امریکی محکمہ دفاع پنٹاگان نے اتوار کے روز کہا کہ یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر میں پانچ گھنٹے تک مسلح ڈرونز اور میزائیلوں سے جاری رہنے والے ایک حملے میں امریکہ کے ایک جنگی جہاز اور متعدد تجارتی بحری جہازوں کو ہدف بنایا۔ اور کم از کم ایک میزائیل بہاماس کے پرچم والے مال بردار جہاز کو لگا۔
محکمہ دفاع نے کہا حوثی فورسز نے اتوار کی صبح بحیرہ احمر میں متعدد تجارتی جہازوں پر حملہ کیا اور امریکی جہاز ’کارنی‘ نے بعض صورتوں میں ان کی مدد کی اور حوثیوں کے ان میزائیلوں کو مار گرایا جو اس کی عمومی سمت میں آ رہے تھے۔
محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ امریکی جہاز کارنی نے جو میزائیل شکن نظام سے مسلح ہے، دو ڈرونز کو مار گرایا۔ محکمے کا کہنا تھا کہ حالیہ حملہ مشرق وسطی میں کوئی دو ماہ سے جاری حماس اسرائیل جنگ کے حوالے سے خطے میں تنازعے میں شدت پیدا کرنے کا باعث ہو سکتا تھا۔ اس واقعے میں امریکی جہاز کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
حالیہ ہفتوں میں امریکہ نے متعدد ایسے ڈرونز مار گرائےہیں جو اسرائیل کی جانب داغے گئے تھے اور یمن سے چلائے گئے تھے۔
اتوار کے حملے میں، پنٹاگان نے کہا کہ اس نے یونیٹی ایکسپلورر نامی جہاز کی جانب سےمدد کے لئے کال کا جواب دیا تھا۔ جس میں اس جہاز نے کہا تھا کہ وہ میزائیل حملے کی زد میں ہے۔
ادھر حوثی فوج کے ترجمان بریگیڈیر جنرل یحیی ساری نے حملوں کا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ باغیوں نے آبنائے باب المندب میں جو کہ بحیرہ احمر کو خلیج عدن سے ملاتا ہے، ایک جہاز کو میزائیل سے اور دوسرے کو ڈرون سے نشانہ بنایا۔
بریگیڈیر جنرل یحیی ساری نے کہا کہ کہ یمن کی مسلح افواج اس وقت تک اسرائیلی بحری جہازوں کو بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں جہاز رانی سے روکتی رہیں گی جب تک غزہ کی پٹی میں ہمارے بھائیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت بند نہیں ہو جاتی۔
یمن کی مسلح افواج نے تمام اسرائیلی جہازوں یا اسرائیل سے وابستہ جہازوں اور لوگوں کے لئے اپنی وارننگ کی تجدید کی ہے کہ اگر انہوں نے اس انتباہ کی خلاف ورزی کی تو وہ ایک جائز ہدف بن جائیں گے۔
ساری نے یونٹی ایکسپلورر کو ہدف بنائے جانے والے پہلے جہاز کی حیثیت سے شناخت کیا ہے جو ایک برطانوی فرم کی ملکیت ہے جس میں اسرائیل میں رہنے والے ڈین ڈیوڈ انگر بھی ایک افسر کے طور پر شامل ہیں۔
حوثی ترجمان نے کہا کہ دوسرا نشانہ پانامہ کے جھنڈے والا کنٹینر جہاز بنا، جسے نمبر نو کہا جاتا ہے اور جو برن ہارڈ شولز شپ انتظامیہ سے منسلک ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے انگر کی شناخت، اسرائیلی شپنگ صنعت کے ارب پتی ابراہیم رامی انگر کے بیٹے کی حیثیت سے کی ہے۔
ادھر ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے ایرانی حمایت یافتہ ملیشیائیں، عراق میں مقیم ڈھائی ہزار اور شام میں مقیم نو سو امریکی فوجیوں کے خلاف ڈرون اور راکٹ حملے کر رہی ہیں۔
فورم