفر کیس کی سماعت اب از سرِ نو کی جائے گی اور عمران خان کا ٹرائل 29 اگست سے پہلے کی پوزیشن سے آگے بڑھے گا۔

واضح رہے کہ عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنے جیل ٹرائل کے نوٹی فکیشن کو چیلنج کیا تھا ۔

عدالت نے منگل کو عمران خان کی درخواست منظور کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ جیل ٹرائل کے لیے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔

عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے سات مارچ 2022 کو واشنگٹن ڈی سی سے موصول ہونے والے سائفر کو قومی سلامتی کا خیال کیے بغیر اسے ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کیا تھا۔

اس الزام کی بنیاد پر 15 اگست 2023 کو عمران خان کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کا باقاعدہ مقدمہ درج کیا گیا۔

اس کیس کی سماعت کے لیے خصوصی عدالت قائم کی گئی اور وزارتِ قانون کی طرف سے عمران خان کے جیل ٹرائل کے لیے نوٹی فکیشن بھی جاری کیا گیا۔

خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے 29 اگست کو پہلی مرتبہ سائفر کیس کی سماعت کی جس کے دوران عمران خان پر فردِ جرم عائد کیے جانے کے بعد دس گواہوں کے بیانات قلم بند کیے جا چکے تھے۔

XS
SM
MD
LG