فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ بدھ کے روز مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں ایک آٹھ سالہ بچہ اور ایک ٹین ایجر ہلاک ہو گیا ۔ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ انہوں نے فائرنگ اس کے بعد کی جب ان پر دھماکہ خیز مواد پھینکا گیا ۔
اے ایف پی نے رپورٹ کیا ہے کہ فلسطینی وزار ت صحت نے ایک بیان میں کہا کہ آٹھ سالہ آدم ال گل اور پندرہ سالہ باسم ابو ال وفا ، قابض( اسرائیل ) کی گولیوں سے ہلاک ہوئے تھے ۔
آن لائن اور ٹی وی نیوز شوز میں گردش کرتی ہوئی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دکھایا گیا ہےکہ ایک بچےکو گولی لگی اور وہ سڑک پر گر گیا جس کے بعد دوسرے بچے وہاں سے بھاگنے لگے۔
دوسری تصاویر میں ایک ٹین ایجر کو بھی ایک گولی کا نشانہ بنتے اور گرتے ہوئے، پھر بظاہر مدد کے لیے پکارتے ہوئے دکھایا گیا جب کہ اس کے ارد گرد مزید گولیاں گررہی تھیں اور دوسرے لوگ جان بچانے کےلیے بھاگ رہے تھے۔
اس ٹین ایجر کو کم از کم آدھے منٹ تک زمین پر درد سے تڑپتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔
فلسطینی ہلال احمر کے ایک عہدے دار نے اے ایف پی کو بتایا کہ لڑکا اور ٹین ایجر وسطی جنین کےمرکزی راستے کی ایک اندر کی سڑک پر تھے ۔ یہ وہ علاقہ ہے جو نظریاتی طور پر اسرائیلی فوج کی حدود سے دور ہے کیوں کہ اس پر فلسطینی اتھارٹی کا مکمل کنٹرول ہے۔
جب اے ایف پی نے اموات کے بارے میں پوچھا تو اسرائیلی فوج نے کہا کہ متعدد مشتبہ دھماکہ خیز اشیا فوجیوں کی جانب پھینکی گئی تھیں۔
فوج نے ایک بیا ن میں کہا کہ فوجیوں نے جواب میں مشتبہ افراد پر فائرنگ کی اور انہیں شناخت کر لیا گیا تھا۔
فوج نے اس سے قبل یہ بھی کہا تھا کہ اس نے جنین پناہ گزین کیمپ میں رات کے دوران ایک چھاپہ مارا تھا جس میں اس نے دو بڑے دہشت گرد وں کو ہلاک کیا تھا جن میں سے ایک ان دو حملوں کے سلسلے میں مطلوب تھا جن میں اسرائیلی ہلاک یا زخمی ہوئے تھے۔
ہلال احمر نے رپورٹ دی ہےکہ اس نے چھاپے کے دوران زخمی ہونے والے چھ فلسطینیوں کو مدد فراہم کی ۔
سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے اور اس کےنتیجے میں غزہ کی پٹی میں اس کے خلاف جنگ شروع ہونے کے بعد سے مغربی کنارے میں تشدد میں اضافہ ہو گیا ہے ۔ وزارت صحت کے مطابق تقریباً 240 فلسطینی یا تو فوجیوں یا اسرائیلی آباد کاروں کے ہاتھوں ہلاک ہو چکے ہیں۔
بارہ سالہ بچے کی گرفتاری
فلسطینی پرزنرز کلب ایڈو و کیسی گروپ نے کہا ہے کہ بدھ کے روز ہی اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے شہر رملہ میں جلازون پناہ گزین کیمپ میں ایک بارہ سالہ لڑکے کو گرفتار کر لیا۔ یہ لڑکا اسرائیلی حراست میں سب سے کم عمر فلسطینی قیدی بن جائے گا ۔
غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی میں وقفے کے ایک معاہدے کے تحت حالیہ دنوں میں لگ بھگ 200 عورتوں اور 18 سال یا اس سے کم عمر مردوں کو رہا کیا گیا ہے ۔
کریم غوانماہ کے والد محمد غوانماہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نےان کے بھائی کے توسط سے انہیں طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں اپنے بیٹے کو ان کے پاس لے کر آؤں ۔
انہوں نے کہا کہ ، میرا خیال تھا کہ میں بیٹے سے تفتیشی کارروائی کے دوران اس کے ساتھ ہوں گا لیکن افسر نے مجھے کہا کہ میں گھر واپس چلا جاؤں ۔انہوں نے نے مزید کہا کہ اس نے مجھے اپنے بیٹے کے خلاف الزامات بھی نہیں بتائے۔
اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج نے اس معاملے پر کسی فوری تبصرے سے انکار کر دیا۔
اس خبر کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔
فورم