اٹلی کے وزیرِ خارجہ انتونیو تایانی نے تجویز دی ہے کہ یورپی یونین کو اپنی ایک مشترکہ فوج بنانی چاہیے جو امن کے قیام اور تنازعات سے محفوظ رہنے میں کردار ادا کر سکے۔
انہوں نے اٹلی کے اخبار ’لاستمپا‘ کو انٹرویو دیا ہے جس میں انہوں نے یہ تجویز پیش کی ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق انتونیو تایانی اٹلی کی سیاسی جماعت ’فروزا اٹالیا‘ کے سربراہ بھی ہیں۔
اس جماعت کی قیادت ان کے ہاتھ میں سابق وزیرِ اعظم برلسکونی کی جون 2023 میں موت کے بعد آئی ہے۔ انتونیو تایانی وزیرِ خارجہ ہونے کے ساتھ ملک کے نائب وزیرِ اعظم بھی ہیں۔
ان کا انٹرویو میں مزید کہنا تھا کہ ان کی جماعت کی اولین ترجیح یورپی یونین کی دفاع کے معاملے میں زیادہ قریبی شراکت داری ہے۔
اتوار کو شائع ہونے والے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اگر یورپی یونین کو دنیا میں امن قائم کرنے والا بننا ہے تو یورپی یونین کو اپنی فوج کی ضرورت ہوگی۔ ان کے بقول یہی بنیادی وجہ ہو سکتی ہے کہ جس سے یورپی یونین کی ایک مؤثر خارجہ پالیسی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا میں امریکہ، چین، بھارت، روس سمیت کئی طاقت ور کھلاڑی موجود ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مشرقِ وسطیٰ سے لے کر بحر ہند و بحر الکاہل تک کئی تنازعات کا سامنا ہے۔ انہوں نے یورپی ممالک کا نام لیتے ہوئے کہا کہ جرمنی، فرانس یا سلوینیا کے شہریوں کا تحفظ اسی صورت میں ہو سکتا ہے جو صورت پہلے سے موجود ہے اور وہ یورپی یونین ہے۔
واضح رہے کہ روس نے دو برس قبل فروری میں یورپ میں واقع ملک یوکرین کے خلاف جارحیت کا آغاز کیا تھا۔ اس جنگ کے دوران یورپ کے ممالک میں دفاعی تعاون بڑھتا جا رہا ہے۔
یورپی اب تک تمام تر توجہ 31 ممالک کے عسکری اتحاد نیٹو کو وسعت دینے پر رہی ہے۔ امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، ترکیہ سمیت یورپی کے بیشتر ممالک اس اتحاد کا حصہ ہیں۔ یورپ کے ایک اور ملک فن لینڈ نے گزشتہ برس ہی نیٹو میں شمولیت اختیار کی ہے۔ دوسری جانب یورپی ملک سوئیڈن بھی کوشاں ہے کہ جلد از جلد اس عسکری اتحاد کی رکنیت حاصل کر سکے۔
انٹرویو میں اٹلی کے وزیرِ خارجہ انتونیو تایانی کا مزید کہنا تھا کہ یورپی یونین کے 27 ممالک کو اپنی قیادت کی بھی ترتیب نو کرنی چاہیے اور موجودہ نظام کے بجائے واحد صدر مقرر کرنا چاہیے۔
یورپ میں اس وقت یورپین کونسل کے صدر اور یورپین کمیشن کے صدر کے الگ الگ عہدے ہیں۔
واضح رہے کہ یورپی پارلیمان کے الیکشن رواں برس جون میں ہوں گے جس میں انتونیو تایانی کی جماعت کی مقبولیت کا بھی امتحان ہوگا کیوں کہ یہ وہ پہلے انتخابات ہوں گے جس میں ان جماعت کے سابق سربراہ برلسکونی کی کرشماتی شخصیت موجود نہیں ہوگی۔
اس رپورٹ میں مواد خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لیا گیا ہے۔